مشرف کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے، تحریک انصاف، ایسا ہوتا نظر نہیں آتا: ق لیگ
لاہور (سپیشل رپورٹر+ خبرنگار) پہلے نوازشریف مشرف پر آرٹیکل 6لگانے کا مطالبہ کرتے رہے۔ پیپلزپارٹی کی حکومت بھاگتی رہی اب صدر زرداری نے مطالبہ کر دیا ہے تو مسلم لیگ مفاہمت اور معافی کی سیاست پر حکومت کر رہی ہے یہ باتیں تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی اسلم اقبال نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے کہاکہ اب بھی دونوں سیاسی جماعتیں آپس میں ملی ہوئی ہیں۔ ایس اے حمید نے کہا اگر مشرف نے آئین کو توڑا ہے اس کی خلاف ورزی کی ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہونے چاہئے، بلی چوہے کا کھیل ملک میں بند ہونا چاہئے اور لوگوں کو اگر ایک دو ماہ میں ریلیف نہ ملا تو مینڈیٹ لوٹنے والوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ ق لیگ کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ہے کہ جنرل مشرف کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی نظر نہیں آ رہی۔ اس وقت سارا سیاسی عمل ایک ”ارینجمنٹ“ کا حصہ نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی فرینڈ لی ہو گی۔ جمعیت علماءاسلام کو بلوچستان میں اور سندھ میں ایم کیو ایم کو اپوزیشن لیڈری ملی ہے یہ سب کچھ ارینج ہے۔ مشرف کے خلاف کارروائی بھی ہوتی نظر نہیں آ رہی۔ پیپلزپارٹی کے رہنماﺅں طارق بشیر میو، شوکت بسرا اور دیوان غلام محی الدین نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اپنے دعوﺅں پر عمل کرے اور مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کا مقدمہ چلائے۔ جنرل مشرف جب پاکستان سے باہر گئے تو انہیں گارڈ آف آنر پیپلزپارٹی نے نہیں فوج نے دیا تھا، کارروائی کی جائے پیپلزپارٹی بھی ساتھ دے گی۔ جنرل مشرف کو جب ”راستہ“ دیا گیا اس وقت حالات اتنے ”سازگار“ نہیں تھے جتنے آج ہیں۔ مسلم لیگ (ن) مشرف کے خلاف کارروائی کے دعوے کرتی رہی ہے اب اس کے پاس موقع ہے کہ وہ کارروائی کرے۔