حکومت مٹھائی بانٹنا چھوڑے‘ خسرہ سے ایک بچہ بھی مرا تو کارروائی وزیراعلیٰ‘ وزیر صحت کیخلاف ہو گی: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے پنجاب میں خسرہ کی وبا سے متعلق کیس میں وزیر صحت سے جامع تحریری رپورٹ طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ حکومت بن چُکی، مٹھائی بٹ چُکی اب کام ہونا چاہئے۔ اگر اب کوئی بچہ خسرہ سے جاںبحق ہوا تو ڈی جی ہیلتھ سے لے کر وزیر اعلیٰ پنجاب تک سب ذمہ دار ہوں گے اور ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔ اےک طرف مٹھائےاں بانٹی جا رہی ہےں اور دوسری طرف بچے مر رہے ہےں مگر ان کی کسی کو پروا نہےں۔ عوام نے جان و مال کی حفاظت کے لئے اتنا بھاری مےنڈےٹ دےا ہے حکومت مٹھائےاں تقسےم کرنا بند کرے اور کام کرے۔ عدالت نے ڈی جی ہیلتھ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے خسرہ کی وبا روکنے کےلئے عملی اقدامات کرنے کا حکم دیا اور خسرہ کی وبا روکنے کےلئے کئے گئے اقدامات سے متعلق صوبائی وزیر صحت سے رپورٹ بھی طلب کر لی۔ مسٹر جسٹس خالد محمود خان کے روبرو ڈی جی ہیلتھ نے بتایا کہ خسرہ کی وبا پر قابو پانے کےلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حفاظتی ٹیکوں سے بچوں کی اموات میں کمی ہوئی ہے۔ مسٹر جسٹس خالد محمود خان نے ڈی جی ہیلتھ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی رپورٹ روایتی ہے۔ اس میں ٹھوس اقدامات کا کوئی ذکر نہیں جو حکومت کے بقول اس نے اٹھائے ہیں۔ اخباروں مےں روزانہ آ رہا ہے کہ بچے خسرہ سے مر رہے ہےں، محکمہ صحت کے حکام دفتروں مےں بےٹھ کر کےا کر رہے ہےں؟ عدالت نے قرار دیا کہ اب ٹال مٹول سے کام نہیں چلے گا۔ اب بھی روزانہ دو سے تین بچے جاںبحق ہو رہے ہیں اور محکمہ صحت کہہ رہا ہے کہ اموات میں کمی ہوئی ہے۔ فاضل جج نے نے ریمارکس دئیے کہ اب وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزرا منتخب ہو چکے ہیں۔ ایک بچہ بھی جاںبحق ہوا تو کارروائی وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر صحت سمیت سب کے کیخلاف ہو گی۔ جو بھی ذمہ دار ہو ا وہ جیل جائیگا۔ اس وبا کو روکنے کےلئے عملی اقدامات کریں۔ عدالت نے حکم دیا کہ روزانہ کی بنےاد پر رپورٹ پےش کی جائے کہ خسرہ سے بچا¶ کے لئے کےا اقدامات کئے جا رہے ہےں اور شرح اموات کےسے کم کی جا رہی ہے؟ تفصےلی رپورٹ 13 جون کو عدالت مےں پےش کی جائے۔ آئندہ تاریخ پر کسی قسم کا کوئی بہانہ نہےں سنا جائے گا۔ اب عدالت اس معاملہ کی ازسرنو انکوائری کرے گی اور جو بھی ذمہ دار ہوا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور اس کو جےل کی ہوا کھانی پڑے گی اور ذمہ دار اب کارروائی سے نہےں بچ سکتے۔ درخواست گذار نے اپنے دلائل میں کہا کہ محکمہ صحت خسرہ کی وبا روکنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ عدالت نے ہوئے سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی۔ علاوہ ازیں ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس مامون الرشید نے خسرہ کی ویکسین کے فریزر چوری کیس میں ای ڈی او ہیلتھ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے واقعہ کی ازسرنو تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ درخواست گذار ڈرگ انسپکٹربلال یاسین کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ خسرہ کی ویکسین کے فرزیر چوری ہو رہے ہیں، واقعہ کی انکوائری کی اور جب ذمہ داروں کو تعین کرنے لگا تو درخواست گذار کو معطل کر دیا گیا۔ محکمے نے شوکاز نوٹس دیا نہ اس بارے آگاہ کیا۔ ای ڈی اوہیلتھ نے بتایاکہ اس واقعہ کی انکوائری جاری ہے۔ فاضل جج نے کہا کہ آپ نے ابھی تک جائے وقوعہ کا معائنہ کیوں نہیں کیا؟ آپ کی ریٹائرمنٹ کو دو روز باقی ہیں اور آ پ کو پنشن کی فکر لگی ہوئی ہے۔ ای ڈی ہیلتھ عدالت کو کوئی بھی تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔ این این آئی کے مطابق جسٹس مامون نے کہا کہ جب تحقیقات ہو گی تو بلال گنج سے خرید کر کھاتہ پورا کر دیا جائے گا۔