این سی اے راولپنڈی کا الحمرا میں تھیسس ڈگری شو
کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد۔۔۔ صرف شاعرانہ تسلی نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد ٹھوس حقائق پر ہے اور نئے قائم ہونے والے تعلیمی اداروں میں طلبہ اور اساتذہ کی کارکردگی نے سچ ثابت کر دیا ہے کہ اقبال نے یہ ویسے ہی نہیں کہہ دیا تھا....
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
اس بات کا احساس اس وقت ہوا جب لاہور آرٹس کونسل الحمرا آرٹ گیلری میں نیشنل کالج آف آرٹس راولپنڈی کے طلبہ کا تھیسس ڈگری شو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ لاہور کے این سی اے کو قائم ہوئے سو سال سے زیادہ ہو چکے ہیں لیکن این سی اے راولپنڈی کو قائم ہوئے چند سال ہوئے ہیں۔ مگر پاکستان میں یوتھ اتنی ذہین ہے کہ اساتذہ کی زیر نگرانی این سی اے راولپنڈی کے طلبہ نے ثابت کر دیا کہ ان کے پاس بھی ذہانت اتنی ہی موجود ہے جتنی بڑے شہر کے طلبہ کے پاس ہے ۔نمائش کا افتتاح این سی اے لاہور کی آرٹ گیلری کے ڈائریکٹر اور معروف مصور ڈاکٹر اعجاز نے کیا۔ اس موقع پر سلیمہ ہاشمی، سعید اختر سمیت آرٹ اور کلچر کی نمایاں شخصیات موجود تھیں۔
نمائش گیارہ طلبہ کے ڈگری تھیسس پر مشتمل ہے۔ شرکا کے نام ہیں عائشہ حسن، بینظیر حیات، فاطمہ امین، ہیرا شکور، ملفرار اکلیم، نعیم عالم، رکوف علی رانا، شیزے سید، شانزہ زہرہ، زہرہ حفیظ خواجہ اور یمنہ صادق۔سلیمہ ہاشمی نے نمائش دیکھنے کے بعد اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے بتایا ”اگرچہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کو قائم ہوئے ڈیڑھ سو سال کے قریب ہو رہے ہیں اور این سی اے راولپنڈی کو قائم ہوئے صرف چند سال ہوئے ہیں لیکن تھیسس ڈگری شو دیکھ کر مجھے انتہائی خوشی ہوئی ہے کہ ان طلبہ کے اساتذہ نے سخت محنت کی ہے اور اپنے طلبہ کو اس قابل بنا دیا ہے کہ وہ لاہور جیسے آرٹ و کلچر کے سنٹر شہر میں اپنی نمائش لگا سکیں اور آرٹ کے ناقدین سے داد سمیٹ سکیں۔ ڈاکٹر اعجاز نے بتایا ”بہت خوبصورت نمائش ہے طلبہ نے پوری ذہنی آزادی کے ساتھ موضوعات کا انتخاب کیا ہے اور پھر ریسرچ کرکے اپنے موضوع کے ساتھ پورا انصاف کیا ہے۔ سعید اختر نے کہا ”طلبہ نے کچھ تجربات کئے ہیں اور نئے موضوع منتخب کئے ہیں۔ نئی باتوں میں کنفیوژن ضرور ہوتا ہے اور اس نمائش کی خوبصورتی یہی خوبصورت نکتہ ہے۔ اس خوبصورت نمائش کو تانیا ثانی نے سجایا تھا کیونکہ وہ الحمرا آرٹ گیلری کی کیوریٹر ہے۔ اس نے اپنے تجربات کی روشنی میں بتایا کہ آج کا پاکستانی طالب علم آرٹ کی دنیا میں دنیا بھر کے ساتھ مقابلے کی پوزیشن میں ہے اور سالانہ ینگ سینٹرز کی نمائش اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ چترال سے بینظیر حیات اور پشاور سے ملفرار اکلیم نے این سی اے راولپنڈی اور قیس ڈگری شو کے بارے میں بتایا ”ہمارے کالج میں شمالی علاقوں کے مختلف شہروں کے طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اساتذہ ندیم محمد تارڑ، عقیل سولنگی، صوفیہ خواجہ، نادیہ بتول، فاطمہ حسین، حامد درانی، عثمان حیدر، ذیشان زاہد، عمران، علیمداد اور زائرہ ذکا اللہ نے طلبہ کو بہترین ماحول فراہم کیا ہوا ہے۔ ہم پر کوئی موضوع تھوپا نہیں گیا بلکہ پوری آزادی دی گئی کہ آپ کو جو موضوع اچھا لگتا ہے وہ آپ منتخب کر سکتے ہیں۔ جب موضوعات کا انتخاب کر لیا تو پھر ہم نے سکیچ بنانے شروع کئے اور جب فائنل سکیچ منتخب کر لئے تو پھر ریسرچ کا کام شروع کیا۔ پہلے ان فن پاروں کی نمائش کالج میں کی پھر پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں کی اور بالآخر طلبہ نے اساتذہ کے ساتھ مشورہ کیا کہ ہمیں اپنی نمائش لے کر لاہور میں جانا چاہئے۔ آپ یقین کریں کہ ہمارا ارادہ تھا کہ نمائش کے افتتاح کے بعد واپس چلے جائیں گے لیکن الحمرا آرٹ گیلری میں ہمارے تھیسس ورک کی جو پذیرائی ہوئی ہے اس نے ہمارے حوصلے بلند کر دئیے ہیں۔ اب ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ پہلے سے زیادہ محنت کریں گے۔ تانیا ثانی اور سعید اختر نے بہت اچھی نصیحت کی ہے کہ ہمیں ہر گروپ شو میں شرکت کرنی چاہئے۔ چنانچہ اب ہم واپس جا کر نئے جوش و خروش کے ساتھ نئے فن پارے تخلیق کریں گے اور پھر لاہور میں ایک بہت خوبصورت کمرشل نمائش لے کر آئیں گے۔