ہم ہیں پاسباں اس کے
قائداعظم زیارت ریذیڈنسی کو نذر آتش کرکے بی ایل اے کا جھنڈا گاڑھنے میں حکمرانوں کے لئے ایک بہت بڑا پیغام ہے۔ ملک پاک کسی نئے بنگلہ دیش کا متحمل ہوسکتا ہے اور نہ اس سانحے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ بلاشبہ ہم اس وقت شدید معاشی پسماندگی کے جال میں پھنسے ہیں تاہم مجھے ایمان کی حد تک یقین ہے کہ ہم اٹھارہ کروڑ عوام روکھی سوکھی پر گزارا کر سکتے ہیں لیکن اپنے بابا کی میراث پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم نہیں ہونے دے گی۔ آخر پاکستان ہی ایسا ملک کیوں بنا دیا گیا ہے کہ جہاں کے نہایت معززومحترم مقامات یعنی تعلیمی ادارے، ہسپتال، مسجدیں و قومی ورثے دہشت گردی کی زد میں ہیں۔ جب ہمارے خوبصورت اقدار کے سہانے تاج محل ریزہ ریزہ اور ان کا احترام پارہ پارہ ہو رہا ہو تو ہم کیسے آرام سے بیٹھ سکتے ہیں؟ ملک میں چلنے والی دہشت گردی کی شدید لہر کے ردعمل میں محض چند مذمتی بیانات پر کس طرح اکتفا کیا جا سکتا ہے کہ جی ایچ کیو پر حملہ، ایبٹ آباد اپریشن اور اب المیہ زیارت کیا ہم اتنے کمزور و بے اختیار ہو گئے ہیں کہ ہمارا دشمن کبھی بھی، کسی بھی وقت ہمارے کسی معزز مقام پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔ اب بھی اگر ہم نے شر انگیز عناصر کو نہ پکڑا، ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا تو آنے والے وقتوں میں اس وقت کے بادشاہوں کو عوامی صلواتیں سننے کے لئے خود کو تیار کر لینا چاہئے بلکہ اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت وقت کو آئندہ ہونے والے دہشت گردی کے کسی بھی اندوہناک واقعے کی ذمہ داری پیشگی قبول کر لینی چاہئے اور آئندہ کسی لرزہ خیز واقعے کی صورت میں اپنی نااہلی کی بنیاد پر استعفیٰ کی نوید دے دینی چاہئے۔ اب بس.... بہت کچھ کھو دیا۔ بہت حملے اور بیش بہا دھماکے سہہ لئے۔
بابائے قوم و پاسبان ملت کی آتشزدہ خاک ہوئی نوادرات کے تازہ گھاﺅ نے پیمانہ صبر بھر دیا۔ مزید کاہلی و سمجھوتے کی ضرورت نہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی و قومی مسائل کے حل کے لئے درد مندانہ ایک میز پر سر جوڑ کے بیٹھنا ہو گا۔ آل پارٹیز کانفرنس رسماً نہیں ہونی چاہئے۔ ہمیں پاکستان بچانا ہے۔ میرے وطن کے رکھوالو .... خدارا بدل جاﺅ اور بدل دو پاکستان۔ ہماری ایک میراث تو یہ تھی کہ جسے مٹی، پتھر، کنکر، لکڑی اور گارے سے سینچا گیا اور وہ راکھ کا ڈھیر بنا دی گئی۔ ایک میراث وہ بھی ہے جس نے ہمارے عظیم رہنما محمد علی جناح کو غیر قوموں کے لئے ناقابل تسخیر بنا دیا اور وہ میراث ہے محنت، شجاعت، ایمان، ایثار، حصول مقصد کی تڑپ و بے لوث جذبہ خدمت۔ موخرالذکر میراث سے روگردانی ہی قوم کی موت ہے اس لئے ہوشیار باش۔ اگر ہماری موجودہ حکومت ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کی کوئی حکمت عملی رکھتی ہے تو جلد از جلد ہمیں اس کے فروٹس ملنے چاہئیں اور اسے قوم کے سامنے بھی لانا چاہئے تاہم ایک چھوٹی سی میری عرض بھی ہے کہ ہم اگر سعودی عرب کی پالیسی کو اپناتے ہوئے تمام غیر ملکیوں کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم دے دیں تو دہشت گردی کے خاتمے کا یہ نسخہ ملک پر بیرونی معاشی بوجھ کو کم کرنے میں بھی کارآمد ثابت ہو گا۔