بعض ادارے ”سکیورٹی آف سٹیٹ “ کے نام پر خود کو قانون سے بالا سمجھتے ہیں‘ برداشت نہیں کریں گے : پشاور ہائیکورٹ
پشاور (بیورو رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ بعض ادارے سکیورٹی آف سٹیٹ کے نام پر خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں لیکن ہم انہیں واضح کرنا چاہتے ہیں آئین وقانون اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی اورکوئی بھی ادارہ آئین اور قانون سے بالاتر نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی میں آئین اور قانون پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے موجودہ حالات پیدا ہوگئے ہیں جس نے ملک کے ہر شہری کو متاثر کردیا ہے لیکن اب مضبوط عدلیہ، مضبوط بار اور مضبوط میڈیا کی موجودگی میں کوئی بھی اپنی حد سے تجاوز نہیں کرسکتا۔ وہ گزشتہ روز جوڈیشل اکیڈمی پشاور میں صوبہ کے مختلف اضلاع میں تعینات 25 جوڈیشل افسران کے دسویں ”فیصلہ نویسی ٹریننگ“ مکمل ہونے کے بعد منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ چاہے کوئی کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو ہم ایک سیکنڈ کیلئے بھی آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرنے نہیں دیں گے، نئی صوبائی اور مرکزی حکومتوں کو مختلف نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن بہترین پالیسی کے ذریعے تمام مسائل سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو انصاف کی فراہمی اور انکے مشکلات کا ازالہ کرنا ہماری آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے جس کیلئے عدلیہ اپنی پھر پور کردار ادا کررہی ہے جبکہ جوڈیشل افسران کی بہتر تربیت کیلئے جوڈیشل اکیڈمی مختلف قسم کے کورسز کا انعقاد کررہی ہیں۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ جلد اور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے کوئی بھی متاثرہ شخص صرف ایک سادہ کاغذ پر اپنی شکایات پشاور ہائیکورٹ کے ہیومن رائیٹس ڈائریکٹورٹ میں جمع کراسکتا ہے۔ قبل ازیں جسٹس دوست محمد خان نے ٹرےننگ مکمل کرنیوالے مختلف اضلاع کے25جوڈیشل افسران میں سر ٹےفکےٹ تقسیم کئے ۔