پاکستان‘ بھارت کشمیر کو کھلونا سمجھنے کی غلطی نہ کریں‘ واحد حل حق خود ارادیت ہے: حریت کانفرنس کی قرارداد
سرینگر (کے پی آئی) حریت کانفرنس نے پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کشمیر کو کھلونا سمجھنے کی غلطی نہ کریں کیونکہ دونوں ملکوں کے استحکام اور خوشحالی کا راستہ کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے اور دوطرفہ مذاکراتی عمل سے دونوں ملکوں کے کچھ مادی مفادات پورے بھی ہوئے، البتہ تنازعہ کشمیر کو نظرانداز کرکے برصغیر میں قیامِ امن اور سیاسی غیر یقینی کے خاتمے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ مسئلہ کشمیر کا فریق اول خود جموں کشمیر کے عوام ہیں اور انکی خواہشات اور قربانیوں کو پسِ پشت ڈال کر اس گتھی کو سلجھایا جاسکتا ہے اور نہ ان کو اپنے مطالبہ حقِ خودارادیت سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔ تحریک حریت کے چیرمین سید علی گیلانی کی صدارت میں منعقدہ مجلس شوری کے ایک انتہائی اہم اجلاس میں پاس کی گئی اپنی نوعیت کی پہلی اور تاریخی قرارداد میں جہاں بھارتی حکومت سے ضد اور ہٹ دھرمی ترک کرکے معقول اور حقیقت پسندانہ موقف اختیار کرنے کی اپیل کی گئی، وہاں حکومتِ پاکستان سے بھی کہا گیا کہ وہ کشمیریوں کے مطالبہ حق خودرادیت کے استعمال کو یقینی بنانے کے لئے اپنی ذمہ داریوں کی ضرورت کا احساس پیدا کرے اور کشمیریوں کے مصائب کے خاتمے کے لئے رول ادا کرے۔ تحریک حریت جنرل سیکرٹری محمد اشرف صحرائی کی طرف سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ تنازعہ کشمیر کا حتمی اور پائیدار حل کشمیریوں کے ساتھ ساتھ خود بھارت اور پاکستان کی مملکتوں کے لئے بھی مفید نتائج پیدا کرنے کا باعث بنے گا اور ہردو ممالک نہ صرف بے چینی اور بدامنی کی صورتحال سے باہر نکل آئیں گے، بلکہ وہ زیادہ بہتر طریقے سے اپنے اندرونی مسائل پر بھی قابو پانے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ قرارداد کے مطابق 66 سالہ اس دیرینہ تنازعے کا سب سے پرامن، آسان اور معقول حل کشمیریوں کے لےے حقِ خودرادایت کی واگزاری میں مضمر ہے اور اس میں فرقہ پرستی کی کوئی بو ہے اور نہ انتہا پسندی کا کوئی رنگ موجود ہے۔ مجلس شوری کی قرارداد میں صراحت کی گئی کہ کشمیر نہ پہلے کبھی بھارت کا حصہ تھا اور نہ اب ہے۔ یہ انگریزوں اور انڈین نیشنل کانگریس کے گٹھ جوڑ، شیخ محمد عبداللہ کی ہوس اقتدار اور مہاراجہ ہری سنگھ کے دوہرے کھیل اور چالبازی کا نتیجہ تھا کہ جموں کشمیر کو اصولِ تقسیم کے بالکل برعکس بھارت کی جھولی میں ڈال دیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ جمہوں کشمیر کے قدرتی وسائل کی بے دریغ لوٹ کھسوٹ جاری ہے اور بھارت یہاں کے لوگوں کو دانے دانے کا محتاج بنانے کی ایک طویل مدتی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ایک طرف ہمارے آبی وسائل اور بجلی پروجیکٹوں کا استحصال کیا جارہا ہے اور دوسری طرف بھارتی فورسز کے ہاتھوں جنگلات کی کٹائی اور صفائی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ علی گیلانی کی مسلسل نظربندی کا شدید نوٹس لیتے ہوئے قرارداد میں کہا گیا کہ یہ حبسِ بے جا کا ایک جمہوریت کش عمل ہے اور اس کا کوئی آئینی، قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔