بجٹ : تنخواہوں اور دفاع میں پندرہ‘ پنشن میں 20 فیضد اضافے کا امکان
بجٹ : تنخواہوں اور دفاع میں پندرہ‘ پنشن میں 20 فیضد اضافے کا امکان
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی + آن لائن) باخبر ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار قومی اسمبلی میں بدھ کو 35 کھرب روپے کا بجٹ پیش کریں گے‘ امکان ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سب سے زیادہ 1150 ارب روپے قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی کیلئے مختص کئے جائیں گے‘ دفاع کیلئے 970 ارب روپے ترقیاتی پروگرام کیلئے 995 ارب روپے ہونگے‘ اس میں وفاق کا حصہ 450 ارب روپے ہوگا‘ سبسڈی کی مد میں 364 ارب روپے مختص کرنے نیشنل انکم سپورٹ پروگرام‘ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 20 ارب روپے کٹوتی کا امکان ہے‘ آئندہ مالی سال کا ٹیکس ریونیو ہدف 2630 ارب روپے ہوگا، اس کیلئے سیلز ٹیکس 16 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کا امکان ہے‘ 50 یونٹ سے زائد استعمال کرنے والے بجلی کے صارفین سے 8 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جائےگا۔ چین سمیت دو تہائی زیرو ریٹنگ سیلز ٹیکس مصنوعات پر چھوٹ ختم کی جائے گی‘ سیمنٹ و سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے اور نئی گاڑیوں کی خریداری پر 5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘ مزدور کی کم از کم تنخواہ 8 ہزار روپے ماہوار برقرار رکھنے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 2008ءکی بنیادی تنخواہ پر 15 فیصد اور پنشن میں 20 فیصد اضافے کا اعلان کیا جائے گا‘ نو تشکیل شدہ قومی اقتصادی کونسل آج بجٹ کی منظوری دے گی۔ بظاہر 2.4 سے 2.8 فیصد بجٹ خسارے کا اعلان کیا جائے گا تاہم حقیقی (ابتدائی) بجٹ خسارہ 4 فیصد سے زائد ہی ہوگا اس کے برعکس 2013-14ءکی مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے مقابلے میں 5.6 فیصد ہوگا۔ آئندہ مالی سال کے دفاعی بجٹ میں 15 فیصد سے زائد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو مجموعی طور پر 970 ارب روپے ہوگا۔ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں دفاع کیلئے 627 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔ 343 ارب روپے خفیہ اخراجات کی مد میں ہوں گے جن کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔ ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشنوں کی ادائیگی بھی مذکورہ 343 ارب روپے کے خفیہ اخراجات میں شامل ہوگی۔ ترقیاتی منصوبوں کی مد میں مجموعی 995 ارب روپے کا اعلان کیا جائے گا تاہم پی ایس ڈی پی میں وفاق کا حصہ محض 450 ارب روپے ہوگا بقیہ رقم صوبے اپنے اپنے ترقیاتی پروگرام کے حوالے سے مختص کریں گے۔ واضح رہے گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 350 ارب روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ موجودہ حکومت پی ایس ڈی پی کیلئے 2013-14 کے بجٹ میں 100 ارب روپے کا اضافہ کرے گی۔ 450 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں 100 سے 150 ارب روپے بجلی منصوبوں کیلئے رکھے جائیں گے۔ بجٹ میں سبسڈی کی مد میں 364 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ سرکلر ڈیبٹ کی مد میں ادائیگیوں میں سبسڈی مختص رقم سے کی جائے گی۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرکے اسے نیشنل انکم سپورٹ پروگرام کا نام دینے اور گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں اس سے 20 ارب روپے کٹوتی کئے جانے کا امکان ہے۔ سالانہ ٹیکس ریونیو کے ہدف میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 10.05 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو اب 2630 ارب روپے ہوگا۔ سالانہ ٹیکس ریونیو ہدف پورا کرنے کیلئے حکومت نے فنانس بل میں چند ترامیم کے ذریعے سیلز ٹیکس میں ایک فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے جو 16 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد ہوجائے گا۔ چینی‘ ٹریکر‘ ٹرالر‘ سلائی مشینیں‘ قلم‘ پنسل‘ روشنائی‘ مقامی طور پر تیار شدہ کاغذ و دیگر متعدد اہم ضرورت کی اشیاءیکم جولائی 2013ءسے مہنگی ہوجائیں گی۔ نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی 5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔ خوردنی تیل و گھی اور اس کے اجزاءکی درآمد پر 3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرکے 5 فیصد ایڈوانس ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔ سیمنٹ اور سگریٹ پر وفاقی حکومت نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ رواں مالی سال کے دوران حکومت اور ایف بی آر نے سالانہ ٹیکس ریونیو ہدف پر دو سے زائد مرتبہ نظرثانی کرکے نیا ہدف 2050 ارب روپے مقرر کیا مگر اس کے باوجود ٹیکس ریونیو کا ہدف پورا ہونا مشکل ہے۔ ذرائع کے مطابق بجٹ میں مزدور کی کم از کم تنخواہ میں کوئی اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو 8 ہزار روپے ماہوار کی سطح پر ہی برقرار رہے گی۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بظاہر 15 فیصد اضافے کا اعلان متوقع ہے مگر یہ اضافہ 2008ءکی بنیادی تنخواہ پر لاگو ہوگا۔ یوں حقیقی اضافہ 7.5 فیصد بنتا ہے۔نجی ٹی کے مطابق ٹیکس محاصل کا ہدف 2365 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ٹیکس ہدف گزشتہ سال کے بجٹ سے 25 فیصد زیادہ ہوگا۔ ٹیکسوں میں ردوبدل کے ذریعے 200 ارب روپے اضافی جمع کرنے کی تجویز ہے۔ گزشتہ سال 1.952 ارب روپے کے مقابلے میں 1890 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔ رواں سال 2050 ارب روپے کا نظرثانی شدہ ہدف حاصل کرنے میں مشکلات ہیں۔ 2050 ارب روپے کے مقابلے میں 1700 ارب روپے سے زیادہ جمع ہوئے، 30 جون تک مزید 300 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کرنا ہے۔
بجٹ