چونکہ آپ کی کارکردگی اچھی تھی.... تو پھر کیوں نہ....!
چند ماہ قبل پاکستان پولیس سروس کے سینئر آفیسر ذوالفقار چیمہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں لیکچر دینے کے سلسلے میں برطانیہ آئے۔ اس دوران انہوں نے لندن کے علاو ہ برمنگھم اور مانچسٹر میں بھی تارکین وطن کے اجتماع سے خطاب کیا۔ پاکستانی تارکین وطن میں شامل مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات کے سوالوں کے جواب بھی دیے جو کہ پاکستان کی اندرونی صورت حال اور خاص طور پر قومی سلامتی کے حوالے سے تھے۔ ذوالفقار چیمہ نے پاکستانی کمیونٹی کو یقین دلایا تھا کہ انشااللہ بہت جلد پاکستانی قوم اپنی مشکلات پر قابو پا لے گی اور ناامیدی کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ پاکستان کا مستقبل درخشاں اور شاندار ہو گا۔ رفتہ رفتہ پاکستان دہشت گردی کے ناسور پر بھی قابو پا لے گا۔ قائداعظم محمد علی جناح کا پاکستان ایک بار پھر دنیا کے نقشے پر اپنی منفرد حیثیت میں ابھرے گا۔ ذوالقار چیمہ سے ملاقاتیں کرنے والے پاکستانی تارکین وطن کی اکثریت کا تعلق منڈی بہاﺅالدین، گوجرانوالہ اور شیخوپورہ سے تھا۔ ان کا تارکین وطن نے ان کی کارکردگی کو سراہا کہ انہوں نے ان علاقوں میں بطور پولیس آفیسر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جو آپریشن کیا اس سے ان علاقوں میں ریکارڈ حد تک جرائم میں کمی ہوئی ہے۔ بیرونی ممالک میں بسنے والے لاکھوں تارکین وطن کو سابق حکومت کے دور میں قومی سلامتی کے سابق محافظ رحمن ملک کی سربراہی میں کام کرنے والی وزارت داخلہ میں پائی جانے والی بدعنوانیوں کی بنا پر سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ تارکین وطن کے لئے پاکستانی پاسپورٹ کی تجدید اور اجرا کے عمل کو بھی مشکل بنا دیا گیا تھا اور پھر پاسپورٹ کاپی میں استعمال ہونے والے پیپر کی عدم دستیابی کا بہانہ بنا کر تارکین وطن کو بروقت پاسپورٹ کے اجرا کوبھی ناممکن بنا دیا گیا تھا۔ ذوالفقار چیمہ کو چند ماہ قبل ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ اس دوران ان کی اعلیٰ کارکردگی کی بنا پر تارکین وطن کو پاسپورٹ کے اجرا اور تجدید کے معاملے میں مختصر عرصے کے دوران تمام مشکلات کو حل کر دیا گیا اور بیرون ملک آباد پاکستانیوں کو بروقت پاسپورٹ کی فراہمی کا عمل شروع ہو گیا۔ اور دوسری جانب پاکستان میں پاسپورٹ دفاتر میں ٹاﺅٹ اور ایجنٹ مافیاز کا بھی خاتمہ کر دیا گیا جس سے پاسپورٹ دفاتر میں پائی جانے والی کرپشن کا خاتمہ ہو گیا۔ بیرون ملک پاکستانی سفارتی مشنز نے بھی ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ کی اعلیٰ کارکردگی کو سراہا۔ ذوالفقار چیمہ سے لندن میں میری ملاقات ہو چکی ہے۔ ان سے ملاقات کر کے دلی مسرت ہوئی کہ پاکستان کی پولیس سروس میں اعلیٰ، قابل اور دبنگ پولیس آفیسر کی موجودگی اس امر کا ثبوت ہے پاکستان کی بیورو کریسی میں میرٹ کی بنیاد پر افسران کا تقرر ہوتا ہے اور پھر ان جیسے ایماندار اور فرض شناس افسر میرٹ ہی کو بنیاد بنا کر اپنے محکموں میں بھی اپنی کارکردگی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہیں۔ غیرمصدقہ اطلاع کے مطابق کسی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی کے نمائندے نے ذوالفقار چیمہ کے سرکاری امور میں اپنا استحقاق استعمال کرنے کی کوشش کی جو کہ ناکام رہی۔ لیکن اس کے بعد معمول کی کارروائی کے تحت اب ذوالفقار چیمہ نیشنل موٹر ہائی وے کے آئی جی کے عہدے پر تعینات کر دیے گئے ہیں۔ بیورو کریسی میں افسران کے تبادلے اور ترقیاں تو معمول کی کارروائی ہوا کرتی ہیں لیکن آج ہی کی خبر ہے کہ بطور ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ کے عہدے سے ذوالفقار چیمہ کی تبدیلی کے بعد پاسپورٹ دفاتر میں کام کرنے والے ٹاﺅٹ اور ایجنٹ حضرات میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور وہاں مٹھائی تقسیم کی گئی۔ ان باتوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں کرپشن کا ناسور کس قدر گہرا سرایت کر چکا ہے اور اس کی زد میں معاشرے کا ہر فرد آ چکا ہے۔ بیورو کریسی میں یقیناً اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران کی اکثریت ایماندار، فرض شناس اور عوام دوست شخصیات کی ہے اس کے باوجود عوام کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر جگہ مختلف مافیاز کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں۔ سابق حکومت کے دور میں وفاقی وزارتوں اور ان کے ذیلی دفاتر میں جس قسم کی بدنظمی اور کرپشن رہی ہے اس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ خاص طور پر وزارت داخلہ، وزارت بجلی و پانی کے علاوہ صنعتوں اور حج کے محکموں میں ریکارڈ سطح پر بدعنوانیاں ہوئیں اور سرکاری وسائل کو من پسند اور منظورنظر شخصیات کے لئے استعمال کیا گیا۔ نئی حکومت بجٹ اور انرجی اصلاحات کے مراحل سے گزر رہی ہے۔ وفاقی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر اکھاڑ پچھاڑ اور بیوورو کریسی میں سیکرٹری کی سطح پر تبدیلیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ان حالات میں نئی حکومت کو یقیناً اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ایماندار، فرض شناس اور عوام دوست افسران کا انتخاب کرنا ہو گا۔ اس ضمن میں عرض ہے کہ ہماری بیورو کریسی میں اب میرٹ کو بنیاد بنایا جائے اور ہر محکمے میں افسران کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر کام کرنے کی ترغیب دی جائے اور کسی طور پر بھی اعلیٰ افسران پر سیاسی دباﺅ ہونا ہی نہیں چاہئے۔ ملک و قوم کے لئے بے لوث خدمت کے جذبے کو فروغ دیا جائے۔ اب یہ پالیسی ختم ہونی چاہئے کہ جس کے تحت افسران کو اس بنا پر تبدیل کر دیا جاتا ہے کہ وہ سیاسی اثرورسوخ کے تحت کام کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ افسران کو میرٹ اور قومی جذبے کے تحت کام کرنے دیا جائے او ہر سطح پر کرپشن اور بدعنوان مافیاز کو ختم ہونا چاہئے اور اب یہ روایت بھی ختم ہونی چاہئے کہ چونکہ آپ کی کارکردگی اچھی تھی تو پھر کیوں نہ آپ کو کھڈے لائن لگا دیا جائے! اس بنا پر کہ آپ فرض شناس، عوام دوست افسر ہیں اور خوشامدی نہیں ہیں!