پاکستان امریکہ بزنس کانفرنس 25، 26جون کو دبئی میں ہو گی: امریکی سفیر
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ مشترکہ بزنس کانفرنس 25اور 26جون کو دبئی میں ہو گی جس میں پاکستان اور امریکہ کی 130کمپنیاں شرکت کریں گی۔ امریکی سفیر نے کہاکہ پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے بڑے مواقع ہیں۔ توقع ہے دبئی بزنس کانفرنس کے نتیجے میں پاکستانی اور امریکی سرمایہ کاروں کے اشتراک سے پاکستان میں مشترکہ منصوبے شروع کئے جا سکتے ہیں۔ پاکستانی صحافیوں کے ایک گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے امریکی سفیر نے بتایا کہ دبئی میں ہونے والی بزنس کانفرنس میں پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، سیکرٹری تجارت اور دوسرے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔ امریکہ کی طرف سے امریکی محکمہ امداد یو ایس ایڈ کے سربراہ کے علاوہ دوسرے سینئر حکام اور امریکی صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کا گروپ شرکت کرے گا۔ امریکی سفیر سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ پاکستان میں توانائی کے بحران کے خاتمے کے لئے موجودہ حکومت کی مدد کرے گا تو امریکی سفیر نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی پہلے ہی توانائی کے شعبے میں مدد کر رہا ہے۔ تربیلا ڈیم، منگلا ڈیم کے توسیعی منصوبوں میں امریکہ مدد کر رہا ہے۔ ست پارہ ڈیم اور گومل زام ڈیم کی تعمیر میں بھی امریکہ مدد دے رہا ہے۔ امریکہ کی مدد سے پاکستان کی توانائی کی پیداوار میں ایک ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہو گا۔ امریکہ پاکستان میں انفراسٹرکچر، توانائی، زراعت، صنعت اور تعلیم کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ دبئی کانفرنس کے نتیجے میں پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو اب تک کتنی رقم مل چکی ہے تو امریکی سفیر نے بتایا کہ گذشتہ تین سال میں کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو 3ارب ڈالر اب تک مل گئے ہیں۔ کیری لوگر کے تحت ترقیاتی امداد جاری رہے گی۔ امریکی سفیر سے استفسار کیا گیا کہ نقاد یہ کہتے ہیں جب امریکی اور نیٹو افواج افغانستان سے نکل جائیں گی تو پاکستان کی اہمیت کم ہو جائے گی تو امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان بہت اہم ملک ہے۔ اس وقت آبادی کے اعتبار سے پاکستان چھٹا بڑا ملک ہے۔ 2050ءمیں پاکستان آبادی کے اعتبار سے چوتھا ملک ہو گا۔ پاکستان کی علاقائی اور عالمی اہمیت ہے امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل المدت تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ دبئی بزنس کانفرنس اس بات کی دلیل ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل المدت پارٹنر شپ رکھنا چاہتا ہے۔ یہ پارٹنر شپ 2050ءسے بھی آگے جاری رہے گی، یہ بات درست نہیں کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد پاکستان کی اہمیت کم ہو جائے گی، کولیشن سپورٹ فنڈز کے بارے میںامریکی سفیر نے بتایا کہ پاکستان نے گذشتہ سال اس فنڈ کے تحت جو رقم مانگی تھی اس کے اجرا کے لئے اقدامات ہو رہے ہیں۔ امریکی سفیر نے بتایا کہ کولیشن سپورٹ کے مستقبل میں جاری رکھنے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔