خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
اس وقت صرف بجلی نہیں بلکہ سستی اورفوری بجلی کی ضرورت ہے ۔پیپلزپارٹی نے پہلے آئی پی پیز کے مہنگے معاہدے کرکے بجلی کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا دیا تھا اور اب رینٹل پاور پراجیکٹس کی مہنگی ترین بجلی نے بھی قومی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے ۔اس میں شک نہیں کہ میاں نوازشریف اور شہباز شریف نیک نیتی سے بجلی کے بحران پر قابو پانے کی سنجیدہ کوشش کررہے ہیں لیکن بجلی اور پانی کے بغیر ایک ایک لمحہ قیامت سے بھاری لگتا ہے اس لمحے اگر یہ کہاجائے کہ حکومت اگلے سال لوڈشیڈنگ ختم کردے گی تو میری نظر میں اس سے بڑا مذاق قوم سے اور کوئی نہیں ہوسکتا ۔گرمی کے چار مہینے ابھی باقی ہیں جبکہ رمضان بھی اگلے مہینے آرہاہے اس لمحے جبکہ گرمی اور حبس کی وجہ سے درجنوں لوگ جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اگریہی صورت حال رہی تو باقی چار مہینے بھی موت گلی کوچوں میں رقص کرتی دکھائی دے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسا شارٹ کٹ راستہ اختیار کیا جائے جس سے فوری طور پر بجلی پوری ہوجائے ۔ بند پاورپراجیکٹس کو ادائیگی کرکے فوری طور پر چالوکیا جاسکتا ہے جس سے گرمیوں کے چار مہینے تو سکون سے گزرہی جائیںگے ۔اس کے ساتھ ساتھ نندی پور ¾ تھرکول ¾ سولر انرجی یونٹوں کی تنصیب کاکا م بھی اگر شروع کردیاجائے تو اگلے سال مارچ تک بجلی کا بحران مکمل طور پر ختم کیاجاسکتاہے ۔ شرط اول ہے کہ تمام ذیلی کمپنیوں( پیپکو ¾ لیسکو وغیرہ) کو ختم کرکے بھاری تنخواہ والے افسران فارغ کرکے واپڈا کو بحال کیاجائے اور جنرل (ر)ذوالفقار علی خان کو فری ہینڈ دے کربجلی کی قیمت کو کم اور سپلائی کو ممکن حد تک بڑھا نے کااختیار دیاجائے ماضی میں بھی وہ یہ کام بہت خوبی سے کرچکے ہیں انہوںنے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہاہے کہ اگر حکومت 100 ارب روپے کا بندوبست کرلے تو بہترین منصوبہ بندی سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کم ہوکر صرف دوگھنٹے رہ سکتی ہے ۔میں سمجھتا ہوں نوازشریف کو جنرل (ر) ذوالفقار علی خاںکی خدمات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو فوری ریلیف دینا چاہیے تاکہ ماہ رمضان میں بجلی کا مسئلہ نہ پیدا ہو سکے ۔مزید برآں ایک ایرانی کمپنی بھی پیشکش کرچکی ہے کہ وہ چند ماہ میں بجلی کا موجودہ بحران ختم کرسکتی ہے یہ ایرانی پاور مینجمنٹ کمپنی مپنا پاکستان کو 7 ہزار میگا واٹ بجلی انتہائی سستے داموں فراہم کرنے کے لیے تیارہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایرانی کمپنی کے تجربے ¾ فنی مہارت اور سرمائے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے پاکستان میں بجلی گھر قائم کرنے کی اجازت دے دینی چاہیئے کیونکہ وہ سرمایہ بھی خود ہی لگانا چاہتی ہے اس طرح زیادہ سے زیادہ بجلی حاصل کرکے پاکستان کو صنعتی اور تجارتی میدان میں ایشین ٹائیگر بنایا جاسکتا ہے ۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ بجلی کی پیداوار میں کمی تو الگ مسئلہ ہے جتنی بجلی پیدا ہوتی ہیں اس کا نصف بھی عوام تک نہیں پہنچ پاتا بلکہ آدھی سے زیادہ بجلی عدم ادائیگی کے باوجود حکومتی ایوانوں کو ٹھنڈا اور روشن کرنے میں ہی صرف کردی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چھوٹے بڑے شہروں میں 18 سے 22 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ پہنچ چکی ہے اس پر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے از خود نوٹس لیتے ہوئے واپڈا حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ بجلی کی کل پیداوار کو جمع کرکے زیادہ سے زیادہ دس گھنٹے لوڈشیڈ نگ کرسکتے ہیں اور وہ بھی یکساں طور پر ۔لیکن بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں نے 10 گھنٹے اور یکساں لوڈشیڈنگ سے صاف انکار کردیا ہے اور اب بھی 18 سے 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس سے گرمی کا عذاب تو الگ ہے پینے کا پانی بھی میسر نہیں آرہااور پاکستان بھر میں لوگ سراپا احتجا ج ہیںاب جبکہ آپ( میاں نواز شریف) نے وزارت عظمی کا چارج سنبھال لیا ہے اس لمحے آپ کو فوری طور پر دو عوامل پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہوگی ایک تو تمام پاور یونٹوں کو ادائیگی کرکے فوری طور پر چالو کرنا ہوگا تو دوسری جانب ایران ¾ چین یا کسی بھی ذریعے سے سستی بجلی کااہتمام کرنا ہوگا کیونکہ مہنگی بجلی عوام کے ساتھ ساتھ صنعتی ترقی کا پہیہ بھی جام کردے گی ۔ علاوہ ازیں تھرکول ¾ سولر ¾ وائنڈ انرجی اور گنے کے پھوک سے بھی زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے کیونکہ مستقبل کی ضرورتوںکو انہی پراجیکٹس کی تکمیل سے پورا کیا جاسکتا ہے ایک بار پھر یہی کہوں گا کہ پاکستانی قوم کو صرف بجلی نہیں سستی اور فوری بجلی کی ضرورت ہے۔