مشرف پر غداری کا مقدمہ چلائیں گے : وزیراعظم کا اعلان
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر کے اقدام پر آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلائیں گے۔ پاکستان کی 66 سالہ تاریخ میں آمریت اور جمہوریت کے درمیان کشمکش رہی ہے، پاکستان ایک جمہوری عمل کے ذریعے وجود میں آیا، جمہوریت ہی اس کی بقا اور استحکام کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے قیام کے ساتھ بے شما ر مسائل بھی اپنے ساتھ لایا، اس سے نمٹنے کی تگ و دو جاری تھی کہ قوم بانی¿ پاکستان قائداعظمؒ جیسے لیڈر سے محروم ہو گئی۔ اس کے بعد ان کے جانشین اس مشن کو لے کر آگے چلتے رہے۔ 1956ءمیں مشرقی اور مغربی پاکستان کا متفقہ آئین آیا۔ دو حصوں میں ایک ہزار میل کا فاصلہ تھا، دونوں حصوں کے اپنے اپنے مسائل تھے۔ ایسے ملک میں قانون سازی آسان نہ تھی تاہم سیاسی قیادت نے تدبر اور دانشمندی سے متفقہ آئین دیا۔ اسی دوران آمر نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ پاکستان کے جمہوری مزاج نے اس کو آج تک قبول کرنے سے انکار کیا، جمہوری قوتوں نے جمہوریت کا پرچم سرنگوں نہیں ہونے دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو کبھی مارشل لاءکبھی سول آمریت و نیم جمہوریت سے واسطہ رہا لیکن سیاسی قیادت، کارکنوں اور جمہوریت پر یقین رکھنے والوں نے ہمت نہیں ہاری۔ آج اس ایوان میں وہ لوگ موجود ہیں جو آمریت کے اندھیروں میں جمہوریت کے چراغ لے کر نکلے جس میں سب قومیتوں اور علاقوں کے لوگ شامل ہیں۔ وہ بھی ہیں جن کا میں یا وہ میرے ہم سفر رہے۔ خواتین بھی ہیں جنہوں نے جمہوریت کے لئے مردانہ وار قربانیاں دیں، یہ سب خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت چاروں صوبوں میں جمہوری عمل مکمل ہو چکا ہے، یہ سب جمہوریت کا ثمر ہے، محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ آخری آمر جنرل مشرف نے دو بار اپنے ذاتی مفاد کے لئے آئین توڑا، 12 اکتوبر 1999ءکو ایک آئیڈیل حکومت کا تختہ الٹا گیا اس وقت ملک میں کوئی بحرانی کیفیت نہیں تھی مگر جمہوریت پر شب خون مارا اور سب کچھ تہہ و بالا کر دیا گیا۔ پیر کو قومی اسمبلی کے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 3 نومبر کو نہ صرف عدلیہ بلکہ میڈیا کو بھی جکڑا گیا، ججوں کو نظربند کرنے سمیت دیگر غیر جمہوری اقدامات اٹھائے گئے۔ پرویز مشرف کو اپنے اقدامات کا جواب دینا ہے، گذشتہ حکومت 3 نومبر کے غیر جمہوری اقدامات کی توثیق نہ کرنے پر مبارکباد کی مستحق ہے۔ ہم پر دبا¶ ڈالا گیا کہ مشرف کو استثنیٰ دیا جائے تاہم ہم نے ایسا نہیں کیا، اس میں سینٹ کا بھی بڑا کردار ہے جس نے اس حوالے سے متفقہ قرارداد منظور کی۔ یہ معاملہ سب سے بڑی عدالت میں ہے۔ اس ایوان سے بڑا کوئی ایوان نہیں اس لئے عدالت میں جنرل مشرف کے حوالے سے پیش کیا جانے والا بیان یہاں پیش کیا جا رہا ہے جس میں یہ م¶قف اختیار کیا گیا کہ 3 نومبر 2007ءکا اقدام آئین کے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی ہے لہٰذا اس پر کارروائی ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایک اہم مسئلے پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے ایوان میں موجود ہیں جو 5 سال کے تسلسل کا نتیجہ ہے۔ گذشتہ اسمبلی نے اپنی مدت پوری کی جس کے بعد 11 مئی کو شفاف، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے اقتدار جمہوری حکومت کو منتقل ہوا۔ انتقال اقتدار کا یہ سلسلہ اسی طرح آئندہ بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالادستی کا تقاضا یہ ہے کہ عدالتی فیصلوں پر سر تسلیم خم کر لیا جائے۔ آخری آمر جنرل مشرف جس نے دو بار اپنے ذاتی مفاد کے لئے آئین توڑا، 12 اکتوبر 1999ءکو ایک آئیڈیل حکومت کا تختہ الٹا گیا اس وقت ملک میں کوئی بحرانی کیفیت نہیں تھی۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد پابندیوں کے باوجود صورتحال معمول پر تھی۔ شرح نمو خطے میں سب سے زیادہ تھی۔ موٹرویز اور شاہراہوں کے جال بچھائے جا رہے تھے، ایئر پورٹس اور دیگر ترقیاتی عمل جاری تھا کہ جمہوریت پر شب خون مارا گیا اور سب کچھ تہہ و بالا کر دیا گیا۔ 3 نومبر کو نہ صرف عدلیہ بلکہ میڈیا کو بھی جکڑا گیا۔ گذشتہ حکومت 3 نومبر کے غیر جمہوری اقدامات کی توثیق نہ کرنے پر مبارکباد کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر دبا¶ ڈالا گیا کہ مشرف کو استثنیٰ دیا جائے تاہم ہم نے ایسا نہیں کیا ورنہ دوتہائی اکثریت سے انہیں استثنیٰ مل جاتا، اس میں ہمارا بھی بڑا کردار ہے۔ پہلا موقع ہے کہ کسی آمر کو استثنیٰ نہیں دیا گیا۔ اس میں سینٹ کا بھی بڑا کردار ہے جس نے اس حوالے سے متفقہ قرارداد منظور کی۔ نوازشریف نے کہا کہ ججوں کو نظربند کرنے سمیت دیگر غیر جمہوری اقدامات اٹھائے گئے۔ پرویز مشرف کو اپنے اقدامات کا جواب دینا ہے، یہ معاملہ سب سے بڑی عدالت میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس ایوان سے بڑا کوئی ایوان نہیں اس لئے عدالت میں جنرل مشرف کے حوالے سے پیش کیا جانے والا بیان یہاں پیش کیا جا رہا ہے جس میں یہ م¶قف اختیار کیا گیا کہ 3 نومبر 2007ءکعا اقدام آئین کے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی ہے لہٰذا اس پر کارروائی ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نے اپنے حلف میں یہ اقرار کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو قانون کے کٹہرے میں لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں پورے ایوان کو اعتماد میں لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ میاں نوازشریف کی تقریر کے بعد ایوان کے تمام ارکان نے ڈیسک بجائے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ آج آمر کو سزا دینے کا وقت آگیا ہے‘ مشرف کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا‘ پرویز مشرف نے آئین معطل کر کے غداری کا ارتکاب کیا‘ پاکستان کے تمام مسائل آئین سے انحراف کا نتیجہ ہیں، پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور دانشوروں کی جمہوری جدوجہد اب دیگر ممالک کیلئے مثال بن چکی ہے‘ پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس میں تمام سیاسی‘ جمہوری قوتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا‘ اٹارنی جنرل نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے معاملہ پر سپریم کورٹ میں حکومت کا م¶قف جمع کرا دیا ہے‘ نومنتخب جمہوری حکومت کو توانائی‘ بے روزگاری اور بدامنی جیسے مسائل ورثہ میں ملے ہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ ہم آئین کا ہر قیمت پر تحفظ یقینی بنائیں گے‘ حکومت سینٹ کی پرویز مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے حق میں منظور کردہ متفقہ قرارداد کا احترام کرتی ہے‘ عوام اور عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ مشرف کیس میں قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ کرینگے۔ پاکستان جمہوری عمل کے ذریعے قائم ہوا‘ سیاسی جماعتوں‘ وکلا اور صحافیوں نے جمہوریت کا پرچم سرنگوں نہیں ہونے دیا‘ ملک میں کبھی مارشل لاءکی سول آمریت کبھی غیر جمہوریت کا دور رہا مگر جمہوریت پسند قوتوں نے ہمت نہیں ہاری‘ ایوان میں وہ چہرے نظر آرہے ہیں جو آمریت کے خلاف لڑتے رہے ان میں تمام سیاسی جماعتوں کے لوگ شامل ہیں ان میں وہ خواتین بھی ہیں جنہوں نے جمہوریت کیلئے مردانہ وار جدوجہد کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبوں میں جمہوری حکومت قائم ہو چکی ہے جمہوریت کی بحالی اور بیلٹ باکس کے تقدس کا تحفظ ہو یا آزاد عدلیہ کی بحالی کی تحریکیں ایک مثال بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسمبلی پانچ سال کے جمہوری عمل کے تسلسل کا نتیجہ ہے اسمبلیوں نے آئینی مدت پوری کی اور 11 مئی کے شفاف انتخابات کے نتیجے میں حکومت وجود میں آئی پرامن انتقال اقتدار کا عمل اب جاری رہے گا‘ ملک کی خوشحالی کا راستہ صرف یہی ہے‘ حکومت کو مسائل ورثے میں ملے ہیں توانائی بحران‘ معیشت کی خراب صورتحال‘ دہشت گردی اور امن و امان کے مسائل کا سامنا ہے‘ عوام ان مسائل کا حل چاہتے ہیں‘ بیشتر مسائل آئین سے انحراف کرنے کا نتیجہ ہے‘ عدلیہ کی آزادی اور قانون کی عمل داری کا یہی نتیجہ ہے پرویز مشرف کے ساتھ آئین اور قانون کے مطابق سلوک کرنے کا مسئلہ درپیش ہے مشرف نے ایک نہیں دو مرتبہ آئین کو ذاتی مفاد کی خاطر توڑا۔ بطور وزیراعظم میرا فرض ہے کہ پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرا¶ں۔ سینٹ نے نگران حکومت کے دور میں مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کی قرارداد منظور کی تھی، ہم تمام کارروائی آئین کے مطابق کریں گے۔