زیارت ریذیڈنسی کی تباہی پر قوم سوگوار
زیارت میں شرپسندوں نے رات گئے حملہ کرکے قومی ورثہ کی تاریخی عمارت قائداعظم ریذیڈنسی کو راکٹوں کا نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ فائرنگ سے وہاں حفاظت کیلئے تعینات ایک پولیس اہلکار بھی شہید ہو گیا۔ شرپسندوں نے عمارت کے اردگرد دھماکہ خیز مواد بھی نصب کیا تھا جسے بعد میں پولیس نے ناکارہ بنا دیا۔ تاہم آتشزدگی کے نتیجے میں پوری عمارت اور تاریخی نوادرات جل کر تباہ ہو گئے۔ یہ حملہ کسی ایک تاریخی یا قومی ورثہ قرار دی گئی عمارت پر نہیں ہوا۔ یہ حملہ ہماری نظریاتی اساس اور قومی سوچ و یگانگت پر کیا گیا ہے جس پر پوری قوم اشک بار ہے۔ کوئی محب وطن پاکستانی بلوچ‘ پٹھان ‘ پنجابی یا سندھی ایسی گھٹیا حرکت کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ یہ عمارت تمام پاکستانیوں کیلئے سرمایہ افتخار تھی۔ یہاں ہمارے محبوب قائد اور بانی پاکستان نے اپنی زندگی کے آخری ایام بسر کئے تھے۔ اس عظیم قائد نے جس کی بدولت آج ہم اس آزاد وطن میں امن و خوشحالی کی زندگی بسر کر رہے ہیں جن بدنہاد افراد نے یہ حرکت کی ہے ان کا سراغ لگانا اور ان کو عبرتناک سزا دینا اب حکومت کا فرض ہے کیونکہ اس وقت ملک میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے جو اپنے آپ کو بانی پاکستان کی وارث جماعت بتاتی ہے۔ صوبائی اور وفاقی حکومت نے اگر بروقت سخت اقدامات نہ کئے تو پھر خدانخواستہ ملک میں کوئی بھی قومی تاریخی عمارت محفوظ نہیں رہ سکے گی۔ اس بدترین سانحہ پر پوری قوم سوگوار ہے۔ زیارت کے محب وطن شہریوں نے ہڑتال اور مظاہرے کرکے اپنے غم و غصہ کا اظہار بھی کیا ہے۔ حکومت اس سانحہ میں ملوث ملک دشمن عناصر اور انکے سرپرستوں کو بے نقاب کرے کیونکہ یہ لوگ کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں۔ اس سانحہ کی جس طرح تمام محب وطن قوم پرست سیاسی مذہبی اور قومی و صوبائی جماعتوں اور سیاسی رہنماﺅں نے مذمت کی ہے وہ قابل تحسین ہے۔شرپسند عناصر قائد کی رہائش گاہ پر حملہ کرکے پاکستان بنانے والی سوچ کو پسپا کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت ان افراد کو کڑی سے کڑی سزا دے اور پاکستان کے نظریاتی اساس کو اپنی حفاظت میں لے۔ یہ سطور لکھی جا چکی تھیں کہ بولان میڈیکل کمپلیکس پر دہشت گردوں کے حملے کی خبر آگئی اور اسکے ساتھ گیارہ طالبات بمعہ بس ڈرائیور اللہ کو پیاری ہو گئیں‘ اور بیس کے قریب زخمی ہیں۔