نجم سیٹھی کرکٹ بورڈ کے قائم مقام چیئرمین مقرر، وزیراعظم نے منظوری دیدی
لاہور (سپورٹس رپورٹر+ نوائے وقت نیوز) وزیراعظم میاں نوازشریف کی جانب سے سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا قائم مقام چیئرمین مقرر کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ نجم سیٹھی آج اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ نئے قائم مقام چیئرمین پی سی بی کا نام آج اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوایا جائیگا جس کے بعد نجم سیٹھی پاکستان کرکٹ بورڈ میں بطور نگران چیئرمین پی سی بی عہدے کا چارج سنبھال لینگے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی وزارت کی جانب سے قائم مقام چیئرمین پی سی بی کیلئے تین نام بھجوائے گئے تھے جن میں ماجد خان، چشتی مجاہد اور ممتاز رضوی کا نام شامل تھا جن کی منظوری کے بعد وہ نام اسلام آباد ہائیکورٹ کو پیش کیا جانا تھا تاہم گذشتہ روز وزیراعظم نے تینوں ناموں کو مسترد کرتے ہوئے سابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی کو پی سی بی کا نگران چیئرمین مقرر کر دیا ہے۔ وزارت بین الصوبائی رابطہ کمیٹی نجم سیٹھی کا نام آج اسلام آباد ہائیکورٹ کو پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ پی سی بی کے چیئرمین ذکاءاشرف کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے کام سے روک رکھا ہے۔ علاوہ ازیں گلبرگ میں نجم سیٹھی کی رہائش گاہ پر پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سبحان احمد اور قانونی مشیر تفضل رضوی نے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف کی خواہش پر عارضی طور پر چیئرمین پی سی بی کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں اور وہ طویل عرصہ کیلئے چیئرمین بننے کی خواہش نہیں رکھتے۔ دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے سلیکشن کمیٹی سے وہ ٹیم کے انتخاب پر پیر کو بریفنگ لیں گے جبکہ آئی سی سی کے اجلاس میں شرکت کیلئے منگل کو لندن روانہ ہونگے۔ کرکٹ ان کا شوق ہے اور وہ سکول میں بھی اوپننگ کیا کرتے تھے۔ ۔ نجم سیٹھی نے کہاکہ وہ تب تک کرکٹ بور ڈ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے جب تک بورڈ کے کیسز چل رہے ہیں۔ عمران خان جب کرکٹ کھیلتے تھے وہ ان کے ہیرو تھے اور اب بھی وہ ان کے کپتان ہیں۔
لاہور (نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے عبوری چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عبوری چیئرمین کی تقرری کے لئے احکامات جاری کئے تھے، جس کے نتیجے میں وزیراعظم نے مشاورت کے بعد اُنہیں کرکٹ بورڈ کا عبوری چیئرمین مقرر کیا ہے اور اُنہیں چند خصوصی ٹاسک دئیے ہیں۔ وہ وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ میں اپنی تقرری کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔ قائم مقام چیئرمین نے کہا کہ یہ ایک انتظامی عہدہ ہوتا ہے۔ دنیا کے دس بڑے کرکٹ بورڈز کے سربراہان میں سے کوئی بھی ٹیسٹ کرکٹر نہیں ہے۔ میرا کام نگران وزیراعلیٰ جیسا ہو گا، مختصر مدت کے لئے آیا ہوں۔ کوشش ہے کہ جو ذمہ داری ملی ہے اسے احسن طریقے سے ادا کروں۔ انہوں نے کہا کہ ذکاءاشرف صاحب کا معاملہ عدالت میں ہے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی اُس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ اس دوران اُنہیں کچھ اُمور انجام دینے ہیں، جن میں آئی سی سی کے ساتھ معاملات ہیں اور جونیئر ٹیم کی سلیکشن ہے جس پر اُنہیں ”انگوٹھے“ لگانے ہیں۔ آئی سی سی کے ساتھ معاملات بہت ٹھیک رہیں گے۔ اپنی کرکٹ کی اہلیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجھے کرکٹ کا جنون رہا ہے، میں نے سپورٹس جرنلزم بھی کی ہے اور کرکٹ کھیلی بھی ہے۔ ٹیسٹ فاسٹ باﺅلر عبدالرﺅف نے کہا کہ کرکٹ بورڈ پر سفارشی اور نااہل لوگوں کی تقرری سے معاملات بگڑتے ہیں اور ہمارے یہاں ایسے لوگوں کے آنے سے تباہی آئی ہے۔ کبھی کوئی جنرل کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنا دیا جاتا ہے اور کبھی کسی بینکار یا بیورو کریٹ کو چیئرمین لگا دیا جاتا ہے۔ یہ لوگ صدر اور وزیراعظم کی چاپلوسی کرتے ہیں۔ عبدالرﺅف نے کہا کہ ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔ میں وکٹ کیپنگ سے لیکر فاسٹ باﺅلنگ کے شعبے میں بھی دس دس نئے اور باصلاحت کھلاڑیوں کے نام گِنوا سکتا ہوں۔ سپورٹس تجزیہ کار کامران امجد خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں بدقسمتی سے سیاسی بنیادوں پر تقرریاں کی جاتی ہیں اور خاص طور پر کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے پر سیاسی بنیادوں پر تقرریاں ہوتی ہیں۔ نجم سیٹھی ایک نامور اور سینئر صحافی ہیں مگر بطور چیئرمین کرکٹ بورڈ اُن کی تقرری اُنہیں کچھ خدمات پر صِلہ دینے کے لئے ہے۔ پاکستان کی کرکٹ میں احتساب کا عمل ضروری ہے۔