مقبوضہ کشمیر : نوجوانوں کو پولیس میں بھرتی کر کے شدت پسند قرار دے کر شہید کئے جانے کا انکشاف
مقبوضہ کشمیر : نوجوانوں کو پولیس میں بھرتی کر کے شدت پسند قرار دے کر شہید کئے جانے کا انکشاف
سرینگر (آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کا خوفناک منصوبہ بے نقاب ہو گیا۔ مقامی نوجوانوں کو پولیس میں بھرتی کرنے اور پھر انہیں شدت پسند قرار دے کر شہید کئے جانے کا انکشا ف ہوا ہے۔ ان الزامات کے بعد حکام نے پولیس اہلکاروں کی نگرانی کے لئے ایک جامع منصوبہ تشکیل دینے کابھی فیصلہ کر لیا ہے۔ ریاستی پولیس حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ فیصلہ حال ہی میں ایک ایسے پولیس افسر کی گرفتاری کے بعد کیا گیا ہے جس پر مقامی نوجوانوں کو بھرتی کرنے اور پھر انہیں شدت پسند قرار دے کر مار دینے کے الزامات ہیں۔ ضلع ڈوڈا کے ایک سینئر پولیس افسر عارف ریشو نے بی بی سی کو بتایا کہ گرفتار ہونے والے پولیس افسر کو جلد ترقی حاصل کرنے اور انعام جیتنے کا لالچ تھا۔ گرفتار پولیس افسر شیو کمار شرما کو ’ان کاو¿نٹر کا ماہر‘ کہا جاتا ہے۔ اس نے گذشتہ 15 برسوں میں بھارتی کشمیر میں 68 مبینہ شدت پسندوں کو مارا ہے اور انہیں بھارت میں بہادری کے سب سے زیادہ اعزازات مل چکے ہیں۔پولیس کے مطابق شیو کمار کو ڈوڈا کے ایک مقامی پولیس تھانے میں ہونے والے بم حملے کی تحقیقات کے بعد گرفتار کیا گیا اور انہیں 10 دن کے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔عارف ریشو کا کہنا تھا ’اس معاملے میں اب تک ہم لوگوں نے پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے اور تفتیش کے بعد کچھ اور گرفتاریوں کا امکان ہے۔‘کشمیر کی پولیس میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ تربیت یافتہ پولیس اہلکار ہیں۔ اس کے علاوہ کشمیر پولیس کچھ اور لوگوں کو استعمال کرتی ہے جنہیں ’سپیشل پولیس افسر‘ (ایس پی او) کہا جاتا ہے۔یہ خصوصی پولیس افسر دراصل وہ سابق عسکر یت پسند ہیں جنہوں نے خود کو قانون کے حوالے کیا اور پھر کئی سال تک جیل بھی کاٹی۔ ان میں سے کئی اہلکاروں کو پہلے گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
کشمیر/ منصوبہ بے نقاب