• news

ہمیں آئین و قانون سے خود کو باخبر کرنا ہو گا

مکرمی! ایک مشہور مقولا ہے کہ ”اگر لوگ بیدار اور مستعد ہوں تو حکمران ان کے غلام ہوں گے اور اگر لوگ کاہل اور سست مزاج ہو تو حکمران ان کے آقا بن جایا کرتے ہیں“۔ قارئین خود فیصلہ کریں کہ آیا ہمارے حکمران ہمارے غلام ہیں یا پھر آقا....؟ مجھے اس سے سو فیصد اتفاق ہے کہ پاکستان چینج ہو رہا ہے۔ شرح خواندگی بڑھ رہی ہے۔ آئے روز نئی یونیورسٹیاں اور کالجز کھل رہے ہیں۔ لیکن پھر بھی آج ایسے ان گنت لوگ موجود ہےں جو اب تک اندھیروں میں بھٹک رہے ہیں اور اپنے حقوق سے ناآشنا ہیں۔ خصوصاً خواتین تو بالکل ہی اپنے حقوق سے بے خبر ہیں حالانکہ اُن کے حقوق کے حصول کیلئے آج کئی غیر سرکاری تنظیمیں جیسے پاک وومن وغیرہ میدان میں اتر آئی ہیں۔ لیکن اب ان جیسی تنظیموں سے فائدہ لےں تو کون لیں۔۔۔؟ ذہن میں رہے کہ جب تک عوام میں سیاسی شعور پیدا نہیں ہو گا‘ جب تک عوام اپنے حقوق اور حکمرانوں کے ذمہ داریوں سے آگاہ نہیں ہوں گے‘ تب تک ایسا ہی ہوتا رہے گا‘ تب تک فعال جمہوریت کا قیام ناممکن رہے گا‘ تب تک عوام اپنے حقوق کے حصول سے کوسوں دور رہےں گے۔ کوئی انہیں مذہب کے نام پر لوٹتا رہے گا تو کوئی وطن کے نام پر‘ کوئی بجٹ کے شکل میں عوامی پیسے کو فنڈ کا نام دے کر 67 فیصد رقم پر اپنے صوابدیدی اختیارات کا دعویدار ہوتا رہے گا تو کوئی سڑک نالے اور پل کے تعمیر ات میں اپنا حصہ نکلواتا رہے گا۔ خدارا اب ہمیں آئین و قانون سے خود کو باخبر کرنا ہو گا۔ ورنہ ہماری حالت کبھی بھی بہتر نہیں ہو گی‘ کبھی بھی نہیں!!! (رحمان شاہ تراب،لالہ موسیٰ)

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

ای پیپر-دی نیشن