نظریہ پاکستان ٹرسٹ ایڈوائزری کونسل، فورمز کا ڈاکٹر مجید نظامی کی قیادت پر اعتماد کا اظہار
لاہور(خبرنگار) نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی اےڈوائزری کونسل کا آٹھواں اور نظرےہ¿ پاکستان فورمز کا تےسرا سالانہ مشترکہ اجلاس اےوانِ کارکنانِ تحرےک پاکستان لاہور میں ٹرسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے شرکاءنے ڈاکٹرمجید نظامی کی شاندار قیادت پر مکمل اعتماد کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی متحرک شخصےت کی بدولت نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ دن دوگنی رات چوگنی ترقی کررہا ہے۔شرکاءنے اُن کی قومی،ملی،صحافتی اور نظریاتی خدمات کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔شرکاءنے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ اور اس کی رہنمائی مےں نظرےہ¿ پاکستان فورمز کی سالانہ کارکردگی کوبے حد سراہا اور امید ظاہر کی کہ اس ادارے کی جدوجہد کے طفےل وہ عناصر بری طرح ناکام ہوں گے جو قےامِ پاکستان کی اساس اور اِس کے حقےقی اسباب و مقاصد کے بارے مےں ہماری نسل نو کے ذہنوں مےں شکوک و شبہات پےدا کرنے کی مذموم کوششےں کررہے ہےں۔ شرکاءنے ببانگ دہل اس عزم کااظہار کیا کہ وہ نظریہ¿ پاکستان کے تحفظ اور فروغ کی خاطر کوئی دقےقہ فروگذاشت نہےں کرےں گے کیونکہ اِس نظرےے کے ساتھ وابستہ رہنا ہماری بقاءکا ضامن ہے۔اجلاس میں قومی اُمنگو ں کی ترجمان متعدد قراردادیں بھی پیش کی گئیںجن کی شرکاءنے اتفاق رائے سے منظوری دی۔ اےک قرارداد مےں قائداعظمؒ کی قےام گاہ زےارت رےزےڈنسی پر دہشت گردوں کے حملے ‘سردار بہادر خان وےمن ےونےورسٹی کی طالبات اور بولان مےڈےکل کمپلےکس کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کی شدےد مذمت کی گئی۔ان سانحات مےں شہےد ہونے والوں کے لواحقےن سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کےا گےا کہ دہشت گردی کی ان کارروائیوں مےں ملوث ملزموں کا جلد از جلد سراغ لگا کر انہےں عبرت ناک سزا دی جائے اور زےارت رےزےڈنسی کی جلد از جلد تعمےر اور اصل شکل مےں بحالی کو ےقےنی بنائے۔ اےک دوسری قرارداد مےں حکومت سے ےہ بھی مطالبہ کےا گےا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی نام نہاد جنگ سے فی الفور علیحدگی اختیار کرلے کیونکہ اس کے نتیجے میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں میں ہزاروں پاکستانی لقمہ¿ اجل بن چکے ہیں۔ اجلاس میں حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ امریکہ کی طرف سے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے سلسلے کو روکا جائے اور پاکستانی ایئرفورس کو ان ڈرون طیاروں کو گرانے کا حکم دیا جائے۔ امرےکی وزےر خارجہ کے متوقع دورہ¿ پاکستان کے موقع پر اسے باور کراےا جائے کہ اگر امرےکہ نے پاکستان کی داخلی خودمختاری کو پامال کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو پھر پاکستان امرےکہ سے ہر قسم کا تعاون ختم کردے گا۔ قرارداد میں اجلاس کے شرکاءنے ملک میں جاری توانائی کے بحران اور اس کے باعث صنعتی و اقتصادی پہیہ جام ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کالا باغ ڈیم اور سستی بجلی پےدا کرنے کے دےگر منصوبوں کی تعمیر کا فوری آغاز کرے اور امریکی دباﺅ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایران سے گیس اور بجلی درآمد کرنے کے منصوبوں کو تیزی سے عملی جامہ پہنائے۔ ایک اور قرارداد میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کےا گےا کہ وہ وطن عزیز کی سیاست‘ معاشرت اور معیشت کو نظریہ¿ پاکستان کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور اس کے اسلامی تشخص پر کسی بھی قسم کی مصالحت نہ کرنے کے غیر متزلزل عزم کا اظہار کرے۔ ایک اور قرارداد میں کہا گیا کہ یہ اجلاس نام نہاد دانشوروں اور سیاسی زعماءکی جانب سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اپنی دانشوری جھاڑنے کے دوران بانی¿ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ذات اور ان کے سیاسی فیصلوں کو ہدفِ تنقید بنائے جانے اورنظریہ¿ پاکستان کو بے بنیاد قرار دینے کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایسی ہرزہ سرائی کرنے والوں کو میڈیا پر بلیک لسٹ کر دے۔ اجلاس کے شرکاءنے قرارداد کے ذرےعے پاکستان مسلم لےگ کے سربراہ مےاں محمد نواز شرےف کو وزارت عظمیٰ اور مےاں محمد شہباز شرےف کو صوبہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پےش کرتے ہوئے اُمےد ظاہر کی کہ وہ قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے وژن کے مطابق پاکستان کو جدےد اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے کےلئے دن رات کوشاں رہےں گے کےونکہ وہ انتخابی مہم کے دوران وطن عزےز کو قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کا پاکستان بنانے کا دعویٰ بھی کرتے رہے ہےں۔ ایک قراردادمےں کہا گےا کہ قائداعظمؒ نے کشمیر کو سیاسی اور فوجی اعتبار سے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور وہ آخری دم تک کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے متمنی تھے۔ ہماری سیاسی و عسکری قیادت پر لازم ہے کہ وہ قائداعظمؒ کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر بھارت کے خلاف جہاد کا اعلان کرے۔ اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری جدوجہد ِ آزادی میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں‘ چنانچہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کی ان قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دے اور کشمیری مسلمانوں کو حقِ خود ارادیت دلانے کے لیے عالمی سطح پر موثر اقدامات کرے۔ منظور کی گئی ایک اورقراردادمیں کہا گیا ہے کہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے اور وہاں کے نہتے عوام پر انسانیت سوز مظالم‘ پاکستانی دریاﺅں پر 60سے زائد ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کو ریگستان بنانے کی سازش‘ افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانوں کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے اور بلوچستان میں علیحدگی پسند عناصر کو شہ دینے کے تناظر میں پاکستانی قوم حکومت کو متنبہ کرتی ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ دوستانہ مراسم استوار کرنے سے گرےز کرے۔ مزید برآں جب تک بھارت اقوامِ متحدہ کی قراردادوںکے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے پر تیار نہیں ہوتا اور پاکستان کی سلامتی و استحکام کے خلاف سازشوں سے باز نہیں آتا‘ تب تک اس کے ساتھ کسی قسم کے تجارتی تعلقات بھی نہ رکھے جائیں۔اس تناظر میں اجلاس کے شرکاءایک مخصوص حلقے کی جانب سے ”امن کی آشا“کے نام پر بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کی مہم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ایک قراردادکے ذریعے شرکائے اجلاس نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے تاکہ ان کے اہل خانہ کی پریشانیوں کا تدارک ہو سکے۔اگر کوئی شخص ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے تو اسے غائب کرنے کی بجائے کھلی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔ ایک قراردادکے ذریعے شرکاءاجلاس نے ملک مےں جاری دہشت گردی کے واقعات مےں جاںبحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ اےک قرارداد کے تحت حکومت سے مطالبہ کےا گےا کہ وہ کراچی کو ازسر نو امن و سلامتی کا شہر بنانے کی خاطر سیاسی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر موثر اقدامات اٹھائے۔ اجلاس مےں منظور ہونے والی اےک قرارداد مےں حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کےا گےا کہ وہ آزاد خارجہ پالیسی اپنائے جس میں اسلامی ممالک اور عوامی جمہوریہ¿ چین کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دی جائے۔اےک قرارداد مےں سیاسی و عسکری قیادت سے مطالبہ کےا گےا کہ وہ افغانستان کے حوالے سے بھارتی عزائم پر کڑی نگاہ رکھے اور بالخصوص 2014ءمیں وہاں سے نیٹو افواج کے انخلاءکے بعد پاکستان کے دیرپا تزویری مفادات کے تحفظ کا بندوبست کرنے کی ابھی سے کوششیں شروع کر دے۔ ایک قراردادمیں حکومتِ پاکستان کو باور کرایاگیاکہ امریکہ پاکستان کا دوست نہیں بلکہ دشمن ہے اور اس کیلئے دنیائے اسلام کی اس واحد ایٹمی طاقت کا وجود ناقابلِ برداشت امر ہے۔ لہٰذا وہ ہمارے ازلی دشمن بھارت کی نہ صرف بھرپور سرپرستی کر رہا ہے بلکہ اس نے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے افغانستان میں بھی بھارت کو اڈے فراہم کر دیے ہیں۔ یہ اجلاس حکومتِ پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پاکستانی عوام کی امنگوں اور آرزوﺅں کی ترجمانی کرتے ہوئے امریکہ سے تعلقات پر نظر ثانی کرے اور ملکی دفاع کو مضبوط تر بنانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کرے۔ ایک قراردادمیں کہاگیا ہے کہ یہ اجلاس بنگلہ دیش کی بھارت نواز حکومت کے قائم کردہ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی طرف سے 1971ءکے دوران متحدہ پاکستان کے حامیوں کے خلاف مقدمات اور سزاﺅں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے 92سالہ رہنما پروفیسر غلام اعظم ‘ عبدالقادر ملا اور دیگر رہنماﺅں کو قید کرنے پر بھی سخت غم و غصے کا اظہار کرتا ہے اور بنگلہ دیشی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان ضعیف العمر اور متحدہ پاکستان کے حامی افراد کو فوری طور پر رہا کرے اور 42 سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد انہیں انتقام کا نشانہ بنانے سے گریز کرے۔ ےہ بھی مطالبہ کےا گےا کہ حکومت پاکستان بنگلہ دےشی عوام کے ساتھ قرےبی روابط استوار کرنے کی خاطر ہر ممکن اقدامات کرے۔ایک اورقراردادمیں کہا گیا کہ ذرائع ابلاغ کا ایک مخصوص حلقہ ہندووانہ اور یورپی ثقافت کا پرچار کر رہا ہے جس سے ہماری نئی نسل پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت میڈیا کے لیے ایک ضابطہ¿ اخلاق مرتب کر کے اس کی سختی سے پابندی کروائے۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(PEMRA)سے بھی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں بھارتی ٹیلی ویژن چینلز کی نشریات پر پابندی پر سختی سے عمل درآمد کرائے اور جو کیبل آپریٹرز نام بدل کر ہندووانہ ثقافت کے پرچار پر مبنی ڈرامے دکھا رہے ہیں‘ ان کے لائسنس منسوخ کر دے۔ علاوہ ازیں عریانی و فحاشی سے بھرپور بھارتی فلموں کی پاکستانی سینماﺅں اور کیبل پر نمائش اور مقامی مارکیٹس میں فروخت پر بھی پابندی عائد کی جائے۔ ایک قراردادمیں اجلاس کے شرکاءنے اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیبل پر دکھائے جانے والی بھارتی کارٹون فلموں سے ہمارے بچوں کے ذہنوں اور زبان پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور وہ محمد بن قاسم اور طارق بن زیاد کی بجائے ہنومان اور دیگر ہندو دیوی دیوتاﺅں کے ناموں سے شناسا ہو رہے ہیں۔ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ حکومتِ پاکستان یہ کارٹون دکھانے والے ٹی وی چینلز کی نشریات پر فی الفور پابندی عائد کرے۔ اےک اور قرارداد مےں حکومت پاکستان سے مطالبہ کےا گےا کہ قومی زبان اُردو کی اہمےت کو تسلےم کرتے ہوئے اِسے بھی سرکاری زبان قرار دےا جائے اور اِس کے فروغ کےلئے ہر ممکن اقدامات کےے جائےں۔ایک قراردادکے ذریعے اجلاس کے شرکاءنے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ خودانحصاری اور خود کفالت کو اپنا نشانِ منزل قرار دے اور قدرت کے عطا کردہ مادی و انسانی وسائل کو دیانت داری سے بروئے کار لائے تاکہ پاکستان کو جلد از جلد ترقی یافتہ اور خوشحال ممالک کی صف میں کھڑا کیا جا سکے۔ پُرتعیش سامان کی درآمد اور استعمال کو ممنوع قرار دیا جائے اپنی قوتِ بازو اور دستیاب وسائل پر انحصار کر کے قومی معیشت کو مضبوط و مستحکم بنایا جائے۔ ایک اورقراردادمیں کہاگیا ہے کہ یہ اجلاس ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کی طرف بھرپور توجہ دے تاکہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باعزت روزگار میسر آ سکے۔ایک قرادادمیں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس حکومت کو یاد دلاتا ہے کہ بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ خواتین کو قومی زندگی میں بھرپور طریقے سے سرگرمِ عمل دیکھنے کے خواہش مند تھے‘ لہٰذا خواتین کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جائے اور ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کو لاحق خطرات کا فوری سدِباب کیا جائے تاکہ وہ ملکی ترقی میں اپنا کردار بلا خوف و خطر ادا کر سکیں۔ اجلاس میں منظورکی جانیوالی ایک قراردادمیں کہا گیا کہ پاکستان کی بیٹی عافیہ صدیقی کا امریکی جیل میں قید رہنا پاکستانی قوم کی غیرت و حمیت کیلئے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے‘ لہٰذا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی اور وطن واپسی کے لیے مو¿ثر اقدامات کرے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نصابِ تعلیم کسی بھی قوم میں فکر و عمل کی یکجہتی اور مشترکہ اقدار و روایات کو پروان چڑھانے کا ذریعہ ہوتا ہے تاہم اٹھارہویں آئینی ترمیم کے ذریعے نصاب سازی کا اختیار صوبوں کو تفویض کرنے سے پوری پاکستانی قوم کے لیے یکساں نصابِ تعلیم رائج کرنے اور مذکورہ بالا مقاصد کے حصول کی کوششوں کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ نصاب سازی کا اختیار دوبارہ وفاق کے سپرد کردےاجائے اور عمومی تعلےم ےعنی دسوےں جماعت تک ےکساں نصاب تعلےم رائج کےا جائے۔ ایک قراردادمیں کہا گیا ہے کہ وطنِ عزیز میں اخلاقی برائیوں مثلاً بدعنوانی‘ اقرباءپروری اور خیانت کاری کے مو¿ثر تدارک کے لیے ایک قومی اخلاقی پالیسی وضع کی جائے اور اسے سختی سے نافذ کیا جائے۔ایک قراردادمیں اجلاس کے شرکاءنے حکومتِ پاکستان کو باور کرایا کہ بھارت کی جیلوں میں بہت سے پاکستانی طویل عرصے سے قید ہیں اور ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو اپنی سزا بھگتنے کے باوجود رہا نہ ہو سکے۔ حکومتِ پاکستان کو چاہیے کہ ان پاکستانیوں کی جلد از جلد رہائی اور وطن واپسی کا بندوبست کرے۔ ایک قراردادکے ذریعے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے اور سابقہ حکومت کی طرف سے اعلیٰ عدلیہ کی کردار کشی اور اس کے فیصلوں کی بے توقیری کا سد باب کرے ۔ اےک قرارداد مےں حکومت سے مطالبہ کےا گےا کہ پشاور مےں باچا خان اےئرپورٹ اور مردان مےں خان عبدالولی خان ےونےورسٹی کا نام تبدےل کےا جائے۔