ہر مسئلے کا حل ہوتا ہے
منگل 6 نومبر1990ءکو میاں محمد نواز شریف نے پہلی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ انشاءاللہ میرا دور تصادم، محاذ آرائی اور ہنگامہ آرائی کے بجائے پاکستان کی سلامتی ، استحکام اور عوام کی ترقی و خوشحالی کےلئے مل جل کر کام کرنے کا دور ہو گا۔۔۔
23 برسوں بعد جب وہ تیسری بار وزیراعظم منتخب ہوئے تو5 جون 2013ءکو قومی اسمبلی کے ایوان میں اپنے خطاب میں جو باتیں کیں وہ تقریباً وہی ہیں جو 23برس پہلے کی گئیں مثلاً میاں محمد نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر مشترکہ ایجنڈا تیار کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ تمام ووٹرز مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنی پسند کی جماعت کو ووٹ دیا۔ ووٹ دینے اور نہ دینے والوں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی جمہوریت سے منہ موڑا، ملک کو کاری ضرب لگی۔ قبل ازیں میاں محمد نواز شریف دو بار وزیراعظم رہے مگر پانچ سال کی مدت پوری نہ کر سکے۔ اللہ کرے کہ اس بار وہ مدت پوری کرپائیں اور انہوں نے قوم سے جو وعدے کئے ہیں ان کو پورا کر سکیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کی سلامتی اور بقا جمہوریت سے وابستہ ہے۔ آئین شکنی کے دروازے بند ہونے چاہئیں۔ حکومت عوام کے ووٹوں سے آئے اور ووٹوں سے جائے۔
میاں محمد نواز شریف کے پہلی بار وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد میرے ایک پبلشر دوست نے مجھ سے میاں محمد نواز شریف کے بارے میں کتاب لکھوائی جو فروری 1991ءمیں ”نواز شریف شخصیت اور کارنامے“ کے عنوان سے شائع ہوئی۔ میں نے کتاب میں جدت پیدا کرنے کی کوشش کی مثلاً میں سرائے سلطان گیا جہاں میاں نواز شریف کے آبائی مکان کے چوکیدار منہاج خان اور جوتے پالش کرنے والے خان بادشاہ سے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ گورنمنٹ کالج لاہور میں میاں صاحب کے اساتذہ اور کلاس فیلوز سے ملا۔ ان کے دوستوں سے ملا۔ سب نے ان کی خوبیاں ہی بیان کیں۔ میں نے میاں نواز شریف کے کلاس فیلوز سے ان کی نوجوانی کی ”سرگرمیوں“ کے بارے میں دریافت کیا۔ کسی نے کوئی ایسی بات نہ بتائی جس کو سکینڈل کہا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ متمول خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود رویہ قطعاً غیر متکبرانہ تھا۔ ہر ایک سے عاجزی اور انکساری سے ملتے تھے۔ اس وقت ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ یہ وزیراعظم کے عہدے تک پہنچ جائیں گے۔ کا لج میں کبھی کوئی الیکشن لڑا اور نہ کسی بحث و مباحثہ میں حصہ لیا۔ شدید نفرت کے اظہار کےلئے صرف یہ جملہ بولتے ”وہ بہت گندہ آدمی ہے“۔ گزشتہ دنوں میں نے ”نوائے وقت“ میں تصویر دیکھی جس میں نائب صدر سارک چیمبر اور چیف ایگزیکٹو گارڈ گروپ افتخار علی ملک، وزیراعظم کا حلف اٹھانے پر میاں نواز شریف کو مبارکباد دے رہے ہیں۔
یہ تصویر دیکھ کر مجھے جناب افتخار علی ملک کے وہ جملے یاد آ گئے جو انہوں نے پہلی بار وزیراعظم منتخب ہونے پر میاں نواز شریف کے بارے میں کہے تھے۔ افتخار علی ملک نے کہا تھا کہ ”میاں نواز شریف میرے ساتھ سینٹ انتھونی سکول میں پڑھا کرتے تھے۔ اس وقت سے ہمارے ان کے ساتھ خاندانی مراسم چلے آ رہے ہیں۔ میاں صاحب کم گو اور لائق طالب علم تھے۔ شرمیلے بہت تھے۔ انہیں کرکٹ اور پتنگ بازی کا شوق تھا۔ میاں نواز شریف صاحب کے والد جناب میاں شریف اور میرے والد ملک محمد شفیع صاحب کے ساتھ گہرے مراسم ہیں۔ میاں صاحب کی سوچ پاکستانی ہے۔ ملک یقیناً ترقی کرے گا۔ میاں صاحب کو صنعت کاروں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے“۔
میاں نواز شریف صاحب کے بارے میں جن جذبات کا اظہار آج سے 23 برس قبل کیا گیا آج بھی اسی قسم کے جذبات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مذہبی ، سیاسی ، سماجی رہنماﺅں اور ارکان اسمبلی نے امید ظاہر کی ہے کہ میاں نواز شریف کے تیسری بار وزیراعظم بننے سے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ ملک میں تبدیلی آئے گی اور ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے۔
اللہ کرے کہ وہ عوام کی توقعات پر پورا اتریں ورنہ شائد چوتھا موقع نہ مل سکے۔ ہر مسئلے کا حل ہوتا ہے۔ مایوسی کی کوئی بات نہیں۔