• news

ڈرون حملے بند کئے جائیں: شاہ محمود، حکومت پالیسی پر نظرثانی کریگی: عبدالقادر بلوچ

اسلام آباد (این این آئی+ آئی این پی+ اے پی پی) قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد ارکان نے پارلیمنٹ کے باہر ملکی صورتحال پر صحافیوں سے علیحدہ علیحدہ تبادلہ خیال کیا۔ تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر مخدوم شاہ محمود قریشی نے ڈرون حملوں سے متعلق حکومتی موقف کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون حملے روکنے کیلئے حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں ڈرون حملے بند ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے ایوان میں ایک توجہ دلاﺅ نوٹس کے ذریعے ڈرون حملوں کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرائی ہے جس پر حکومت کی جانب سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا موقف خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں اپنے منشور اور ترجیحات کے عین مطابق بجٹ پیش کیا، خیبر پختونخوا میں شفاف احتساب کاایسا نظام لا رہے ہیں جس میں بڑے چھوٹے کی کوئی تمیز نہیں ہو گی، وفاقی بجٹ پہ حکومتی اراکین بھی غیر مطمئن ہیں، ڈرون حملوں کو رکوانے کے لئے حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور زیارت میں دہشت گردی کے پیش آنے والے واقعات انتہائی افسوسناک ہیں جس پر حکومتوں کو چاہئے کہ وہ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف صحیح معنوں میں ایکشن لیں۔ مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ ڈرون حملے ختم ہونے چاہئیں، حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ بتدریج ہو گا، مشاہداللہ نے کہا کہ دہشت گردی ختم ہونے کے بجائے بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں جنگ ہو رہی ہے اور بہت سی غیر ملکی ایجنسیاں اپنے مفادات کے لئے یہاں سرگرم عمل ہیں۔ امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے حکومت قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو سیاسی دباﺅ سے آزاد کرائے گی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیربرائے ریاستیں و سرحدی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے ڈرون حملوں کو ملکی سلامتی وخود مختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈرون حملوں کے حوالے سے جاری پالیسی پر نظرثانی کرے گی اور عوامی خواہشات کے مطابق نئی پالیسی تشکیل دی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت عوامی خواہشات اور جذبات سے اچھی طرح آگاہ ہے اور ملک میں کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جس سے ملکی خود مختاری و سلامتی پر حرف آئے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی زیارت میں رہائش گاہ پر حملہ ان قوتوں کا ہے جو ملک میں امن وامان نہیں دیکھنا چاہتیں۔ دریں اثناءجمعیت علماءاسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ پاکستان امریکہ کی کا لو نی بن کر رہ گیا ہے ، سیکیورٹی ایجنسیاں اگر فعال ہوتیں تو کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات رونما نہ ہوتے ، رحم دلی سے دہشت گردی کا مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا، توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے طویل المدتی منصوبہ بندی اور قدرتی وسائل و ذخائر کو بروئے کار لانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں لگائے جانے والے ٹیکس عوام کے کسی مفاد میں نہیں ہیں اور اس سے مہنگائی کا ایک ایسا طوفان آئے گا جس کا تصور وہ دینے والا ہے۔ سینیٹ میں عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر حاجی محمد عدیل نے وفاقی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ سابق حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت کا بجٹ بھی باہر سے بن کر آیا، حکومت نے دہشت گردی سے ستائے خیبرپختونخوا کو ترقیاتی منصوبوں میں نظرانداز کیا اور غیر آئینی طور پر رعائتیں ختم کیں، انہوں نے کہا اے این پی کی بنائی گئی سکیموں پر عمل درآمد کیا جائے تو پاکستان میں بجلی کا بحران دودنوں میں ختم ہو سکتا ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن