جواب ندارد
مکرمی!عوام ایک بار پھر حکمرانوں اور سیاست دانوں کے وعدوں بہکاﺅں کی زد میں آ گئے اس بار پھر پرانے چہروں اور نئے حکمرانوں نے غریب عوام کو نئے سرے سے سبز باغ دکھا کر لوٹ لیا۔ عوام بے چارے جن کا کوئی پرسان حال نہیں، ہر بار دھوکہ پر دھوکہ کھانے پر مجبور ہیں۔ عام انتخابات سے پہلے عوام کو برادران کی طرف سے بجلی کے بحران مہنگائی، بے روز گاری کو پہلے مہینوں پھر سالوں میں ختم کرنے کے وعدے کئے گئے۔ اب جبکہ وعدہ کرنے والے اپنے قول سے یکسر بدل گئے۔ فرماتے ہیں ہم فوری طور پر بجلی بحران پر قابو پانے کی صلاحیت(اہلی) نہیں رکھتے جن وعدوں کی بدولت (وعدہ بجلی) ووٹ مانگے گے اور جس بنا پر اقتدار کے ایوان تک پہنچے وہ وعدہ وفا کرنے کی سکت نہیں رکھتے عوام زبان پر اعتبار کر گئے۔ (سیاست دان کے وعدے) ہونے کے باوجود یقین کر بیٹھے۔ بجلی عوام تک پہنچانا حکمرانوں کے دائرہ اختیاز سے باہر ہو گیا۔ یہ واحد رستہ تھا جس کی انگلی تھام کر ایوان میں داخل کر ایوان میں داخل ہونے کی راہ ملی مگر مجبور و مظلوم عوام کو پھر تنہا چھوڑ دیا گیا۔ یہ عوام کا سوال ہے وقت کے حکمران سے مگر جواب ندارد کیا موجودہ حکومت واقعی بے بس ہے۔ عوام کب تک بجلی وصول کئے بغیر بل ادا کرتے رہیں گے۔ (نعیم انصر ہاشمی جھنگ)