قطر میں کل طالبان سے مذاکرات ‘ پاکستان تعاون کرے : امریکہ‘ خیرمقدم کرتے ہیں: دفتر خارجہ
دوحہ (نوائے وقت رپورٹ + نیشن رپورٹ ) قطری حکومت کے مطابق قطر میں افغان طالبان کے دفتر کا باضابطہ افتتاح کر دیا گیا جبکہ امریکی حکام کے مطابق کل جمعرات کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونگے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کا دفتر کھولنا مفاہمت کی جانب پہلا قدم ہے۔ مذاکرات میں امریکی فوجیوں کی رہائی اور قیدیوں کا تبادلہ ایجنڈے میں شامل ہو سکتا ہے۔ امریکی وفد کی قیادت ڈگلس لیوٹ اور جیمز ڈوبینز کرینگے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں پرتشدد کارروائیاں ختم کرنے اور افغان آئین تسلیم کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ امریکہ طالبان کو القاعدہ سے تعلقات ختم کرنے پر زور دے گا۔ ترجمان افغان طالبان محمد امین نے دفتر کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ دفتر افغان مسئلے کے حل کیلئے سیاسی حل فراہم کرے گا۔ طالبان اس دفتر کے ذریعے پڑوسی ممالک اور عالمی طاقتوں کے ساتھ بات کریں گے۔ طالبان افغانستان پر جاری غیر ملکی قبضے کے خاتمے کیلئے پرامن وسائل کا استعمال کریں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دفتر کھولنے سے قبل ہمارے قیدی رہا کئے جائیں۔ طالبان مقاصد کیلئے عسکری، سیاسی راستہ اپناتے ہیں کسی ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، قبل ازیں افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ امن کمیٹی کے ارکان قطر روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ قبل ازیں برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں پاکستان میں افغان سفارتی اہلکاروں نے بتایا کہ دفتر کا کھلنا مذاکرات کے آغاز کی جانب صرف ایک قدم ہو گا کسی قسم کا معاہدہ ابھی کافی دور ہے۔ دریں اثنا جے یو آئی نے قطر میں طالبان کا دفتر کھلنے کا خیرمقدم کیا ہے۔ مولانا فضل لارحمن نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ ایک سال میں افغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت ہو گی۔ مذاکرات میں رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں۔ ادھر عرب ٹی وی کا کہنا ہے کہ امریکہ دوحہ میں طالبان دفتر کے ذریعے حقانی نیٹ ورک سے مذاکرات کرسکے گا۔ امریکی میڈیا نے وائٹ ہاﺅس کے عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذاکرات میں افغان حکام اور طالبان کے نمائندے شریک ہوں گے۔ امریکی حکام کے مطابق مذاکرات میں کئی مراحل آئیں گے۔ القاعدہ کو شکست دے کر تباہ کرنا امریکہ کی ترجیح رہے گی۔ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے نتائج آنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ادھر امریکی صدربارک اوباما نے کہا ہے کہ طالبان کا سیاسی دفتر کھولنا خوش آئند ہے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی دفتر کا قیام افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مفاہمت کا پہلا قدم ہے۔ امریکی صدر کا کہناتھا کہ مذاکرات کا مرحلہ تیز اور آسان نہیں ہوگا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے نواز شریف کے ساتھ جان کیری کی بات چیت میں طالبان پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ افغان امن عمل کیلئے پاکستان کی حمایت کے شکر گزار ہیں۔ طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کا تعاون چاہتے ہیں۔ امید ہے کہ مذاکراتی عمل میں پاکستان مثبت کردار ادا کرے گا۔ پاکستان کے کردار کی نوعیت کا انحصار افغانستان پر ہے۔ دریں اثنا پاکستانی دفتر خارجہ نے دوحہ میں طالبان کی طرف سے دفتر کھولنے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان طویل عرصے سے افغان مسئلے کے پرامن مذاکراتی حل کا خواہاں رہا ہے۔ پاکستان افغان جنگ کے جلد خاتمے کیلئے بار بار کہتا رہا ہے۔ پاکستان نے افغان مسئلے کے حل کیلئے تعمیری اور مثبت کردار ادا کیا ہے، تعاون جاری رکھیں گے۔