• news

پنجاب اسمبلی : وزیرخزانہ کی عدم موجودگی پر اپوزیشن کا احتجاج‘ وزیراعلی سے ایوان میں آنے کا مطالبہ

لاہور (کامرس رپورٹر + خصوصی رپورٹر + نیوز رپورٹر + کلچرل رپورٹر + ایجنسیاں ) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے وزیر خزانہ کی ایوان میں عدم موجودگی پر شدید احتجاج کیا، وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے بجٹ پر بحث کے دوران ایوان میں آنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی آلات‘ کھادوں پر سیلز ٹیکس‘ زرعی انکم ٹیکس اور پانچ مرلے کے گھروں پر پراپرٹی ٹیکس ختم کیا جائے‘ ترقیاتی کاموں کیلئے مختص فنڈز کو بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے استعمال کیا جائے‘ مسلم لیگ (ن) نے پانچ برس میں قوم کو تسلیوں اور وعدوں کے سوا کچھ نہیں دیا اور اب بھی بہتری کی کوئی گنجائش نہیں، حکومتی رکن سبطین رضا خان نے جنوبی پنجاب کیلئے ترقیاتی بجٹ کا 32 فیصد کی بجائے 40 فیصد مختص کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اجلاس شروع ہوا تو صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن موجود نہیں تھے جس پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر بحث ہو رہی ہے اور اس موقع پر وزیر اعلیٰ کو بھی ایوان میں موجود ہونا چاہئے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ وزیر خزانہ تو موجود نہیں لیکن دوسرے وزرا موجود ہیں جو نوٹس لے رہے ہیں‘ اسی دوران صوبائی وزیر راجہ اشفاق سرور نے ایوان کو بتایا کہ وزیر خزانہ کسی ضروری میٹنگ میں شرکت کیلئے گئے ہوئے ہیں جس پر میاں محمود الرشید نے ایک بار پھر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے بھی کوئی زیادہ ضروری میٹنگ ہے تو یہ ایوان کی توہین ہے جو کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور ہم اس پر سخت احتجاج کرتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر خزانہ کی حاضری کو یقینی بنایا جائے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ڈاکٹر مراد راس نے کہا کہ لیپ ٹاپ سکیم کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ دوسری طرف پنجاب میں ہزاروں ایسے پرائمری سکول موجود ہیں جہاں پر بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں۔ سرکاری رکن کرن عمران نے کہا کہ پنجاب حکومت نے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے۔ صوبے میں ایجوکیشن بسیں چلائی جائیں تاکہ سکولوں میں آنے جانے والے طلبا کو آسانی ہو سکے۔ تحریک انصاف کے ظہیر الدین خان نے کہا کہ زراعت کیلئے صرف 13 ارب رکھنا انتہائی زیادتی ہے۔ تحریک انصاف کے جاوید اختر نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کیلئے مختص فنڈز کو بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے استعمال کیا جائے۔ (ق) لیگ کے احمد علی شاہ کھگہ نے کہا کہ پانچ مرلے کے گھروں پر ٹیکس لگانا انتہائی ظلم اور زیادتی ہے۔ نسیم لودھی نے پنجاب کے بجٹ کو غریب اور عوام دوست بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پنجاب میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ محمد اسلام نے کہا کہ پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی نے اس ملک کو تباہ کیا ہے۔ شوکت علی چٹھہ نے کہا کہ زراعت کی مضبوطی کے بغیر پاکستان معیشت اور عوام کی مضبوطی اور خوشحالی ممکن نہیں۔ ڈاکٹر مراد راس نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ لوڈشیڈنگ کا ہے حکومت اسے ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرے۔ ثاقب خورشید نے کہا کہ بجٹ عوام دوست ہے اپوزیشن روایتی انداز میں اس پر تنقید کر رہی ہے جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال خان نے کہا کہ آپ اپوزیشن کو ان کے حق سے محروم نہیں کر سکتے ہیں۔ جاوید اختر نے کہا کہ لوڈشیڈنگ نے ملتان میں سمال انڈسٹری کا برا حال کر دیا ہے۔ چودھری اقبال نے کہا کہ مہنگائی چھوٹے ملازمین کو متاثر کرتی ہے، ان کی تنخواہوں میں زیادہ اضافہ کیا جائے۔ ملک محمد وحید نے کہا کہ ہیلتھ انشورنس کارڈ کی بدولت اب غریب ہسپتال سے بہترین علاج کرائیں گے۔ میٹرو بس کا منصوبہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا ایک کارنامہ ہے۔ ناہید نور نے کہا بجٹ میں زندگی کے تقریباً سبھی شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے خصوصاً تعلیم کے فروغ کے لئے اقدامات قابل تحسین ہیں۔ عائشہ جاوید نے کہا کہ ہاﺅس کی کمیٹیوں کو فعال اور م¶ثر بنایا جائے۔ اجلاس میں 2 حکومتی خواتین ارکان نے انگریزی میں تقریر کی۔ ناہید نور کی تقری ر پر سپیکر نے کہا کہ انگریزی میں تقریر کے لئے پہلے اجازت لینا ہو گی، آپ پیر کو انگریزی میں تقریر کریں۔ ناہید نور نے تھینک یو سپیکر کہہ کر انگریزی میں تقریر شروع کر دی۔ پی پ ی کی رکن فائزہ ملک نے دو مختلف ایشوز پر تحریک التوائے کار اور توجہ دلا¶ نوٹس جمع کروا دیا۔ حکومتی رکنی علا¶الدین شیخ نے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی ناقص کارکردگی پر احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے خوردنی پر ٹیکس نہیں لگایا گیا مگر بجٹ آتے ہی چائے، پٹی اور دیگر اشیا کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ ایک حکومتی رکن نے سرائیکی م یں لمبی تقریر کی۔ سپیکر نے وزرا کی نشستوں پر بیٹھنے والے دو حکومتی ارکان کو ڈانٹ پلا دی۔ مسلم لیگ (ن) کے عرفان دولتانہ اور آصف باجوہ وزرا کی نشستوں پر بیٹھ گئے تھے۔ اجلاس میں پشاور مسجد بم دھماکے میں جاںبحق ہونے والوں، ایم کیو ایم کے مقتول رکن اسمبلی ساجد قریشی اور سابق رکن پنجاب اسمبلی میاں یاور زمان کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔ بحث کے دوران اپوزیشن رکن ثمینہ خاور حیات نے دربار کورم کی نشاندہی کر دی۔ حکومتی ارکان کی تعداد پوری ہونے کی وجہ سے اجلاس دوبارہ شروع ہو گیا۔ اس دوران حکومتی خواتین ارکان نے ثمینہ خاور حیات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایوان میں حکومتی ارکان ”جعلی ڈگری ہائے ہائے، جعلی ڈگری ہائے ہائے“ کے نعرے لگاتی رہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن