جی ایس ٹی میں 13 جون سے اضافہ کالعدم‘ پٹرولیم مصنوعات ‘ سی این جی سستی ‘ رقم صارفین کو واپس ملنی چاہہئے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + دی نیشن رپورٹ + نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے جنرل سیلز ٹیکس میں ایک فیصد عبوری اضافے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جی ایس ٹی میں کیا گیا یہ اضافہ غیر آئینی ہے، اسے واپس لیا چائے۔ سپریم کورٹ نے 1931ءکا ایکٹ کالعدم قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ فنانس بل منظور ہونے سے قبل ہی ایک فیصد اضافہ جی ایس ٹی کی وصولی آئل کی خلاف ورزی ہے، مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر پارلیمنٹ نے سیلز ٹیکس میں اضافہ 13 جون سے نافذ کر دیا تو رقم حکومت کو ادا کی جائے گی بصورت دیگر سپریم کورٹ صارفین کو واپسی کے لئے حکم جاری کرے گی۔ فیصلے کے مطابق 13 جون کے بعد ایک فیصد جی ایس ٹی کی مد میں وصول کی گئی اضافی رقم صارفین کو قابل واپسی ہے۔ حکومت ڈیکلریشن کے ذریعے جی ایس ٹی میں ایک فیصد بھی اضافہ نہیں کر سکتی، حکومت فوری طور پر ایک فیصد اضافی سیلز ٹیکس اور سی این جی ٹیکس کی مد میں اضافی 9 فیصد وصول کی گئی رقم رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرائے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں گراں فروشوں، منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف م¶ثر کارروائی کریں۔ اوگرا سی این جی کی قیمتوں کے حوالے سے نئے نوٹیفکیشن میں واضح طور پر لکھے کہ سیلز ٹیکس صرف 16 فیصد لیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے جی ایس ٹی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا پانچ صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 13 جون سے جی ایس ٹی میں کیا گیا ایک فیصد اضافہ غیر آئینی ہے، حکومت پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیرکوئی ٹیکس وصول نہیں کر سکتی، اشیائے خورد و نوش پر بھی سیلز ٹیکس میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا، عدالت نے سی این جی پر 9 فیصد اضافی جنرل سیلز ٹیکس غیر آئینی قرار دےتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کی پیشگی وصولیوں سے متعلق برطانوی نوآبادتی دور کا 1931ءکا ایکٹ غیر آئینی اور آئین کی شق 77 سے متصادم ہے، عدالت نے فیصلے میں کہاکہ ایک فیصد اضافی جی ایس ٹی قابل واپسی ہے، حکومت فوری طور پر ایک فیصد اضافی سیلز ٹیکس اور سی این جی ٹیکس کی مد میں اضافی 9 فیصد وصول کی گئی رقم رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اقبال ظفر جھگڑا کے وکیل اکرام چودھری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ قانون کی حکمرانی کی راہ ہموار کرے گا، عدالت نے مختصر فیصلہ سنانے کے بعد کہا کہ تفصیلی وجوہات اور فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے 1931ءکے ایکٹ کے سیکشن 4 کو مکمل طور پر آئین کے آرٹیکل 70 کی خلاف ورزی قرار دیا۔ یہ اضافہ آئین کے آرٹیکل 3‘ 9‘ 24 اور 77 کی بھی مکمل طور پر خلاف ورزی ہے۔ 1931ءایکٹ کے سیکشن 5 میں اضافی وصول کردہ ٹیکس کی واپسی کا کوئی طریقہ کار نہیں دیا گیا، ایسا کسی مناسب مشینری اور اقدامات کے تحت ممکن نہیں۔ حکومت کسی طور یہ اضافہ وصول نہیں کر سکتی تاہم اگر پارلیمنٹ فنانس بل منظور کر لیتی تب ایسا کرنا صحیح ہوتا اور یہ فنانس بل تاحال مجلس شوریٰ میں زیر سماعت ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر لیا گیا ایک فیصد اور سی این جی پر وصول کردہ 9 فیصد اضافہ غیر قانونی ہے، اس کا اطلاق فنانس بل کی منظوری سے ہی ہو سکتا ہے۔ یہ اضافہ حکومت فوری طور پر وصول کر کے رجسٹرار آفس میں جمع کرائے اور صارفین کو واپس دینے کیلئے اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر عدالت کوئی اور حکم اس حوالے سے جاری کرے گی۔ حکومت ایک بیان بھی جمع کرائے گی جس میں بتایا جائے گا کہ حکومت ایکٹ آف 1990ءکے سیکشن 3 کے تحت سی این جی پر ٹیکس کی شرح 16 فیصد کر چکی ہے، 9 فیصد سے یہ اضافہ 25 سے 26 فیصد بنتا ہے۔ اس ٹیکس کی واپسی کی رقم بھی رجسڑار آفس میں جمع کرائی جائے۔ روزمرہ عام اشیا کی قیمتیں جو اس اضافی ٹیکس کی وجہ سے بے تحاشا بڑھ گئی تھیں‘ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت جاری کی جاتی ہے کہ وہ قیمتوں کو کنٹرول کریں، بیجا منافع حاصل کرنے والوں کے خلاف سیکشن 6 اور 7 ایکٹ آف 1977ءکے مطابق کارروائی کرے گی۔ حکومت فنانس بل کے تحت ٹیکس میں اضافہ صرف سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت کر سکتی ہے۔ فنانس بل کی منظوری تک سی این جی پر صرف 16 فیصد ٹیکس ہی وصول کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اقبال ظفر جھگڑا اور رخسانہ زبیری کی درخواستوں کی سماعت اور ازخود نوٹس کی سماعت کے بعد جاری کیا۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منیر اے ملک اور اوگرا‘ وزارت پٹرولیم کے وکلا اکرام چودھری اور دیگر اعلی حکام پیش ہوئے تھے۔
اسلام آباد (خبر نگار) سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اوگرا نے پٹرولیم اور سی ا ین جی کی قیمتوں پر لگائے جانے والے اضافی جنرل سیلز ٹیکس واپس لے کر نئے نوٹیفکیشن جاری کر دئیے ہیں۔ اوگرا حکام کے مطابق سپریم کورٹ نے جی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد سے کم کر کے 16 فیصد پر لانے کا حکم دیا ہے جس کے بعد پٹرول کی قیمت میں 86 پیسے فی لٹر کمی کر دی گئی ہے۔ اب پٹرول یکم جون کی قیمت یعنی 99روپے 77 پیسے فی لٹر پر واپس آ گئی ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں 90 پیسے فی لٹر کمی کے بعد 104 روپے 60 پیسے فی لٹر ہو گئی ہے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 80 پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 93 روپے 79 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 77 پیسے کمی کے بعد 89 روپے 13 پیسے فی لٹر پر آ گئی ہے، ہائی سپیڈ کی نئی قیمت 104.60 روپے کی سطح پر واپس آ گئی ہے۔ بجٹ میں جی ایس ٹی بڑھانے کی منظوری کی صورت میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم جولائی کو اضافہ ہو سکے گا۔ سی این جی پر 26 فیصد جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا تھا، عدالت نے اسے تمام سیکٹرز کے ساتھ مساوی کرتے ہوئے 26 فیصد سے کم کر کے 16 فیصد کرنے کا حکم دیا ہے جس کے بعد اوگرا نے سی این جی کی قیمتوں میں کمی پر مشتمل نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق ریجن ون میں ایک روپیہ 97 پیسے اور ریجن ٹو میں ایک روپیہ 28 پیسے فی کلوگرام کمی کر دی گئی ہے، نئی قیمت کے مطابق ریجن ون میں سی این جی کی قیمت 72.93 روپے جبکہ ریجن ٹو میں 64.90 روپے فی کلوگرام ہو گئی ہے۔