اب شیر کی دھاڑ ہی کام دکھائے گی
اس وقت میاں شہباز شریف صوبائی دارالحکومت کے معزز و موقر منصب پر فائز ہو چکے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے قبل ازیں خود کو خادم پنجاب کے طور پر عوامی بھلائی کے کاموں میں حتی المقدور کھپائے رکھا۔ دانش سکولز، سستی روٹی سکیم، ییلوکیب سکیم، آشیانہ ہاﺅسز سکیم، میٹروبس پروجیکٹ کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ مرکز میں بھی قومی بہبود و ترقی کے اہم معاملات میں میاں نواز شریف گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ میاں برادران قومی نوعیت کے بنیادی مسائل و چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ میاں برادران کو میرا مشورہ ہے کہ وہ اپنی ترجیحات مرتب کر لیں۔ بظاہر میاں صاحبان ملکی توانائی بحران سے نجات کو ترجیحی بنیادوں پر نبٹانا چاہتے ہیں جو کہ بالکل درست ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اپنا اسلام آباد پرائم منسٹر آفس ہولڈ کرتے ہی توانائی بحران سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا اور اہم فیصلے کئے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے تیل و گیس پر چلنے والے پاور پلانٹس کو کوئلے پر منتقل کرنے کی ہدایات بھی جاری کر دی ہیں ۔ ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے بھی صوبے کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں سے عوام کا واسطہ نیا نہیں۔ عوام جانتی ہے کہ میاں برادران اپنے وعدوں کا پاس رکھنے کی خوبی کا ملکہ رکھتے ہیں۔ صوبہ پنجاب کو ڈینگی کی یلغار سے نجات دلانے کے لئے میاں شہباز شریف نے جس طرح دن رات محنت کی، ملکی و غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کیں۔ تمام کابینہ کو جس طرح سے دوڑائے رکھا سب میاں صاحب کے determination کو ظاہر کرتا ہے۔ مرکز میں بھی چونکہ اس وقت مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے اس لئے حکومت وقت اگر توانائی بحران پر قابو پا لیتی ہے اور ملکی معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کر دیتی ہے تو یہ اس حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہو گا۔ گھر میں خوشحالی ہو تو ہم باہر کے مسائل کا احاطہ کرنے اور ان سے نبٹنے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ میں توانائی بحران کے خاتمے کے لئے دو اہم اقدام کی طرف توجہ دلانا چاہوں گی (1) بجلی (2) کالاباغ ڈیم کی تعمیر۔ بجلی کی چوری کو آہنی ہاتھوں سے روکا جائے یہی نہیں بلکہ بڑے صنعتکار و ساہوکار بجلی کے بلز کے نادہندگان سے بلز کی رقوم بھی فوری طور پر وصول کی جائیں ایسا کرنے سے نہ صرف بجلی کی پیداواری سبسڈی کے زمرے میں روزانہ ایک ارب کی ادائیگی میں آسانی آئے گی بلکہ بحران کی ایک اہم وجہ ”چوری“ کے سدباب سے 60فیصد بجلی بحران کا ازالہ ہو جائے گا۔ اس وقت 207 ارب کی سالانہ بجلی چوری ہو رہی ہے ۔ کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر فوری توجہ دینا ضروری ہے کہ یہ بجلی بحران کو ختم کرنے کا دوررس میگا پروجیکٹ ہے جو کہ ہمارے معاشی انحطاط کے خاتمے کا ہی باعث نہیں بلکہ خوشحالی کا بھی ضامن ہے۔ موسمی ماہرین کی اطلاع کے مطابق رواں برس بارشوں سے سیلاب و طوفان کا خدشہ موجود ہے۔ کالاباغ ڈیم جھیل چھ سے ایک سال کے قلیل عرصے میں بنائی جا سکتی ہے جس سے بارشوں کے پانی کو سٹور کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے علاوہ یہی بارشوں کا پانی زرعی پیداوار کی کھپت اور بڑھوتی کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح ہم بارشوں کو سیلابی زحمت کی بجائے رحمت میں بدل سکتے ہیں۔ پی پی حکومت کے وزیر پانی و بجلی نے برملا کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے راستے میں اندرونی و بیرونی مخالفتوں کا اظہار کیا تھا بلکہ ایم این اے بشریٰ رحمن نے بھی مذکورہ ڈیم کی تعمیر کے راستے میں بھارتی لابی کے ہونے کا واویلا کیا۔ ہماری نظر کالاباغ ڈیم مخالف و شرانگیز عناصر پر گہری ہونی چاہئے۔ کالاباغ ڈیم کی یہ مخالفتیں و شر انگیزیاں نابود ہو جاتی ہیں تو کالاباغ ڈیم بھی بن جاتا ہے جس کے لئے شیر کی ایک چنگھاڑ ہی کافی ہے۔ جہاں ڈائیلاگ کی ضرورت ہو وہاں ڈائیلاگ کئے جائیں بہرحال بھارت کی خواہش، شر اور پراپیگنڈا سے ہم اپنی ترقی کے راستوں کو منجمد (seal) نہیں کر سکتے؟ مسلم لیگ (ن) اگر کالاباغ ڈیم مخالف لابیوں کو سنبھالنے اور ڈیم کی تعمیر کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے جو کہ ناممکن نہیں تو یہ بھی مسلم لیگ (ن) کا کارنامہ چاغی کارنامے سے کم نہ ہو گا بلکہ تاریخ پاکستان میں میاں برادران کا نام امر ہو جائے گا۔ میاں صاحبان! آپ کی حکومتی میعاد آپ کے حلف اٹھانے کے بعد سے شروع ہو چکی ہے۔ صحت، تعلیم، آبپاشی، زرعی صنعتی غرض زندگی کے ہر شعبے کا تعلق معیشت سے ہے۔ برائے کرم رشوت، سفارش رکھنے والوں نااہلوں سے ہاتھ جوڑ کر معذرت کر لیجئے۔ میرٹ پر محب وطن افراد کو اپنے ساتھ لے کر چلئے۔ ہم نے توانائی بحران سے نجات ہی نہیں بلکہ قائداعظم کے مضبوط، خوشحال و مستحکم پاکستان کے خواب کو بھی پورا کرنا ہے۔