حکومت سلفر والا گھٹیا پٹرول خرید رہی ہے: ہائیکورٹ میں پی ایس او کے نمائندے کا اعتراف
لاہور (اپنے نامہ نگار سے + نوائے وقت نیوز) لاہور ہائیکورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، پی ایس او کے نمائندے نے عدالت کے روبرو اعتراف کیا ہے کہ حکومت سلفر والا گھٹیا پٹرول خرید رہی ہے۔ جبکہ اوگرا کے وکیل نے کہا کہ 10 روپے لیوی ٹیکس ختم کیا جائے تو پٹرول سستا ہوسکتا ہے عدالت نے وفاقی حکومت سے 8جولائی کو جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پاکستان میں درآمد ہونے والے تیل کا معیار اور قیمت کے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اوگرا کی طرف سے جواب داخل کردیا گیا ہے تاہم جو نوٹیفکیشن لگایا گیا ہے اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ پاکستان میں پٹرولیم کمپنی سے گزشتہ 20 سال سے تیل درآمد کیا جارہا ہے اور پی ایس او یہ کام کرتا ہے یہ غیر معیاری تیل ہے اس میں سلفر کی آمیزش ہے جبکہ پوری دنیا میں سلفر سے پاک تیل لیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطاءبندیال نے ایڈووکیٹ ہارون سے استفسار کیا کہ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تیل کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق طے کی جاتی ہیں اور پاکستان میں عرب، گلف، مڈل ایسٹ کا ریٹ کا اطلاق ہوتا ہے۔ عدالت میں موجود پی ایس او کے نمائندے ڈاکٹر زیدی نے اقرار کیا کہ پوری دنیا میں EURO-1 سے ترقی کرتے ہوئے EURO-4 تک تیل خریدا جاتا ہے۔ جبکہ پاکستان میں ہم EURO-0 پر لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاکہ پاکستان میں جو تیل درآمد ہوتا ہے وہ پوری دنیا میں کتنے ممالک استعمال کرتے ہیں۔ اس پر پی ایس او کے نمائندے نے بتایا کہ افریقی ممالک سمیت پانچ ملک یہ تیل درآمد کرتے ہیں چونکہ اس تیل میں سلفر موجود ہوتا ہے جب تیل جلتا ہے تو ہوا اور فضا میں سلفیورک ایسڈ بنتا ہے جس سے ایسڈرین بننے کا خطرہ ہوتا ہے، اس لئے پوری دنیا میں یہ تیل استعمال نہیں ہوتا۔ اوگرا کے وکیل نے بتایا کہ پٹرول میں کسٹم ڈیوٹی شامل نہیں ہوتی جبکہ ڈیزل میں کسٹم ڈیوٹی کا اطلاق ہوتا ہے۔ اس وقت 10 روپے کے قریب کسٹم ڈیوٹی لی جاتی ہے اور پٹرولیم لیوی 10 روپے فی لیٹر ہے۔ اگر یہ ڈیوٹیاں ختم کردی جائیں تو تیل بہت سستا ہوجائے گا۔