نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں قومی خزانے کو 7 ارب روپے کا نقصان پہنچا: ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل
اسلام آباد (این این آئی) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے نیلم جہلم منصوبے میںواپڈاکی جانب سے دوٹنل بورنگ مشینوں کی خریداری میں قومی خزانے کو7ارب روپے نقصان اوردس سال میں منصوبے کی لاگت میں1800 فیصداضافہ پر وزیراعظم پاکستان سے فوری انکوائری کرانے کی درخواست کی ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے 5نومبر2012ءکواس وقت کے وزیراعظم کو بھیجی گئی شکایت کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ٹنل بورنگ مشینوں میں قومی خزانے کو7 ارب روپے نقصان کامعاملہ نیلم جہلم منصوبے میںمبینہ کرپشن کا محض ایک چھوٹا حصہ ہے۔ٹرانسپیرنسی نے میڈیامیں آنے والی خبروں کے حوالے سے کہا کہ ان بے ضابطگیوں کی نشاندہی اس وقت ہوئی جب وزارت پانی وبجلی نے12دسمبر 1989 ءکو منظورشدہ 15ارب 23 کروڑ روپے لاگت کے منصوبے کے پی سی ون کا28فروری 2002ءکو نظرثانی شدہ ڈرافٹ جمع کرایاجس میں لاگت بڑھ کر84ارب 50کروڑ ہوگئی جو منصوبے میں تاخیرکی وجہ سے2012ءمیں274ارب 80کروڑ تک جاپہنچی ۔19دسمبر2007ءکوچین کی دوکمپنیوں Gezhoubaگروپ آف کمپنیزاورچائنہ مشینری انجینئرنگ کمپنی کے جوائنٹ وینچرکو ٹھیکہ منظورشدہ ساڑھے84ارب روپے کے بجائے90 ارب 94کروڑ روپے میں دیدیاگیا۔یہ لاگت اب 274ارب روپے سے بڑھ جانے پربجلی کی پیداواری لاگت میں بے پناہ اضافے کاباعث بنے گی جوہائیڈروالیکٹرک بجلی کی موجودہ لاگت 16پیسے فی یونٹ سے بڑھ کر10روپے یونٹ تک جاپہنچے گی۔ اس بات کابھی خطرہ ہے کہ متعلقہ حکام کی نااہلی اور تاخیر سے بڑھنے والے لاگت صارفین پرمنتقل کی جائے گی کیونکہ پہلے ہی حکومت نے40 فیصدفنڈ استعمال شدہ بجلی پرلیوی لگاکراکٹھے کرنے کافیصلہ کیاہے ۔رپورٹ کے مطابق اس وقت بھی بجلی کے صارفین فی یونٹ دس پیسے سرچارج ادا کر رہے ہیں جو سالانہ 6 ارب روپے بنتے ہیں۔ نیلم جہلم منصوبے کیلئے خریدی گئی ٹنل بورنگ مشینوں کے استعمال کی عالمی ماہرین نے کسی بھی موقع پر بھی سفارش نہیںکی تھی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ چینی کمپنی نے ان ٹنل بورنگ مشینوں کی کارکردگی کی ذمہ داری لینے سے انکار کرتے ہوئے واپڈا کی جانب سے ڈیڑھ کروڑ ڈالرکے انشورنس کورکے بغیر یہ مشینیں استعمال کرنے سے انکار کیا۔ ان دو ٹنل بورنگ مشینوںکو پبلک پروکیورمنٹ رولزکے مطابق حاصل نہیں کیا گیا اس لئے کسی بھی انشورنس کمپنی نے ان مشینوں کابیمہ کرنے پر رضامندی بھی ظاہر نہیں کی۔ واپڈاکی کرپشن اورنااہلیت کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں چارگنا اضافہ ہوا ہے جو پہلے پی سی ون کے مطابق 84ارب سے بڑھ کر321ارب روپے ہو چکی ہے۔ واپڈانے میسرز نیسپاک جومنصوبے کا سرکاری مشیربھی ہے سے مل کران ٹنل بورنگ مشینوں کاجرمنی کی کمپنی کو18 کروڑ40لاکھ ڈالرکاکنٹریکٹ دیا حالانکہ ان کی قیمت 11کروڑ ڈالرسے زیادہ نہیں ہے اور7کروڑ40لاکھ ڈالرمبینہ طورپرکک بیکس کے طور پرلئے گئے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیراعظم پاکستان سے ذمہ داروں کاتعین کرکے ملوث افرادکااحتساب کرنے کی درخواست کی ہے ۔