ہنگو میں حالات بدستور کشیدہ، تیسرے روز بھی کرفیو، مسجد کے قریب سے بم برآمد
ہنگو (نیٹ نیوز) ہنگو میں تحریک انصاف کے ممبر صوبائی اسمبلی فرید خان کی ہلاکت کے بعد شہر میں تیسرے روز بھی کرفیو نافذ رہا۔ ایک پولیس اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ہنگو شہر اور مضافاتی علاقوں میں فائرنگ کے واقعات پیش آئے اور زیادہ تر ہلاکتیں سپین خاورائی کے علاقے میں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں تیسرے روز بھی کرفیو کی وجہ سے شہر میں تمام تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں حالات بدستور خراب ہیں جس پر قابو پانے کے لیے پولیس، ایف سی، سکاو¿ٹس فورس اور فوجی جوان گشت کرنے میں مصروف ہیں۔ واضح رہے کہ ہنگو فرقہ وارانہ طور پر ایک حساس علاقہ ہے اور پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ یہاں کرفیو ہٹائے جانے کے معاملے پر سوچ بچار کی ضرورت ہے۔ ادھر فرید خان کے مقدمہ قتل میں نامزد ملزم عتیق الرحمان ان کے بھائی اور چچا میں سے پولیس کسی کو گرفتار نہ کر سکی۔ اے پی پی کے مطابق جمعیت علماءاسلام کے ضلعی رہنما سابق ایم پی اے حاجی عتیق الرحمن نے فون پر تردید کرتے ہوئے بتایا کہ میرا، میرے خاندان کا فرید خان کے قتل سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم ان کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں فرید خان کا قتل ہنگو کا امن تباہ کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں شہید فرید خان کے خاندان کو ہر قسم کی صفائی پیش کرنے کو تیار ہوں۔ دریں اثنائ، ثناءنیوز کے مطابق ہنگو کے علاقے سپین خاوری میں تباہی کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ نے مسجد یاسر کے قریب پڑی بوری سے 15 کلو وزنی بم برآمد کر کے ناکارہ بنا دیا۔