منشیات نے ملک میں تباہی مچا دی ‘ اے این ایف کام نہیں کر سکتی تو دفاتر بند کر دے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں انٹی نارکوٹکس فورس کی کارکردگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے اے این ایف حکام کی رپورٹ کو جعلی اور خانہ پری قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جبکہ منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کی فہرست اور ایران، افغانستان باڈرز پر قائم پولیس سٹیشنز میں منشےات سمگلنگ سے متعلق درج مقدمات کی تفصیلات پر مبنی جامع رپورٹ 19جون تک طلب کر لی ہے۔ اے این ایف کی رپورٹ کے مطابق بتاےا گےا کہ 15مئی 2013ءتک منشےات کے 11272 مقدمات رجسٹرڈ ہوئے جن میں 7927 کو سزاءاور 1099 افراد کو بری کےا گےااب تک 928 مقدمات التواءکا شکار ہیں، مختلف کیسز میں 107 کو سزائے موت سنائی گئی، 1462 کو عمر قید 1558کو پانچ سے دس سال قید ہوئی دیگر ممالک کے ساتھ 63 جوائنٹ وینچر کئے گئے تاہم جب فاضل ججز نے رپورٹ کے حو الے سے پوچھ گچھ کی تو وہ عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔ عدالت کے استفسار پراے این ایف کی جانب سے بتایا گیا کہ ملک بھر کے چاروں صوبوں میں اے این ایف کے 25 تھانے ہیں جہاںصرف ایک کلوگرام سے زائد منشیات کے مقدمات ہی درج کئے جاتے ہیں اس سے کم مقدار پر پولیس کارروائی کرتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اے این ایف نے پنجگور میں اب تک منشیات فروشوں کے خلاف کیا کیا کارروائی کی ہے اور کتنے مقدمے درج کئے ہیں تو اے این ایف کی جانب سے بتایا گیا کہ وہاں پر شدید مزاحمت ہوتی ہے فورس کے ترین چار اہلکار شہید ہو چکے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فورسز ہوتی ہی مزاحمت کا سامنا کرنے کے لئے ہیں، کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہاں پر منشیات کے کتنے سمگلر موجود ہیں؟آپ لوگ بڑے سمگلروں پر ہاتھ ہی نہیں ڈالتے اور محض کیریئر خواتین اور بچوں کو گرفتارکرکے انہیں سزائیں دالانے کے پیچھے پڑ جاتے ہیں،کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہیروئین آج کل کتنی مہنگی ہو گئی ہے؟اور بلوچستان میں پوست کے کھیت کہاں کہاں پر ہیں؟اگر آپ کو معلوم نہیں ہے تو آئیں ہم آپ کو دکھاتے ہیں۔ اگر کارکردگی نہیں دکھا سکتے تو اپنے دفاتر بند کردیں۔ فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معاشرہ کی تباہی منشیات اور کلاشنکوف کی وجہ سے ہے، پڑھے لکھے نوجوا ن انہی کی وجہ سے جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں،یہ معاشرہ کے خلاف بہت بڑا جرم ہے جسے بزور طاقت ختم کرنا ہے ۔ جسٹس اعجاز احمد چودھری نے کہا کہ آپ نے جعلی کارروائیوں پر مبنی رپورٹ تیار کر کے یہاں پر جمع کروا دی ہے ۔ایوب آفریدی کے کیس کا کیا ہوا ہے جس پر بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد اس کی جائیداد ضبط کی گئی تھی اور اسے نیلام کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن کوئی خریدنے کو ہی تیار نہیں ہے۔ جسٹس اعجاز نے کہا کہ آپ جعلی رپورٹ بنا کر عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ یہ ادارہ موثر کارکردگی نہیں دکھا رہا ہے ان کی کئی سالوں کی کارکردگی میں محض چند کیسز شامل ہیں ۔جسٹس اعجاز نے کہا کہ آپ کا رزلٹ” نل بٹا نل“ ہے ،چیف جسٹس نے کہاکہ اس سے بھی بدترہے ان کو تو یہ تک معلوم نہیں ہے کہ ملک میں منشیات کا دھندہ کہاں کہاں ہو رہا ہے ؟ حالانکہ آپ کو نہ صرف قومی خزانے سے بلکہ یو این سے بھی فنڈز ملتے ہیں، سمجھ نہیں آتی کہ ہمارے قومی ادارے اتنے بزدل کیوں ہو گئے ہیں؟ دلیر کیوں نہیں رہے؟ انکی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ انہوںنے منشیات کے حوالے سے مقدمات تو درج کرلیئے ہیں لیکن بڑی تعداد میں ملزمان کو گرفتار ہی نہیں کیا ہے بعد ازاں فاضل عدالت نے سماعت 19جون تک ملتوی کردی۔