• news
  • image

ناقص کارکردگی کے باوجود کوچ کا اظہار اطمینان....سلیکٹرز آئندہ ورلڈکپ سامنے رکھ کر ٹیم تشکیل دیں : واٹمور

ناقص کارکردگی کے باوجود کوچ کا اظہار اطمینان....سلیکٹرز آئندہ ورلڈکپ سامنے رکھ کر ٹیم تشکیل دیں : واٹمور

 برمنگھم (نیوز ایجنسیاں) قومی ٹیم کے کوچ ڈیوڈ واٹمور نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کی ناقص کار کر دگی کے باوجود اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایک ایونٹ میں شکست سے ٹیم بری نہیں ہوجاتی، بیٹسمینوں نے محنت تو بہت کی مگر کامیابی نہیں مل سکی ¾ سلیکٹرز 2015 کا ورلڈ کپ سامنے رکھتے ہوئے ٹیم تشکیل دیں ¾ ٹورنامنٹ کے تین میچوں میں شکست ہماری ٹیم کی صلاحیت کی عکاسی نہیں کرتی ¾ ہمیں بہتر کارکردگی دکھانا چاہیے تھی ¾امید ہے کھلاڑی آئندہ بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کرینگے ۔ میڈیا سے بات چیت کے دور ان ایک سوال کے جواب میں واٹمور نے کہا کہ بیٹنگ میں اتنے رنز نہیں کرسکے کہ بولر اس کا دفاع کر سکتے۔ آخری میچ میں کنڈیشنز خراب ہورہی تھیں تاہم بیٹنگ لائن نے اس کا بھی فائدہ نہ اٹھایا۔ دو طرفہ سیریز میں تین میچوں کی سیریز میں واپس آنے کا موقع ہوتا ہے تین مختلف ٹیموں کے خلاف تین میچوں میں کم بیک آسان کام نہیں ہوتا ۔ گراﺅنڈ بھی مختلف تھے اور وکٹ کا رویہ بھی مختلف تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ کے تین میچوں میں شکست ہماری ٹیم کی صلاحیت کی عکاسی نہیں کرتی۔ ہمیں بہتر کارکردگی دکھانا چاہیے تھی ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ سیریز میں کھلاڑیوں کی کارکردگی اچھی نہ رہی حالانکہ ہم نے یہاں آنے سے پہلے بھر پور تیاری کی تھی۔ کھیل میں ایسا ہوتا رہتا ہے۔ امید ہے کہ کھلاڑی آئندہ بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔ ان سے پوچھا گیا کہ شکست کی ذمے داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہار جیت ہوتی رہتی ہے۔ اگر تین میچوں کو دیکھیں تو ہم نے پہلا میچ خراب کھیلا۔ اوول میں ہم پریکٹس میچ بھی جیت چکے تھے۔ ٹاس ہارنے کے بعد ہم وکٹیں گنواتے رہے اور دبا ﺅبڑھاتے رہے۔ تین وکٹیں گنوا کر ویسٹ انڈیز کے خلاف ہم نے ایک اچھی شراکت کے ذریعے ٹیم کی اننگز کو مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ پھر اختتام میں ہم نے تین وکٹ گنوادیئے۔ اس شکست کے بعد ٹیم سنبھل نہ سکی۔ پھر پاکستانی بیٹسمین بر منگھم کی وکٹ کو بھی سمجھ نہ سکے۔ جنوبی افریقا جیسی بولنگ کے خلاف231 رنز ہدف طے کرنا آسان کام نہ تھا۔ بھارت کے خلاف ہم بقا کی جنگ لڑ رہے تھے تاہم اس میں بھی بیٹنگ لائن ناکام رہی۔ انہوں نے کہا بھارت کے خلاف بھی پرانی کہانی دہرائی گئی۔ ابتدا میں وکٹیں گنوا کر ہم اننگز کو مستحکم نہ کرسکے۔ ڈیو واٹمور نے کہا کہ ہمارا بولنگ اٹیک نوجوان بولروں پر مشتمل ہے اس کے باوجود بولر بہت اچھی کارکردگی دے رہے ہیں فیلڈنگ میں بہتری دکھائی دے رہی ہے ¾سب سے زیادہ تشویش بیٹنگ پر ہے۔ واٹمور سے دریافت کیا گیا کہ بیٹنگ لائن کے ساتھ اصل مسئلہ کیا ہے تو انہوں نے وجہ بتانے کے بجائے کہا کہ یہ وہی ٹیم ہے جس نے بھارت کو اس کے ملک میں شکست دی تھی۔ ایک ٹورنامنٹ کی خراب کارکردگی سے فرق نہیں پڑتا۔ ٹورنامنٹ میں ہم نے برے میچ کھیلے اور شکست مقدر بنی۔ گذشتہ سال وقار یونس کی جگہ پاکستان کے کوچ بننے والے واٹ مور نے کہا کہ شکست پر حیران ہونے کی ضرورت نہیںاگر آپ کرکٹ جانتے ہیں تو آپ کو علم ہونا چاہیے کہ جنوبی افریقا مشکل حریف تھی۔ ہر سیریز کی طرح یہاں کےلئے بھی ہماری تیاریاں بھر پور تھیں۔ جنوبی افریقا نے آسٹریلیا کو آسٹریلیا اور انگلینڈ کو انگلش سر زمین پر ہرایا تھا۔ ہمارے جانے سے قبل انہیں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی ہم نے سخت محنت کی۔ ٹھیک ہے بعض لوگ اس شکست کے بعد اسے تنقیدی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں ہم اس شکست کے اسباب دیکھ کر تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے۔ اب کھلاڑیوں کے بارے میں فیصلہ کرنا پاکستان کرکٹ بورڈ کاکام ہے۔ پاکستان کی کارکردگی توقعات کے برعکس رہی ہے۔ پاکستان میں ڈپارٹمنٹ کرکٹ بہت مضبوط رہی ہے اور ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھا نے والے ایسے کھلاڑیوں کو موقع دینا ہوگا جو ٹاپ پرفارمرز ہیں۔ایک سوال کے جواب میں واٹمور نے کہاکہ صرف ایک ایونٹ میں شکست کی وجہ سے ٹیم کو برا نہیں قرار دیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ٹورنامنٹ کےلئے کافی اچھی تیاری کی تھی مگر ہم سے کچھ غلطیاں ہوگئیں، پریکٹس میچز میں ہماری کارکردگی کافی بہتر رہی۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن