میاں صاحب.....کہاں ہے آپ کا انقلاب ؟
وزارت عظمی کا چارج سنبھالنے سے پہلے میاں نواز شریف کی جو سرگرمیاں اور پھرتیاں دیکھنے میں آرہی تھیں وہ نہ جانے کہاں چلی گئیں ۔مجھ جیسے آپ سے محبت کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ میاں صاحب کو چپ کیوں لگ گئی ہے پھر آپ کو اس بات کاعلم تھا کہ اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں 500 فیصد اضافہ کرکے پیپلز پارٹی نے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے عوام نے آپ کو اس لیے ووٹ دیئے ہیں کہ آپ اقتدار سنبھالتے ہی بجلی کی اعصاب شکن لوڈشیڈنگ اور مہنگائی سے نجات دلائیں گے ۔ زبانی جمع خرچ کے علاوہ ابھی تک آپ کی جانب سے کوئی پیش رفت دکھائی نہیں دی بلکہ بجٹ میں آپ نے مزید ٹیکسوں کا بوجھ لاد کر رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے اس پر ڈھٹائی سے یہ کہاجاتا ہے کہ عوام کو قربانی دینا پڑے گی ۔ عوام تو گزشتہ 65 سال سے جانی و مالی قربانیاں ہی دیتے چلے آرہے ہیں ہر حکمران نے ان کا خون ¾ پسینہ سمجھ کر جی بھر کے نچوڑا ہے۔ توقع یہ تھی کہ آپ وزارت عظمی کا حلف اٹھاتے ہی عوام کو 100 دنوںمیں ریلیف دینے کے پروگرام کا اعلان کریں گے۔ گنے کے پھوک سے اور تھرکول سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبہ کا فوری طور پر آغاز کریں گے۔ سعودی عرب سے 15 ارب ڈالر کا تیل ادھار لینے کے لیے کاوشیں کریں گے۔ پٹرول کو درآمدی قیمت پر فراہم کرکے مہنگائی کا سدباب کریں گے۔ بے روزگاری ختم کرنے کا پروگرام بتائیں گے ۔ آج حلف اٹھائے ہوئے تین ہفتے ہونے کو ہیں۔ پہلے تو آپ کچھ بولتے تھے اب بولنا بھی بند کردیا ہے عوام پریشان ہیں کہ آپ کوکیا ہو گیا ہے۔
بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کی وافر فراہمی کا مسئلہ بھی عروج پر ہے ایران سے گیس کا جو معاہدہ ہوا تھا ایران نے تو اپنے حصے کی گیس پائپ لائن مکمل کرلی ہے لیکن پاکستان میں ابھی تک عملی اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟ ۔چین ¾ کینیامیں دنیا کا سب بڑا سولر پاور پراجیکٹ شروع کررہا ہے آپ نے چینی ماہروں کو پاکستان بلا کر چولستان اور تھر میں سولر انرجی یونٹوں کی تنصیب کے معاملے کیوں پیش رفت نہیں کی ؟۔ یہی سست روی گنے کے پھوگ سے بجلی بنانے میں درپیش ہے ۔گوادر سے کاشغر تک ریلوے اور موٹر وے کی تعمیر کے معاملہ میں بھی ابھی تک کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آرہی ۔ میاں صاحب یہ وقت آرام اور ٹھنڈے کمروں میں سکون لینے کا نہیں ہے ایک ایک لمحہ اور ایک ایک دن مسائل کی چکی میں پسی ہوئی پاکستانی قوم کے لیے بہت قیمتی ہے اور تو اور آپ ابھی تک سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پاکستان کے تمام شہروں اور دیہات میں یکساں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا اہتمام بھی نہیں کرسکے پہلے کی طرح ایوان صدر ¾ وزیر اعظم سیکرٹریٹ ¾ پارلیمنٹ ہاﺅسز اور سفارت خانوں میں 24 گھنٹے بجلی کی سپلائی جاری ہے ایساکیوں ہے ؟۔الیکشن میں آپ نے جو دعوے کیے تھے کیا وہ سب جھوٹ تھا ۔عمران خان جب تبدیلی کا نعرہ لگاتا تھا تو اس کے جواب میں آپ فرماتے کہ انقلاب تو ہم لائیں گے کیا یہی وہ انقلاب ہے جس کو آپ لانا چاہتے تھے کہ غربت کی چکی میں پسی ہوئی عوام پر ہی ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈال کر اسے زندہ دفن کر دیا جائے ۔ بجلی ¾ پٹرول کی قیمت اور جی ایس ٹی میں اضافہ عوام کو قبروں میں اتارنے کے مترادف ہے۔میاں صاحب پلیز قوم آپ کے انقلاب کی منتظر ہے جو ان کو مسائل سے نکال کر خوشحال بنا سکے نہ کہ عوام کو مزید مسائل کی دلدل میں ڈال دے۔