ایران میں صدارتی انتخابات کیلئے ووٹنگ مکمل‘ ٹرن آﺅٹ 70 فیصد رہا
تہران (نیٹ نیوز + بی بی سی) ایران میں نئے صدر کے انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا ہے اور اس دوران لاکھوں افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے اور گنتی جاری ہے۔ ووٹروں کی بڑی تعداد کے پیشِ نظر ووٹنگ کے دورانیے میں 5 گھنٹے کی توسیع کی گئی اور ووٹ ڈالنے کا سلسلہ مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجے سے بھی زائد عرصہ تک جاری رہا ہے۔ انتخابات میں چھ امیدوار مدمقابل ہیں جن میں سے بیشتر قدامت پرست ہیں۔ صدارتی انتخاب لڑنے والے امیدواروں میں حسن روحانی اصلاح پسند کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ صدر احمدی نژاد کے آٹھ سالہ دورہ اقتدار میں ایران کو اپنے متنازع جوہری پروگرام پر بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کر پڑا۔ ایران میں ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوئی۔ ایک اندازے کے مطابق صدارتی انتخاب میں پانچ کروڑ ایرانوں نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ بی بی سی کے مطابق ایرانی صدر کے انتخاب میں گذشتہ ہفتے سے حیران کن تبدیلی سامنے آئی ہے۔ حسن روحانی کی مغربی ممالک سے نئے روابط قائم کرنے کی ضرورت پر کی جانے والی تقریر کے بعد بھرپور عوامی پذیرائی ملی ہے۔ حسن روحانی کی حمایت میں اس وقت اضافہ دیکھا گیا جب اس دوڑ میں شامل واحد اصلاح پسند امیدوار محمد رضا عارف نے سابق صدر محمد خاتمی کے مشورے پر نام واپس لینے کا اعلان کیا۔ حسن روحانی کو دو سابق صدور محمد خاتمی اور ہاشمی رفسنجانی کی حمایت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ایران میں اسلامی انقلاب لانے والے آیت اللہ روح اللہ خمینی کے پوتے حسن خمینی بھی حسن روحانی کے حامی ہیں۔ حسن روحانی کو سخت گیر م¶قف رکھنے والے امیدوار سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ ان قدامت پسند امیدواروں میں جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی اور تہران کے میئر محمد باقر قالیباف کے نام اہم ہیں۔ دیگر قدامت پسند امیدواروں میں سابق وزیرِ خارجہ علی اکبر ولایتی اور پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ محسن رضائی، محمد غرضی شامل ہیں۔ سعید جلیلی کو سب سے زیادہ قدامت پسند اور آیت اللہ خامنہ ای کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای کی ویب سائٹ پر ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی منتخب ہوتا ہے اور اگر اسے کثرت سے ووٹ ملتے ہیں تو وہ مخالفین اور دشمنوں کے خلاف زیادہ بہتر طریقے سے کھڑا ہونے کے قابل ہو گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران میں صدارتی انتخابات کے لئے لوگوں کی بڑی تعداد نے قطاروں میں لگ کر ووٹ کاسٹ کیا۔ پولنگ سٹیشنوں پر ووٹروں کی بڑی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹنگ کے وقت میں 5 گھنٹے کا اضافہ کیا گیا۔ الیکشن کمشن کے مطابق، انتخابات میں ووٹنگ کی شرح ستر فیصد رہی۔ ایران کے سپریم ادارے شوریٰ نگہبان نے آٹھ امیدواروں کو الیکشن لڑنے کا اہل قرار دیا تھا۔ دو امیدوار دستبردار ہو گئے جبکہ چھ امیدوار میدان میں اترے امیدواروں میں اعتدال پسندوں کے نمائندہ حسن روحانی جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی اور تہران کے میئر باقر قالی باف شامل ہیں۔ سابق وزیر خارجہ علی اکبر ولایتی، محسن رضائی اور محمد غرضی کو قدامت پسندوں کا نمائندہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کامیاب امیدوار کے لئے پچاس فیصد سے زائد ووٹ لینا ضروری ہے۔ ایسا نہ ہوا تو اکیس جون کو الیکشن کا دوسرا مرحلہ ہو گا جس میں جمعہ کے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں میں ووٹنگ کرائی جائے گی۔ کامیاب ہونے والا امیدوار محمود احمدی نژاد کی جگہ لے گا جو دو مرتبہ صدر رہنے کے بعد آئین کے مطابق تیسری بار صدر نہیں بن سکتے۔ پاکستان میں رہنے والے ایرانی شہریوں نے بھی کراچی میں ایرانی قونصل خانے میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا جن میں ایرانی قونصل جنرل مہدی سبحانی بھی شامل تھے۔