• news

عد لیہ میں کشمیری مسلمانوں کی شمولیت میں تخفیف کا عمل ہورہا ہے:بار

سرینگر (کے پی آئی) مقبوضہ کشمےر ہائی کورٹ بار اےسوسی اےشن نے کہا ہے کہ اےک منصوبے کے تحت مسلمانوں کو عدلےہ سے دور رکھا جا رہا ہے۔ عد لیہ میں کشمیری مسلمانوں کی شمولیت میں تخفیف کا عمل ہورہا ہے۔ بھارت کے چیف جسٹس جسٹس التمش کبیر کے مجوزہ دورہ وادی کے دوران بٹہ مالو میں سٹیٹ جوڈیشل اکیڈمی کمپلیکس کی افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی شرکت کی مخالفت کرتے ہوئے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مذکورہ تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے عدالتی احکامات کی عمل آوری میں سرکاری عدم سنجیدگی اور عدلیہ میں کشمیری مسلمانوں کی شمولیت میں تخفیف کے عمل کیخلاف بھی چیف جسٹس آف انڈیا کی مجوزہ تقریب میں شرکت سے انکار کیا ہے ۔اس حوالے سے بار کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ محمد اشرف نے کہاہے کہ بار ایگزیکٹیو ممبران کی ایک میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا ۔اس فیصلے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ایڈوکیٹ اشرف کا کہنا تھا کہ بھارت کے چیف جسٹس جسٹس التمش کبیر کا دورہ وادی خوش آئند ہے اور ان کے ہاتھوں بٹہ مالو علاقے میں جوڈیشل اکیڈمی کمپلیکس کا افتتاح بھی اپنی جگہ اچھی بات ہے۔ جنرل سکریٹری بار کے مطابق میٹنگ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ عدلیہ کی اس تقریب میں وزیراعلی کی شمولیت عدلیہ امور کو سیاسی رنگ میں رنگنے کے مترادف ہے۔ میٹنگ میں یہ بات سامنے لائی گئی کہ ریاستی عدلیہ کی آزادی موجودہ مخلوط حکومت کے دست تصرف میں ہے جس کی سربراہی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کررہے ہیں۔ میٹنگ میں ذیلی عدلیہ کے آفیسروں کی پبلک سروس کمشن کے ذریعے تعیناتی ایک واضح مثال ہے۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ ریاستی عدلیہ میں کشمیری مسلمانوں کی شمولیت 25 فیصد تک گھٹادی گئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن