13 جون سے جی اس ٹی کا نفاذ آئینی ہے‘ نظرثانی کر سکتے ہیں: وزیر خزانہ
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے 13 جون سے جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کو آئین کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا ہے ایوان چاہے تو 1931ءکے ایکٹ کو ختم کر سکتا ہے، اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا، بجٹ میں جنرل سیلز ٹیکس میں اضافے کے اعلان کے بعد وصولی قانون کے مطابق کی گئی ہے۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا بجٹ میں 12 جون کو جنرل سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی۔ اسمبلی میں ابھی بحث کا آغاز بھی نہیں ہوا مگر لوگوں سے وصولیاں شروع کر دی گئیں۔ اس فیصلے سے ارکان اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا ہے اور یہ غیر آئینی اقدام ہے۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا فنانس بل ابھی منظور ہی نہیں ہوا لہٰذا جنرل سیلز ٹیکس کی وصولی کسی طور پر جائز نہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا جب بھی کسٹم یا سیلز ٹیکس ڈیوٹی کا اعلان ہوتا ہے دوسرے دن سے اس کا نفاذ شروع ہو جاتا ہے۔ بجٹ دستاویزات میں سب کچھ واضح ہے، ہمیں شہرت کیلئے اس طرح کے الزامات سے گریز کرنا چاہئے۔ اس حوالے سے قانونی طور پر جو بھی فیصلہ ہو گا ہمیں منظور ہو گا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا 1931ءکے ا یکٹ کے تحت سیلز ٹیکس کی وصولی غیر قانونی نہیں۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا شاہ محمود قریشی کے م¶قف کی تائید کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا بجٹ منظور ہونے سے قبل بجٹ تجاویز کا اطلاق ماضی میں ہوتا رہا ہے جبکہ قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس میں ایک فیصد اضافے کا 13 جون سے اطلاق کر کے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا اس کے باوجود ہم نظرثانی کو تیار ہیں۔ اس پر شاہ محمود قریشی نے کہا آپ 13 جون سے سیلز ٹیکس میں اضافے کا اطلاق نہ کرتے تو رواں سال کا ریونیو خسارہ بہت زیادہ بڑھ جاتا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 30 جون تک کل ریونیو 2007ءارب روپے تک پہنچ جائے گا مگر سیلز ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ کا اطلاق 13 جون سے نہ کیا جاتا تو ریونیو 2007ءارب روپے تک نہیں پہنچ سکتا تھا۔