قائداعظم ریذیڈنسی پر حملے نے قوم کو افسردہ کردیا: سیاسی رہنما
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ایوان کو یقین دلایا ہے کہ زیارت میں بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی رہائش گاہ پر حملے کی مکمل تحقیقات کے بعد ایوان میں رپورٹ پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ زیارت کا واقعہ رات سوا ایک بجے پیش آیا، ہمیں رپورٹ ملی ہے اس کے مطابق پانچ دھماکے ہوئے اور فائرنگ ہوئی جس کے نتیجہ میں ایک کانسٹیبل شہید ہوا۔ واقعہ کے مرتکب افراد ابھی تک نامعلوم ہیں۔ ہم نے تحقیقات کا حکم دیدیاہے ایوان کو جلد تمام تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ دوسری طرف صدر، وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر نے قائداعظم ریذیڈنسی پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر زرداری اور وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ قومی اثاثوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میںقائداعظم ریذیڈنسی پر حملے کی مذمت کی گئی۔ شہباز شریف نے حملے کو قومی سانحہ قرار دیا اور کہا کہ اس سانحہ پر پوری قوم غمزدہ ہے کیونکہ یہ حملہ ایک ایسی عظیم شخصیت کی رہائش گاہ پر کیا گیا ہے جس نے اپنی ولولہ انگیز اور جرا¿تمندانہ قیادت سے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کیلئے الگ وطن کا خواب شرمندہ¿ تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم کی ریذیڈنسی تباہ کرنے والے عناصر نے پاکستان کی اساس پر حملہ کیا ہے اور اس حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ کرنے والے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ اے این پی کے مرکزی رہنما امیر حیدر ہوتی، سابق وزیر داخلہ رحمن ملک، متحدہ کے قائد الطاف حسین، گورنر سندھ عشرت العباد، قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما خورشید شاہ، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف، سینیٹر مشاہد حسین، ڈاکٹر فاروق ستار، مولانا فضل الرحمن، امیر جماعت اسلامی منور حسن، سمیع الحق، شجاعت اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے بھی حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں دہشت گردوں کا حملہ قائداعظم کے نظریات اور پاکستان کی آزادی و خودمختاری اور قومی سلامتی پر کھلا حملہ ہے۔ حکومت، قومی سلامتی کے ادارے، خفیہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑنے او عوام کے جان و مال کی حفاظت میں ناکام ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات میں بیرونی ہاتھ خارج از امکان نہیں ہے۔ قومی ورثہ کی تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔