جی ایس ٹی میں اضافہ واپس نہیں ہو گا : اسحاق ڈار ....سینٹ کمیٹی برائے خزانے نے ایف بی آر کی بینک اکاﺅنٹس تک رسائی مسترد کر دی
جی ایس ٹی میں اضافہ واپس نہیں ہو گا : اسحاق ڈار ....سینٹ کمیٹی برائے خزانے نے ایف بی آر کی بینک اکاﺅنٹس تک رسائی مسترد کر دی
اسلا م آباد (ایجنسیاں+ نوائے وقت نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے شادی ہالوں پر 10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس اور ایف بی آر کی جانب سے بینک اکاﺅنٹس تک رسائی کی تجاویز مسترد کردی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جی ایس ٹی میں اضافہ واپس نہیں لیا جائیگا۔ یہ اضافہ یکم جولائی 2013ءکی بجائے 13 جون 2013ءسے نافذ العمل ہونا قانونی ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو ٹیکس چور فائدہ اٹھاتے، اگر 60 ارب روپے فراہم کر دیئے جائیں تو ایک فیصد جی ایس ٹی کی واپسی ہوسکتی ہے۔ قائمہ کمیٹی کی چیئر پرسن سینیٹر نسرین جلیل نے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش ہونے سے قبل فاٹا اور خیبر پی کے میں ایس آر اوز جاری کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد کیخلاف یہ اقدام کیوں کیا گیا ۔ پارلیمنٹ کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ہے۔جس پر کمیٹی کے ارکان نے ایس آر اوز کو جاریکردہ تاریخ سے واپس لینے کی متفقہ منظوری دیدی ۔ کمیٹی کی چیئر پرسن سینیٹر نسرین جلیل نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی اجلاس میں شرکت کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اس مرتبہ بھی ایف بی آر نے تفصیلات درست پیش نہیں کیں، ٹیکس نیٹ بڑھانے اور بجلی کے کنڈا سسٹم کے خاتمے کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے ۔ پر تعیش اشیاءپر ٹیکس کم ہیں 12سو سی سی ہایئبر گاڑیوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے جو کہیں موجود نہیں ۔جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافے سے بھی بے چینی پیدا ہو رہی ہے ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے غیر ترقیاتی اخراجات کے علاوہ سرکاری دفاتر اور وزیر اعظم اور وزراءکے دفاتر میں اخراجات میں 30فیصد کمی کر دی ہے ۔ ٹیکس کے ادارے کو بڑھانے کیلئے کھلے دل سے فیصلے کر نے ہونگے اور 2سوارب روپے کی ٹیکس چوری کو بھی روکنا ہوگا۔ ملک کو بحرانو ں سے نکالنے کیلئے سیاست سے بالا تر ہو کر فیصلے کرنے ہونگے۔ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کو بحال کرنا ہو گا۔ بھا شا ڈیم اور کراچی میٹرو بس سروس کیلئے رقوم چاہئیں۔ پندرہ سو ارب سے زائد کا شاٹ فال ہے اور پی ڈی ایس پی میں بھی 180ارب درکار ہیں جی ایس ٹی لگانے سے دکاندار سٹاکسٹ اور کاروباری طبقہ کے مفاد کو روک کر عوام کو سہولت دینے کی کو شش کی جائیگی۔ وزیر برائے خزانہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بیرونی اور اندرونی قرضہ جات بڑھا کر لوگوں کو فوائدتو دیے جا سکتے ہیں لیکن مشکلات میں زبر دست اضافہ ہو جائیگا ۔ تنخواہوں کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے ساڑھے 7فیصد کا اضافہ تجویز کیا تھا ہم نے تنخواہیں اور پنشن 10فیصد بڑھا دی ہیں ۔3ہزار سے پنشن 5ہزار کرنے سے مجموعی اضافہ 70فیصد ہو گیا ہے ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر اور صنعتون کا پہیہ چلنے سے ہی کاروبار بڑھ سکتا ہے۔ زرعی ٹیکس کی وصولی اور انکم ٹیکس کو یکجا کر دیا گیا ہے ۔ اجلاس میں الیاس بلور، حاجی عدیل اور طلحہ ٰ محمود نے ترقیاتی سکیموں کو ختم کر دینے کی تجویز پیش کی ۔ سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹری کمیٹی برائے بجٹ کا الگ دفتر قائم کیا جائے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ مثبت تجاویز پر مکمل کریں گے۔ الیاس بلور نے ایک مکان اور ایک دکان کے علاوہ ہر قسم کی جائیداد پر ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کی ۔