• news

فیصلہ ساز کی شہرت رکھنے والے وزیر داخلہ اور دہشت گردی !

نواز رضا
جب سے پاکستان مسلم لےگ(ن) کی حکومت قائم ہو ئی ہے اسے دہشت گردی کے سب سے بڑے چےلنج کا سامنا ہے پچھلے ہفتہ عشرہ کے دوران ملک کے مختلف حصوں مےں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات نے حکومت کے لئے پرےشان کن صورت حال پےدا کر دی ہے پاکستان کے عوام نے پاکستان مسلم لےگ(ن) کو ان کے مسائل حل کرنے کے لئے مےندےٹ دےا ہے قبل اس کے مسلم لےگ (ن) کی حکومت قائم ہوتی ڈرون حملے مےں طالبان کے اےک لےڈر کو ہلاک کر دےا گےا۔ آئےن 1973ءکے تحت ملک میں امن و امان قائم کرنا صوبوں کی ذمہ داری ہے اور اس کام میں وفاق صوبوں کو مدد فراہم کرتا ہے۔ بدقسمتی سے دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کو اب پاکستان کی جنگ بنا دیا گیا ہے اور تربیت یافتہ دہشت گرد وں نے ، بے پناہ وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک کے متعدد علاقوں میں شورش برپا کر رکھی ہے۔ ان حالات میں وفاق کا کردار صوبوں کے مددگار تک محدود نہیں رہا بلکہ دہشت گردی کی اس نئی لہر کا مقابلہ کرنے،پالیسی سازی اور وسائل مجتمع کرنے کا کام خالصتاً وفاق کے دائرہ کار میں آتا ہے پاکستان میں درآمد کی گئی ”عسکرےت “ کا بدامنی کے کسی دوسرے ماڈل سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ ملک کے ہر حصہ میں اس بدامنی کی نوعیت الگ ہے۔ قبائلی علاقوں اور ان سے متصل بندوبستی شہروں میں کالعدم تحریک طالبان کے ارکان کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کی لہر سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ بلوچستان کے بیشتر شورش زدہ شہروں اور قصبوں میں غیر ملکی طاقتوں کی پشت پناہی سے بلوچ علیحدگی پسندوں کی آڑ میں تخریب کاری جاری ہے ۔ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ اور اس کے مضافات میں یہی علیحدگی پسند لشکر جھنگوی کے ساتھ مل کر مصروف عمل ہیں۔کراچی کی بدامنی تو انتہائی پیچیدہ ہے جہاں سیاسی جماعتوں کے مسلح جتھے،بھتہ وصول کرنے والے مسلح گروہ، فرقہ ورانہ عناصر، لینڈ مافیا،غیر قانونی تارکین وطن سب ہی جرائم پیشہ سرگرمیوں کو فروغ دے رہے ہیں۔ ان جرائم کی نوعیت اب ایسی نہیں رہی کہ صوبائی پولیس ان کا انسداد کر سکے۔ پرویز مشرف کے دور میں ادنیٰ سیاسی مقاصد کیلئے ملک کو دہشت گردی کی اس لہر کے سپرد کر دےا گےا پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں قیام امن کبھی اولےں ترجیح نہیں رہی ۔ جب کبھی شورش زدہ علاقوں میں کوئی کارروائی کرنے کا فےصلہ کرنا ہوتا تواس وقت کے وزیر اعظم سےد ےوسف رضا گیلانی بیان داغتے تھے کہ اس بارے میںآرمی چیف خود فیصلہ کریں گے۔ جب سربراہ حکومت خود کلیدی فیصلے کرنے کی بجائے صورتحال کو ٹالنے کی کوشش کریں گے تو حالات مزےد خراب ہی ہوں گے۔ جب محمدنواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت قائم ہوئی تو پہلا تاثر یہ تھا کہ خراب معیشت کی بحالی اور تونائی بحران کا خاتمہ حکومت کیلئے دو بڑ ے چیلنج ہیں لیکن واقفان حال کو اس بات علم تھا کہ ملک میں قیام امن سب سے بڑا چیلنج ہے اور معیشت کی بحالی اس سے منسلک ہے دو روز پہلے کوئٹہ میں دہشت گردی ، زیارت میں قائد اعظم کی رہاشگاہ میں دھماکے اور کراچی میں قتل و غارت گری کے واقعات نے  ہر کسی کو باور کرا دیا ہے کہ وفاقی حکومت کو سب سے پہلے بدامنی پر قابوپانا ہو گا۔وفاقی کابےنہ کی تشکےل ہوئی تو پاکستان مسلم لےگ (ن) کے مرکزی رہنماءنے چےلنج کے طور پر وزارت داخلہ کا قلمدان قبول کےا ان کے وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالتے ہی بلوچستان مےں دہشت گردی کے دو بڑے واقعات ہوئے چوہدری نثار علی خان نے سابق وزےر داخلہ رحمٰن ملک کی طرح دہشت گردی کے واقعات مےں غےر ملکی قوتوں کے ملوث ہونے کا بےان داغنے کی بجائے ان واقعات کی تحقےقاتی رپورٹ آنے تک کوئی بےان دےنے سے گرےز کےا اور اپنی اولےن فرصت مےں کوئٹہ جا کر خود حالات کا جائزہ لےا جب وہ اسلام آباد سے کوئٹہ کے لئے روانہ ہونے لگے تو انہےں اےک اعلیٰ افسر نے اےک کال پکڑنے کے بارے مےں بتاےا جس مےں کہا گےا تھا ”کل عےد تھی ،آج شادی ہے“ لےکن چوہدری نثار علی خان نے سےکےورٹی کلےئرنس نہ ملنے پر اپنا دورہءبلوچستان منسوخ نہ کےا انہوں نے واپسی پر پارلےمنٹ کے دونوں اےوانوں مےں بلوچستان کے حالےہ واقعات کے بارے مےں بےان دےا چوہدری نثار علی خان جو قائد حزب اختلاف کی حےثےت سے دھواں دھار تقارےر کرنے کی شہرت رکھتے ہےں نے وفاقی وزےر داخلہ کی حےثےت سے ارکان پارلےمنٹ کے تلخ و شےرےں سوالات کے جواب دئےے چوہدری نثار علی خان نے بتاےا ہے کہ آج (20جون 2013ئ) وزےر اعظم محمد نواز شرےف کی زےر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہو رہا ہے جس مےں نئی سےکےورٹی پالےسی کی منظوری دی جائے گی انہوں نے اس بات انکشاف کےا ہے بلوچستان مےں سول اور آرمرڈ فورسز کے درمےان رابطہ کا فقدان پاےا جاتا ہے جس کے باعث” جزےرے “ بن گئے ہےں آج کے اجلاس مےں امن وامان کے حوالے سے اہم فےصلے متوقع ہےں اجلاس مےں تمام سٹےک ہولڈرز کو مدعو کےا گےا ہے چوہدری نثار علی خان آئندہ چند دنوں مےں فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پروےز کےانی اور خفےےہ اےجنسےوں کے سربراہان سے بھی ملاقاتےں کرےں گے معلوم ہوا ہے وزارت داخلہ لاپتہ افراد اور انسداد دہشت گردی کے سلسلے مےں دوٹاسک فورسز قائم کر رہی ہے چوہدری نثار علی خان نے ےہ بات برملا کہی ہے کہ وہ قیام امن کی خاطر ان لوگوں سے مذاکرات کیلئے تیار ہے جومذاکرات کی مےز پر بےٹھنے کے لئے آمادہ ہےں انہوں نے ” روٹھنے والوں “کو جلد منانے کا بھی عندےہ دےا ہے تاہم انہوں نے دوٹوک الفاظ مےں کہا ہے کہ ” عسکرےت پسندی پر بضد عناصر سے مذاکرات نہیں کئے جائےں گے ان کو اسی انداز مےں جواب دےا جائے گا جس مےں وہ بات کرےں گے “ ، پارلےمنٹ کے دونوں اےوانوں مےں منظور کی گئی قرار دادوں مےں دہشت گردی کے حالےہ واقعات کی مذمت گئی۔ سابق وزیر اعلی بلوچستان اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل ) کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے عام انتخابات مےں حصہ لے کر منتخب ہو گئے ہےں لےکن ان کی جماعت حکومت بنانے کی پوزےشن مےں نہےں تاہم ان کے طرز عمل سے ےہ نظر آتاہے کہ شکست و ریخت کے باعث ان کی جماعت کو مےن سٹرےم مےں لانے کی کوششوں کو دھچکا لگاہے۔ وہ مسلسل ےہ بات کہہ رہے ہےں مسخ شدہ نعشیں ملنے کا سلسلہ بند کےا جائے، بلوچستان کا مسئلہ محرومی سے لے کر نسل کشی تک پہنچ گیا ہے۔  مےاں نواز شرےف کی حکومت سے پوری قوم نے بڑی امےدےں وابستہ کر رکھی ہےں مےاں نوازشرےف کا شمار ان سےاست دانوں مےں ہوتا ہے جو فےصلہ کرنے کی صلاحےت رکھتے ہےں چوہدری نثار علی خان بھی اےک پرعزم شخصےت ہےں جو کسی صورت بھی اپنی ذمہ داریوں اور اصولوں پر سمجھوتہ نہےں کریں گے وہ سخت فےصلے کرنے کا حوصلہ رکھتے ہےں۔ جہاں تک آج ہونے والے اعلی سطح کے اجلاس مےں نئی سکےورٹی پالےسی کی منظوری کا تعلق ہے ، اس پر بعد میں پارلےمنٹ کے دونوں اےوانوں مےں بحث کرکے اس کی تائید سے اس پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہو گا ۔

 

ای پیپر-دی نیشن