نواز شریف کا خطاب انکسار کا نمونہ، اہم پالیسی معاملات پر گفتگو سے گریز
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد نوازشریف کا خطاب بدھ کے روز قومی اسمبلی کی کارروائی کا نکتہ عروج تھا۔ لاہور سے آنیوالے لیگی کارکنوں نے ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے پریس گیلری پر قبضہ کر کے سپردگی اقتدار کے سب سے اہم شو کو گہنانے کی پوری کوشش کی لیکن بھلا ہو نومنتخب سپیکر سردار ایاز صادق کا جنہوں نے غیرمعمولی پیشرفت کرتے ہوئے خود پریس گیلری میں آ کر صحافیوں کے بیٹھنے کیلئے جگہ بنائی ورنہ پریس لاﺅنج اور اس کے گرد لابیوں میں کارکنوں کی دھکم پیل اور گھونسے بازی کی بدولت پارلیمنٹ کا یہ فلور میدان کارزار بننے والا تھا۔ اس ماحول سے قطع نظر میاں نواز شریف کا خطاب مجموعی طور پر انکسار کا ایسا نمونہ تھا جس میں ہر جملہ کے دوران وہ شراکت اور تعاون کے طلبگار نظر آئے البتہ اہم پالیسی معاملات کو انہوں نے موضوع گفتگو بنانے سے گریز کیا۔ انہوں نے اہم ترین اعلان یہ کیا کہ کاشغر تا گوادر ریل لائن کی تعمیر کی جائے گی۔ سیاسی جماعتوں سے تعاون، گڈ گورننس، انسداد بدعنوانی اور معاشی انفراسٹرکچر کی تعمیر جیسے موضوعات ان کے خطاب کا محور تھے لیکن توانائی بحران ختم کرنے کی حکمت عملی، قومی سلامتی، دفاع وخارجہ تعلقات، بطور خاص پاکستان بھارت تعلقات، مسئلہ کشمیر، پاکستان امریکہ تعلقات اور خارجہ پالیسی کے دیگر دھاروں کا انہوں نے قطعی ذکر نہیں کیا۔ گوادر کی بندرگاہ کا انتظام چین کے سپرد کرنے کے فیصلہ کی تعریف کر کے اس اہم معاملہ پر دراصل انہوں نے اپنی پوزیشن واضح کی کیونکہ تاثر یہ تھا کہ مسلم لیگ(ن) سابقہ حکومت کے اس فیصلے سے خوش نہیں تھی۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کے مستقبل کے بارے میں انہوں نے ہلکا سا اشارہ بھی نہیں دیا۔ ڈرون حملوں پر محض یہ کہنے پر اکتفاءکیا کہ ڈرون حملے نہیں ہونے چاہئیں۔ لیگی کارکنوں کے ہلہ نے پارلیمنٹ کی سیکورٹی کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ سیکورٹی اہلکار ان کارکنوں کے جارحانہ رویہ سے سہمے دکھائی دے رہے تھے۔ ایوان کی کارروائی کے آغاز میں جب بعض نومنتخب ارکان حلف اٹھا رہے تھے تو عین اس وقت میاں نواز شریف ایوان میں داخل ہوئے۔ ان کی آمد پر وہ شور مچایا گیا کہ حلف بیچ میںہی رہ گیا۔ کئی منٹ کے اس شور شرابے کے بعد ہی سپیکر مکمل حلف لے سکے۔ ایوان کے ساتھ متصل، سپیکر کی نشت کے دائیں جانب مہمانوں کی گیلریوں میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سینیٹر اسحٰق ڈار، راجہ ظفرالحق، صابر شاہ سمیت الیکشن ہارنے والے پارٹی راہنما نمایاں تھے۔ بائیں طرف گیلری میں نگران وزیر اطلاعات عارف نظامی بیٹھے تھے۔ ان کے ساتھ امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی اور دیگر مہمان تھے لیکن یونیفارم میں ملبوس کوئی شخصیت دکھائی نہیں دے رہی تھی۔