پری مون سون کی بارش اور سیلاب کا الارم
صوبہ پنجاب اور خیبر پی کے میں شدید طوفانی بارش۔ دریائے سوات اور کابل میں وارسک اور نوشہرہ میں اونچے درجے کا سیلاب، پانی پشاور موٹر وے تک پہنچ گیا۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ، متاثرہ علاقوں کے مکین نقل مکانی پر مجبور جبکہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں 13 افراد ہلاک درجنوں مکانات تباہ ہو گئے۔ ملک بھر میں پری مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ محکمہ موسمیات نے چند روز قبل اطلاع دی تھی کہ پری مون سون کی وجہ سے اس سال مقررہ وقت سے قبل اور زیادہ بارشیں ہوں گی۔ اس سے قبل عالمی ادارہ موسمیات نے بھی دو یا تین ماہ قبل اپنی وارننگ میں خبردار کیا تھا کہ پاکستان میں اس برس شدید بارشوں اور سیلاب کا خطرہ ہے اسکے باوجود لگتا ہے حکومت نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا اور روایتی بیان بازی اور کاغذی کارروائیوں کے سوا کوئی عملی اقدام نہیں کیا جس کا نتیجہ پہلی بارش کے دوران ہی سامنے آ گیا ہے۔ صوبہ خیبر پی کے میں دریائے سوات اور کابل میں بعض مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور وسیع پیمانے پر زرعی رقبہ اور دیہات زیر آب آنے سے وہاں کے مکین پریشان ہیں، یہی صورتحال پنجاب میں پیش آنیوالی ہے‘ جہاں گزشتہ شب سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ سیلابی پانی جب شدید بارش سے متاثرہ علاقوں میں داخل ہو گا ‘اسکے بعد جب سندھ میں پہنچے گا تو سیلابی علاقوں میں جو تباہی ہو گی اس کا ایک خوفناک نظارہ ہم تین سال قبل 2010ءکے سیلاب میں کر چکے ہیں۔ بہتر تو یہ ہے کہ حکومت قبل از اقدامات اور تیاریاں مکمل کرنے کیساتھ ممکنہ سیلاب والے علاقوں میں حفاظتی انتظامات کر لے تاکہ بڑے پیمانے پر ہونیوالے نقصانات سے محفوظ رہا جا سکے ورنہ گذشتہ رات کی بارش نے جس طرح لاہور کی سڑکوں کو ندی نالے میں تبدیل کر دیا وہ آنیوالے مون سون کی صرف ایک جھلک ہے۔