مشرف پہلے جرنیل جن کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہوگی
لاہور (فرخ سعید خواجہ) پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے درمیان اس بات پر ہمیشہ سے اتفاق رہا کہ فوج کو سیاست میں دخل نہیں دینا چاہئے لیکن 1958ءسے 2008ءتک طاقت کے بل بوتے پر حکومت سنبھالنے والے فوجی جنرلوں کے خلاف کسی سیاسی حکمران کو جرات نہیں ہوئی کہ کوئی قانونی کارروائی کر سکے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق الیکشن 2013ءکے نتیجے میں وزیراعظم نواز شریف کی برسراقتدار آنے والی پارٹی مسلم لیگ (ن) نے ہمت کی ہے کہ آئین توڑنے والے سابق جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ گذشتہ روز وفاقی کابینہ نے نواز شریف کی صدرت میں ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اٹارنی جنرل کے ذریعے حکومت کا جواب سپریم کورٹ میںداخل کرانے سے پہلے قومی اسمبلی کو اعتماد میں لیا اور بتایا کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت غداری کا مقدمہ چلائیں گے۔ اس مقدمے کا کیا نتیجہ برآمد ہو گا اس کے لئے ابھی قوم کو کچھ عرصہ انتظار کرنا پڑے گا۔ تاہم 7اکتوبر 1958ءکو اس وقت کے صدر پاکستان میجر جنرل سکندر مرزا کے فوج بلائے جانے کے حکم اور پھر 20روز بعد 27اکتوبر 1958ءکو اس وقت کے آرمی چیف جنرل ایوب خان کے ہاتھوں سکندر مرزا کی گرفتاری اور بیرون ملک جلا وطنی کے علاوہ قوم کو 10سال تک فیلڈ مارشل ایوب خان کا مارشل لاءبھگتنا پڑا۔ ایوب خان کے خلاف 1968ءمیں عوامی تحریک نے زور پکڑا تو وہ اپنے ہی بنائے ہوئے آئین کے مطابق اقتدار اس وقت کے سپیکر قومی اسمبلی چودھری عبدالقادر کو سونپنے کی بجائے آرمی چیف جنرل یحیٰی خان کے حوالے کر کے چلتے بنے۔ 23 مارچ 1969ءکو جنرل یحیٰی کے مارشل لا کے مضر اثرات ہوئے اور 16 دسمبر 1971ءکو ملک دولخت ہو گیا مگر فیلڈ مارشل ایوب خان اور جنرل یحیٰی خان نے اپنی زندگی کے آخری دن راولپنڈی میں پورے کئے مگر ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ 5جولائی 1977ءکو آرمی چیف جنرل ضیاالحق نے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹ دیا۔ ان کا مارشل لاءگیارہ سال رہا اور پھر 12اکتوبر 1999ءکو آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کو گھر بھیج دیا۔ پرویز مشرف 8برس تک ملک کے سیاہ و سفید کے مالک رہے۔ 3نومبر2007ءکو دوسری مرتبہ آئین توڑنے کے مرتکب ہوئے۔ عدالت سے پرویز مشرف کو سزا ہونے کی صورت میں پاکستان کی سیاست میں فوج کی مداخلت کا باب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند ہو جائے گا۔