عدالت سے شو کیس میں رکھے جانے والے فیصلے طلب نہ کئے جائیں: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں زرعی اصلاحات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزارت قانون کی طرف سے جواب جمعہ جبکہ عدالت نے اٹارنی جنرل کو وفاق کا م¶قف لینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماج آج جمعرات تک ملتوی کر دی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت سے ایسے فیصلے نہ مانگیں جوصرف شو کیس میں رکھنے کے لئے ہو اس کیس کے فیصلے سے عام آدمی پر بھی اثرات مرتب ہوں گے اور لوگوں کو معاشی ومعاشرتی زندگی تبدیل ہو گی۔ بلوچستان میں ہزاورں ایکڑ اراضی غیر حاضر مالکان کے پاس ہے وہاں پانی ہونے کے باوجود کاشت نہیں ہوتی یہ انسانی اہمیت کا حامل کیس ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 1973ءکا آئین اسلام اور جمہوریت کا حسین امتزاج ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کو قانون ختم کرنے کا اختیار دینے سے ایسی خرابیاں اور گڑ بڑ ہوئی جواب تک ٹھیک نہیں ہو سکی۔ بدھ کو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو سیکرٹری قانون نے اپنا جواب عدالت میں جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ لینڈ ریفارمز کیس کے جائزہ کا اختیار رکھتی ہے۔ آرٹیکل 253 کے تحت انفرادی زمین کی ملکیت کا تعین پارلیمنٹ کر سکتی ہے اگر ریاست کسی فرد کی زمین ضبط کرے اور یہ امر اسلامی قوانین سے متصادم نہ ہو تو پھر کوئی بنیادی آئینی حق متاثر نہ ہو گا اور اسے حقوق کی خلاف ورزی بھی نہیں کہا جائے گا۔ جسٹس اعجاز چودھری نے کہا کہ کچھ فیصلوں میںعدالتیں قرار دے چکی ہیں زائد زمین بحق سرکاری ضبط ہو سکتی ہے۔