مالیاتی خسارہ قابو میں رکھا جائے‘ حد سے زیادہ قرضہ ترقی میں رکاوٹ ہے: گورنر سٹیٹ بنک
اسلام آباد (این این آئی+اے پی اے) گورنر سٹیٹ بینک یٰسین انور نے کہاہے کہ حد سے زیادہ قرضہ یقینی طور پر اقتصادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے، مالیاتی خسارے کو قابو میں رکھا جانا چاہیے ¾ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ توانائی کی کمی ہے ¾ مسائل کے ذمہ دار ہم خود ہیں ¾ عالمی مالیاتی مارکیٹوں تک ہماری محدود رسائی اور کم قیمت برآمدات میں استحکام کے سبب یہ نہ ہونے کے برابر ہے ¾ہمیں مالیاتی حالات کو محتاط طریقہ سے مانیٹر کرنا ہو گا ¾ ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینا ہو گی ¾ملکی معیشت کی پیداواری استعداد بڑھانے کیلئے مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ وہ یہاں ایشیئن کلیئرنگ یونین کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 42ویں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے اجلاس کے شرکاءکو معیشت کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے بڑے مسائل مقامی ڈھانچہ جاتی ہیں اس کیلئے ہمیں خود کو ذمہ دار سمجھنا چاہیے جہاں تک یورپی مالیاتی بحران کا تعلق ہے اس کا اثر ہم تک پہنچا ضرور ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ توانائی کی کمی ہے، سالہا سال توانائی پر سبسڈی سے مالیاتی لحاظ سے ایک غیر مستحکم صورتحال پیدا ہوئی ہے، ہمیں مالیاتی حالات کو محتاط طریقہ سے مانیٹر کرنا ہو گا ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینا ہو گی۔ معیشت کی پیداواری استعداد بڑھانے کیلئے مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں سٹیٹ بینک کو کردار ادا کرنا ہے۔ یقین ہے کہ اے سی یو بورڈ میں شامل تجربہ کار ماہرین کسی بھی پالیسی چیلنج پر پورا اترنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اسی طرح کی کانفرنسیں تجربات کے تبادلہ اور مسائل کے حل کے حوالہ سے انتہائی سودمند ثابت ہوتی ہیں۔ ہماری معیشتیں کئی لحاظ سے ایک جیسی ہیں اسی طرح ہمارے تجربات بھی ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ تمام شرکاءاپنے اپنے ملک کے مالیاتی بحران سے متاثر ہونے کی نوعیت، اپنے تجربات و خیالات اور آئندہ پانچ سال کے معاشی تصور کا باہمی تبادلہ کریں۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ اے سی یو کا یورو زون میں مالی استحکام سے کوئی موازنہ نہیں تاہم ہماری معیشتوں کیلئے اس سے استفادہ کیلئے بہت کچھ ہے، ہمارے ممالک کے درمیان بہتر مالیاتی اتحاد سے ہماری ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کی لاگت کم ہو گی تجارتی روابط میں اضافہ ہو گا۔ ہمیں پالیسی ساز کے طور پر اپنے کام میں ہمیشہ چوکس رہنا چاہئے، حد سے زیادہ قرضہ یقینی طور پر اقتصادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے، مالیاتی خسارے کو قابو میں رکھا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ یورو زون کا منظر مدہم ہے یہ موجودہ صورتحال سے فوری طورپر باہر نکلتا نظر نہیں آ رہا، ہمیں یورپ کی ناکامیوں سے سبق سیکھنا چاہئے اپنی معیشتوں کو بدلتے ہوئے اقتصادی منظر نامے سے ہم آہنگ بنانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ اے سی یو کے رکن ممالک کے درمیان علاقائی تعاون کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے جس تیزی سے دنیا کی معیشتیں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہو رہی ہےں اس سے ایک اور تلخ حقیقت سامنے آئی ہے کہ کسی ایک ملک کے مسائل ہر ملک کے مسائل بن جائیں گے، ہمیں وسیع تر علاقائی تجارت اور متحدہ علاقائی مالیاتی نظام کے پیش نظر ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی فوری ضرورت ہے اے سی یو بورڈ آف ڈائریکٹرز کے پلیٹ فارم سے استفادہ کیا جانا چاہیے ۔ اجلاس میں پاکستان کے علاوہ بھارت، بنگلہ دیش، بھوٹان، ایران، مالدیپ، نیپال، میانمار اور سری لنکا کے مرکزی بینکوں کے سربراہ اور سینئر عہدیدار بھی شریک ہوئے ۔