پیپلز پارٹی کی تنظیم نو کیلئے 7 نکاتی ایجنڈہ لے آئے، رضا ربانی: مرکز سے تعاون کرونگا: قائم علی شاہ
پیپلز پارٹی کی تنظیم نو کیلئے 7 نکاتی ایجنڈہ لے آئے، رضا ربانی: مرکز سے تعاون کرونگا: قائم علی شاہ
کراچی (این این آئی) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم اب بھی مفاہمت کی پالیسی پر قائم ہیں اگر کوئی سندھ حکومت میں آنا چاہتا ہے تو اسے خوش آمدید کہیں گے۔ ہم سولو فلائٹ نہیں کرنا چاہتے۔ ہم سب کے ساتھ ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں اور بات کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ وہ ہفتہ کی صبح چیف منسٹر ہاو¿س میں پیپلز پارٹی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سینیٹر میاں رضا ربانی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، وزیر قانون ڈاکٹر سکندر میندھرو بھی موجود تھے۔ الطاف حسین کے اس بیان پر کہ سندھ میں سندھی بولنے والوں کی حکومت ہے، سید قائم علی شاہ نے کہا کہ میں فی الحال اس بیان پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ گورنر سندھ کے ساتھ ہماری بات چیت رہتی ہے۔ میں گورنر سندھ کے سامنے یہ مسئلہ اٹھاو¿ں گا۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ لیاری میں جانا کوئی گناہ نہیں، میں نومنتخب ارکان سندھ اسمبلی کی دعوت پر پانچ دس منٹ کیلئے وہاں گیا تھا۔ ہمارا جرائم پیشہ لوگوں سے کوئی تعلق نہیں۔ میرے لیاری کے دورے پر اس قدر اعتراض کیوں کیا جاتا ہے، کچھ برداشت ہونی چاہئے، میں لیاری جاتا رہوں گا، لیاری پیپلز پارٹی کا گڑھ ہے۔ انہوں نے کہا صوبے میں 1979ءکا بلدیاتی قانون نافذ ہے۔ ہم اس میں تھوڑی سی ترامیم لانا چاہتے ہیں، پھر حالات نے جیسے اجازت دی بلدیاتی انتخابات بھی کرا دیں گے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی نئی حکومت کی ترجیحات بتاتے ہوئے کہا کہ امن و امان کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے۔ کراچی سمیت پورے صوبے کے لوگوں کو جان و مال کا تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے حوالے سے ”زیرو ٹالرینس“ ہو گی اور اسے کسی سطح پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم کرپشن کو سیاسی اور انتظامی سطح پر روکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈویلپمنٹ پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ بیروزگاری اور غربت کو کم کرنا بھی ہماری ترجیحات میں شامل رہے گا۔ سندھ میں اس وقت بھی بہت غربت ہے۔ بیروزگاری کی وجہ سے اضطراب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بڑے منصوبے ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کی ہماری وفاقی حکومت نے جاتے جاتے منظوری دی تھی۔ اس منصوبے کو جلد مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ حکومت سندھ کراچی کو 250 نئی بسیں فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کے حل کیلئے بھی سندھ حکومت کے کئی منصوبے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری کی خصوصی دلچسپی سے 50، 50 میگاواٹ کے ونڈ پاور کے دو منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ آٹھ دس دیگر منصوبوں کیلئے درخواستیں آئی ہوئی ہیں جن کا فیصلہ جلد کریں گے۔ ایک سوال پر قائم علی شاہ نے کہا کہ بجٹ سے پہلے سندھ کابینہ میں توسیع کی جائے گی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل رضا ربانی نے سات نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا تاکہ پارٹی کو فعال اور دوبارہ بڑی پارٹی بنایا جا سکے۔ پارٹی کو فعال کیا جائے گا اور وارڈ سے مرکز کی سطح پر اس کی تنظیم نو کی جائے گی۔ پارٹی کی نظریاتی اساس کو دوبارہ اجاگر کیا جائے گا۔ سینئر اور ناراض کارکنوں سے دوبارہ رابطے کئے جائیں گے، حکومت اور پارٹی کے اندر کرپشن کیلئے ”زیرو ٹالرینس“ ہو گی، سندھ میں بیوروکریسی کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی سمت درست کر لے ورنہ سندھ حکومت کارروائی کرنے میں کوئی پس و پیش نہیں کرے گی، گڈ گورننس پر خصوصی توجہ دی جائے گی، ٹریڈ یونینز، نوجوانوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ پارٹی روابط بحال کرے گی، قومی اداروں کی ایسی نجکاری پرداشت نہیں کی جائے گی، ڈاو¿ن سائزنگ، گڈ سائزنگ اور اپ سائزنگ کے نام پر مزدوروں کی چھانٹی کی مخالفت کی جائے گی، 18ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو ملنے والی صوبائی خودمختاری کو رول بیک نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سینٹ اور قومی اسمبلی کے اندر ایک مثبت اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اس بات کا سخت نوٹس لیا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے اپنی پہلی تقریر اور بعدازاں سفارت کاروں کو دی گئی اپنی گائیڈ لائن میں پاک ایران گیس پائپ لائن کا کوئی ذکر نہیں کیا حالانکہ پائپ لائن کا یہ منصوبہ پاکستان کے توانائی بحران کو حل کرنے اور سٹرٹیجک مفادات کیلئے بہت اہم ہے۔
قائم علی شاہ