قرضوں کی وصولی کا عمل ارکان پارلیمنٹ سے شروع کیا جائے: اقتصادی ماہرین
قرضوں کی وصولی کا عمل ارکان پارلیمنٹ سے شروع کیا جائے: اقتصادی ماہرین
لاہور (کامرس رپورٹر+ خبرنگار) اقتصادی ماہرین نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اس بیان کو خوش آئند قرار دیا ہے کہ ماضی میں معاف کئے گئے قرضوں کی وصولیاں ضروری ہیں۔ ماہرین نے کہا کہ یہ عمل ممبران پارلیمنٹ سے شروع کیا جائے تاکہ کسی بھی قرض معاف کرانے والے کو معاف نہ کیا جاسکے۔ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹرشاہد حسن صدیقی اور ماہر اقتصادیات پروفیسر محمد میاں اکرم نے کہا کہ معاف کئے گئے قرضوں کی وصولی کے لئے ضروری ہے کہ ممبران پارلیمنٹ کی رکنیت اس وقت تک معطل رکھی جائے جب تک وہ ان قرضوں کو بمعہ مارک اپ واپسی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ معاف کئے گئے قرضوں کی واپسی کی باتیں 1996ءسے شروع ہوئیں اور 17 سال گزرنے کے باوجود ان میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پھنسے ہوئے قرضوں کی وصولی کے لئے جب ہلکی سے ہلکی کوشش بھی کی جائے تو اس کی پاکستان میں مخالفت کی جاتی ہے۔ غلط طریقے سے معاف کئے گئے قرضوں کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں اشرف سوہنا، راجہ عامر، عمر شریف بخاری نے کہا ہے کہ معاف کئے گئے قرضوں کی وصولی کا کہنے والے پہلے اپنی پارٹی لیڈروں سے معاف کرائے گئے قرضے وصول کریں۔ عام آدمی خود پیسے جمع کرا دے گا۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت معاف کرائے گئے قرضوں کی واپسی کا سلسلہ اپنے گھر سے شروع کرے، پہلے خود معاف کرائے گئے قرضے ادا کریں پھر اپنے خاندان اور پھر پارٹی کے افراد سے یہ قرضے واپس کرائیں۔ لوگ خود بخود قرضے واپس کردیں گے۔ مسلم لیگ (ن) پہلے خود معاف کرائے گئے قرضے ادا کرے۔ پھر قرضے معاف کرانے والا ہر شخص اپنے ذمہ رقم ادا کردیگا۔
قرضے وصول