اٹک قلعہ کے” زندان“ سے” تخت اسلام آباد“ تک
اٹک قلعہ کے” زندان“ سے” تخت اسلام آباد“ تک
جب قومی اسمبلی کے سپےکر سردار اےاز صادق نے محمد نواز شرےف کے قائد اےوان منتخب ہونے کا اعلان کےا تو پورا اےوان ”دےکھو دےکھو کون آےا ،شےر آےا شےر آےا۔وزےر اعظم نواز شرےف “ کے نعروں سے گونج اٹھا سپےکر ” نعرے باز“ لاہورےوں کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے تھے وہ بمشکل نعرے بازوں کو اےوان کا تقدس کا احساس دلانے مےں کامےاب ہوئے 14وےں قومی اسمبلی کا ےہ دن پارلےمانی تارےخ مےں اس لحاظ سے غےر معمولی اہمت کا حامل تھا کہ مےاں نوازشرےف تےسری بار پاکستان کے وزےر اعظم منتخب ہوئے ہےں 12اکتوبر1999ءکو مےاں نواز شرےف حکومت کا تختہ کر انہےں زندان مےں ڈالنے والا جرنےل آج اپنے ہی بنائے ہوئے” زندان “ میں قےد ہے اس نے جس شخص کو اٹک قلعہ مےں قےد کےا تھا وہ آج تمام ترسازشوں کے باوجود ملک کا تےسری بار وزےر اعظم بن گےا اور انہےں پابند سلاسل کرنے والا آج خود بے بسی کی تصوےر بناہوا ہے ۔ مےاں نواز شرےف کے13سال 8ماہ 21دن بعد وزےر اعظم بننے کے بعد ملک کا سےاسی منظر تبدےل ہو گےا ہے ۔12اکتوبر1999ءکو نواز شرےف حکومت پر شب خون مارنے والا جرنےل آج قانون کے شکنجے مےں ہے کل کی حکمران جماعت آج کی اپوزےشن بن گئی ہے لےکن اپوزےشن کے منقسم ہونے کی وجہ سے سوالات اٹھ رہے ہےں کہ کےا مسقبل قرےب مےں اپوزےشن مسلم لےگی حکومت کے مقابل اکھٹی ہو سکے گی کہ نہےں ؟تحرےک انصاف کے طرز عمل سے دکھائی دےتا ہے کہ وہ پےپلز پارٹی سے اس کا اپوزےشن کا کردار چھےننا چاہتی ہے وہ اپوزےشن کی اکثرےتی جماعت پےپلز پارٹی کے نامزد کردہ اپوزےشن لےڈر کو تسلےم نہےںکر رہی ےہی وجہ ہے اپوزےشن مےاں نواز شرےف کے خلاف وزارت عظمیٰ کا متفقہ امےدوار لانے مےں ناکام رہی ہے پےپلز پارٹی کی سابق اتحادی جماعت اےم کےو اےم اپوزےشن بنچوں پر توبےٹھ گئی ہے لےکن اس نے وزارت عظمی ٰکےلئے مسلم لےگ (ن) کو ووٹ دےا ہے اس نے پےپلز پارٹی کو ووٹ نہ دے کر اپنا نےا سےاسی راستہ متعےن کر لےا ہے دلچسپ صورت حال ےہ ہے کہ اےم کےو اےم اپوزےشن لےڈر کی تقرری کے اےشو پر پےپلز پارٹی کے ساتھ ہے اور وہ کسی صورت بھی عمران خان کو اپوزےشن لےڈر نہےں بننے دے گی پورے اےوان اور مہمانوں کی گےلرےوں مےں بےٹھے لوگوں نے دےکھا کہ جب مےاں نواز شرےف کے وزےر اعظم منتخب ہونے کے اعلان کے بعد مخدوم جاےد ہاشمی انہےں مبارک باد دےنے ان کی نشست پر آئے تو وہ ان سے لپٹ گئے اس موقع پر جذباتی منظر دےکھنے مےں آےا تو ان کی آنکھےں پر نم ہو گئےں کےمرے کی آنکھ نے انہےں اپنی پلکوں کو خشک کرنے کا منظر محفوظ کر لےا انہوں نے رہی سہی کسر اپنے خطاب مےں نکال لی اےسا دکھائی دےتا تھا کہ محبت کے زمزمے پھوٹ پڑے ہےں مےاں نواز شرےف ان کے دل مےں کہےں بستے ہےں مخدوم جاےد ہاشمی نے اپنا حال دل بےان کر دےا اور منافقت سے کام نہ لےا انہوں نے برملا اعتراف کےا کہ ”مےاں نواز شرےف ان کے لےڈر تھے اور اب بھی ہےں“ اس سے اندازہ لگاےا جاسکتا ہے کہ وہ مےاں نواز شرےف کو چھوڑنے پر دکھی ہےں ۔ وزارت عظمیٰ کے انتخاب سے اےک روز قبل پارلےمنٹ کےفےٹےرےامےں مخدوم جاوےد ہاشمی سے ملاقات ہو گئی تو مےں ان سے ےہی کہاکہ ان کو اےک اےسی شخصےت کے خلاف وزارت عظمیٰ کا انتخاب نہےں لڑنا چاہےے جس کی قےادت مےں 21سال کام کےا ہے جس پر انہوں نے بڑی درد مندی سے کہا کہ” مےں نے خوشی سے مسلم لےگ(ن)کو نہےں چھوڑا مجھے تو دھکے دے کر نکا ل دےا گےا “ مےں نے ان سے کہا کہےں آپ سے بھی کوئی غلطی ہوئی ہو گی لےکن وہ اپنی غلطی تسلےم کرنے کے لئے تےا ر نہےں مخدوم جاےد ہاشمی کم وبےش 21سال سے زائد مےاں نواز شرےف کے ساتھی رہے ہےں اور مےاں نواز شرےف کی جلا وطنی مےں پارٹی کے کرتا دھرتا رہے لےکن مےاں نواز شرےف کی وطن واپسی کے بعد دونوں کے درمےان فاصلے اس قدر بڑھ گئے کہ انہوں نے عمران خان کو اپنا لےڈر بنالےاپےپلز پارٹی نے وزارت عظمیٰ کا انتخاب محض اس لئے لڑا ہے کہ وہ ےہ ثابت کرنا چاہتی تھی کہ اےک وہ ”فرےنڈلی اپوزےشن“ نہےں دوسرا اس کے پاس تحرےک انصاف سے زائد پارلےمانی قوت ہے تےسرا ےہ کہ اس کی عددی قوت کے باعث اس کا اپوزےشن لےڈر پر حق بنتا ہے جنرل(ر) پروےز مشرف مےاں نواز شرےف کی مقبولےت سے اس حد تک خوفزدہ تھے کہ ان کو جلاوطن کر دےا فوجی آمر نے اس بات کا برملا اعتراف کےا کہ اگر مےاں نواز شرےف اور محترمہ بے نظےر بھٹو پاکستان مےں ہوں گے تو ان کے لئے کوئی جگہ نہےں ہوگی اور پھر وہی ہو ا محترمہ بے نظےر واپس آکر اپنی جان سے ہاتھ دھوبےٹھےں لےکن مےاں نواز شرےف نے وطن واپسی کے بعد آصف علی زرداری سے مل کر جنرل(ر) پروےز مشرف کی نہ صرف چھٹی کرادی بلکہ آج انہےں مختلف مقدمات کا سامنا ہے اور وہ اپنی جان بچا کر ملک سے راہ فرار اختےار کرنا چاہتے ہےں اسے مکافات عمل ہی کہا جاسکتاہے ۔مےاں نواز شرےف کو ملک سے دس سال کے لئے نکا ل گےا تھا وہ آج تےسری بار وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہےں چشم فلک نے ےہ منظر دےکھا ہے جب مےاں نواز شرےف کے وزےر اعظم کے منتخب ہونے کا اعلان ہو رہا تھا اس وقت وہ گہری سوچ مےں ڈوبے ہوئے تھے ان کاچہرہ ہشاش بشاش دکھائی نہےں دے رہا تھا بلکہ سوچوں مےں ڈوبا ہوا تھا 14 سال بعد ان کے کندھوں پر جو ذمہ داری آن پڑی ہے وہ اس کے احساس تلے ہی دبے جا رہے ہےں اس موقع پر کےمرے کی آنکھ نے مےاں نواز شرےف کی پرنم آنکھوں کا منظر محفوظ کرلےا جب وزےر اعظم بننے کے بعد مےاں نواز شرےف نے لکھی ہوئی تقرےر پڑھنا شروع کی تواےسا دکھائی دےتا تھا کہ وہ لکھی ہوئی تقرےر ان کا ما فی الضمےر بےان نہےں کر پا رہی ہے جس کے بعد مےاں صاحب نے فی البدےہہ تقرےر شروع کر دی اس طرح انہوں نے بہتر انداز مےں اپنے دل کی باتےں کےں قومی اسمبلی مےں وزےر اعظم کی حےثےت سے ان کے خطاب مےں اہم قومی اےشوز کو نظر اندازکر دےا گےا ممکن ہے انہوں نے تمام اہم اےشوز کو قوم سے خطاب تک موخر کر دےا ہے تاہم پوری قوم مےاں نواز شرےف سے ان کے ”پالےسی بےان اور پاکستان چارٹر“ کے اہداف کے بارے مےں آگاہی حاصل کرنا چاہتی ہے ،مہنگائی ،بے روزگاری اور معاشی بد حالی کی شکارقوم بجلی کی طوےل لوڈ شےڈنگ سے نڈھال ہے قوم نے مےاں نواز شرےف سے بڑی امےدےں وابستہ کر رکھی ہےں موجودہ حکومت کو ان کی امےدوں پر پورا اترنے کے لئے دن رات کام کرنا ہو گا ۔