پاکستان اور جرمنی کے تعلقات کا نیا دور شروع ہو رہا ہے
جب محمد نواز شریف وزیراعظم مقرر ہوئے تو چین کے ساتھ ہی یورپی یونین کی روحِ رواں جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے بھی مبارکباد کا پیغام بھجوایا۔ ایک روز پہلے جرمنی کے وزیر خارجہ ڈاکٹر گائیڈو ویلے نے وزیراعظم کے علاوہ امورِ خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز اور وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی سمیت مختلف اہم شخصیات سے ملاقات کی۔
بدقسمتی سے گزشتہ چند سالوں سے پاکستان کی خارجہ پالیسی نااہل ہاتھوں میں تھی جن کے پاس صرف امور خارجہ کے دو مسائل تھے۔ افغانستان پاکستان کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے اور انڈیا کو موسٹ فیورٹ کنٹری کا درجہ دلوانا۔ محمد نواز شریف نے عقلمندی کی ہے کہ امور خارجہ کا قلمدان اپنے پاس رکھا ہے کیونکہ خارجہ پالیسی کی سمت درست کرنے کے لئے جلد درست فیصلے کرنے ضروری ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں افغانستان اور انڈیا کی وہ اہمیت ہرگز نہیں ہے جو اسے دی جا رہی تھی۔
جرمن وزیر خارجہ نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا خیر سگالی کا پیغام پہنچانے کے علاوہ یورپی یونین میں پاکستان کو ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا۔ ماضی میں یورپی یونین نے مراعات دینے کا اعلان کیا لیکن سابقہ حکومت نے اس سلسلہ میں کاغذی کارروائی تک نہیں کی۔ جرمن وزیر خارجہ نے بھی اس طرف توجہ مبذول کروائی ہے کہ پاکستان شرائط پوری کرکے جی ایس ایم کا درجہ حاصل کرنے کے بعد تمام مراعات کا حقدار بن جائے تاکہ پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات ڈیوٹی فری یورپی یونین جا سکیں۔
جرمن وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی اس وقت بہت زیادہ اہمیت ہے کیونکہ 2014ءمیں نیٹو افواج نے افغانستان سے نکلنا ہے اور اس موقع پر جرمن افواج بھی اس میں شامل ہیں۔ یہ موقع ہے جہاں پاکستان کامیاب سفارت کاری کے ذریعہ سے اپنے دو تین ایسے مسائل حل کرا سکتا ہے جو پہلے حل ہونے ناممکن تھے۔ قارئین کو یاد ہے کہ جب بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ فرانس کے دورے پر گئے تو وہاں انہوں نے فرانس کی حکومت سے دس ہزار میگاواٹ نیوکلیئر پلانٹ کا معاہدہ کیا جو بجلی پیدا کرنے کے کام آئے گا۔ پاکستانی حکمران بعد میں فرانس گئے تو اپنی جائیداد کا کرایہ اور بنک بیلنس چیک کرکے واپس آ گئے۔ اب وقت ہے کہ جرمن وزیر خارجہ کے دورہ کے جواب میں محمد نواز شریف جرمنی کا دورہ کریں اور چانسلر انجیلا کی مدد سے پاکستان پہلے ایٹمی ایسوسی ایشن کا ممبر بنے اس کے بعد اس پر ایٹمی توانائی کی برکات ایسی نازل ہوں گی کہ بجلی آنکھ جھپکنے کے لئے ترسے گی۔
جرمنی وزیر خارجہ نے پاکستان اور جرمنی کے معاشی تعاون کی طرف خصوصی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جلد ہی جرمنی میں پاکستان اور جرمن سرمایہ کاروں کی کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں جرمن سفارت کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ساتھ ہی جرمن پاکستان چیمبر آف کامرس بھی قائم کیا جائے گا جو مستقل بنیادوں پر دونوں ممالک کی بزنس کمیونٹی کو قریب لانے اور باہمی تجارت بڑھانے کے اقدام کرے گی۔ جرمنی نے مختلف شعبوں میں وسعت اور ترقی کے لئے 93.5 ملین یورو دینے کی بات ہے یہ تو مونگ پھلی کا ایک دانہ ہے۔