پوش ایریاز میں 5 مرلے کے گھروں پر بھی ٹیکس لگے گا‘ بڑے گھروں پر لگژری ٹیکس صرف لاہور ‘ فیصل آباد اور راولپنڈی میں لگے گا: وزیر خزانہ پنجاب
لاہور (کامرس رپورٹر) وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کا آئندہ مالی سال 2013-14ء کا بجٹ متوازن ہے جس میں غریب اور درمیانے طبقے پر بوجھ نہیں ڈالا گیا، صرف امراءپر ٹیکس عائد کئے گئے ہیں۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ بھی موجود تھے۔ مجتبیٰ شجاع نے کہا صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ مرکزی حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے مطابق کیا گیا ہے۔ دیگر صوبوں نے اپنا فیصلہ کیا ہے ہماری نظر میں جو مناسب نہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کیپٹل گین ٹیکس سے ڈیڑھ سے 2 ارب روپے حاصل ہونگے، اسکا مقصد جائیدادوں کے کاروبار میں سٹہ بازی کا خاتمہ کرنا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے جنوبی پنجاب کیلئے بجٹ 14 فیصد سے بڑھا کر 32 فیصد کیا ہے۔ تحریک انصاف کے باعث بڑے گھروں پر لگژری ٹیکس عائد کرنے کا تاثر درست نہیں مسلم لیگ (ن) کو لاہور میں بڑا مینڈیٹ ملا ہے، اس ٹیکس کو غریبوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائیگا۔ پیپلز پارٹی نے ناکامیوں، بیڈ گورننس ڈھٹائی اور بے شرمی سے کی جانیوالی کرپشن کو چھپانے کیلئے جنوبی پنجاب کا شوشہ چھوڑا جسے وہاں کے عوام نے انتخابات میں مسترد کر دیا۔ فارم ہاﺅسز پر ٹیکس عائد کیا تو مالکان نے عدالتوں سے سٹے آرڈر حاصل کر لیا، ہم عدالتوں میں اس کیس کی پیروی کر رہے ہیں اور سٹے آرڈر ختم کروا کر یہ ٹیکس وصول کیا جائےگا۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر قانون و بلدیات رانا ثناءاللہ اور صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان وزیراعلی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر معروف ماہر اقتصادیات اور ایم پی اے ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، سیکرٹری خزانہ پنجاب طارق باجوہ، سیکرٹری پی اینڈ ڈی پنجاب عارف انور بلوچ سمیت دیگر محکموں کے سیکرٹری حضرات بھی موجود تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب میں جی ایس ٹی ان سروسز کی شرح 16 فیصد ہی ہے، اسکا مقصد پنجاب میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے اور عوام کو مہنگائی سے نجات دلانا ہے۔ انہوں نے صوبائی مالیاتی ایوارڈ کے بارے میں کہا ضلعی حکومتوں کو 2006ءکے ایوارڈ کے مطابق فنڈز دئیے جا رہے ہیں نئے صوبائی مالیاتی ایوارڈ کمشن کی تشکیل کے لئے ایک ضلعی ناظم، ایک تحصیل ناظم اور ایک یونین ناظم کی شمولیت ضروری ہے اور جیسے ہی نئے بلدیاتی انتخابات ہوئے تو نئے صوبائی مالیاتی ایوارڈ کا اعلان کر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں بھی مسلم لیگ (ن) نے جنوبی پنجاب پر فوکس کیا تھا یہی وجہ ہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام نے شہباز شریف کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کو اس مرتبہ انتخابات میں بھاری مینڈیٹ دیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنجاب حکومت نے جنوبی پنجاب کیلئے 93 ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ وہاں تعلیمی اداروں میں سہولتوں کی فراہمی کے لئے علیحدہ بجٹ مختص کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ دور میں بھی کام کیا اس کیلئے بجٹ بھی مختص کیا لیکن وفاق کی رکاوٹوں کی وجہ سے ہم اسے عملی جامہ نہ پہنا سکے اب وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے۔ میاں نواز شریف اور انکی ٹیم توانائی کے بحران کو حل کرنے کیلئے کام کر رہی ہے، انشاءاللہ پنجاب میں بھی کام ہو گا۔ انرجی سیکٹر کیلئے 20.43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں کیلئے بجٹ کا بالترتیب 26 فیصد اور 10 فیصد خرچ کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کا کل بجٹ رواں مال یسال کے مقابلے میں 14 فیصد زائد ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ بھی رواں مالی سال کے بجٹ کے مقابلے میں 16 فیصد زائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ سادگی اور کفایت شعاری کو آئندہ مالی سال کے دوران بھی جاری رکھا جائے گا۔ اس کے پیش نظر وزیراعلی شہباز شریف کے سیکرٹریٹ کا بجٹ رواں مالی سال کے مقابلے میں 30 فیصد کم رکھا گیا ہے تمام محکموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اخراجات بجٹ تخمینوں سے 15 فیصد کم رکھیں۔ ایک کمشن بھی تشکیل دیا گیا ہے جو حکومت کے تمام محکموں کے حجم میں رائٹ سائزنگ کی تجویز دے گا۔ انہوں نے کہا بجٹ میں کوئی ایسا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا جس کا بوجھ عوام پر پڑے۔ آئندہ مالی سال صوبائی محاصل کی مد میں 126.72 ارب روپے وصول کئے جائیں گے جو موجودہ مالی سال کی صوبائی ٹیکس وصولی کے مقابلے میں 40 فیصد زائد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2 کینال اور اس سے بڑے بنگلوں پر صرف لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی میں سے ٹیکس وصول ہو گا بڑے گھروں پر ٹیکس اس لئے عائد نہیں کیا کہ وہاں تحریک انصاف کو ووٹ ملے یہ تاثر غلط ہے کیونکہ بڑے گھروں پر سب سے زیادہ ٹیکس لاہور میں اکٹھا ہو گا جہاں سے مسلم لیگ (ن) نے واضح برتریحاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوش علاقوں میں اے کیٹگری کے 5 مرلہ کے گھروں پر ٹیکس کی چھوٹ ختم کر دی گئی ہے۔