افغانستان میں بھارتی کردار اور امریکہ
بھارت کو اگلے سال افغانستان کے انتخابات میں مرکزی کردار ادا کرنا ہو گا : جان کیری، بھارت انتخابی عمل کو مزید بہتر بنا سکتا ہے اور وہاں شفاف آزادانہ نظام اور مسائل کے حل میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں توانائی کے شعبہ میں بات چیت خوش آئند ہے دونوں ممالک افغانستان کے راستے ترکمانستان سے گیس لے سکتے ہیں۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں امریکی وزیر خارجہ کے ان خیالات کے اظہار سے لگتا ہے کہ افغان جنگ میں اپنے فرنٹ لائن اتحادی پاکستان کی ان تمام قربانیوں اور آج طالبان کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے کی گئی محنت کو فراموش کر دیا ہے اور ایک ایسے ملک کو افغانستان میں اہم کردار ادا کرنے کا اعلان کر رہے ہیں جو امریکہ کے فرنٹ لائن اتحادی کا سب سے بڑا مخالف ہے اور افغانستان میں اسکے آنے سے پاکستان کی بھارت اور افغانستان کی سرحدوں پر دباﺅ بڑھے گا جن پر پہلے ہی بہت تناﺅ ہے۔ بات الیکشن یا مرکزی کردار کی نہیں اصول کی ہے۔ پاکستان نے افغان جنگ میں اور اب افغانستان سے امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹو افواج کے انخلا میں جو کردار ادا کیا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ آج اگر دوحہ قطر میں امریکہ افغانستان کی حکومت اور طالبان مذاکرات کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں تو اس میں بھی سب سے بڑا اور اہم کردار پاکستان کا ہی ہے جس نے ان تینوں کو یکجا کیا۔ اب ہونا تو یہ چاہیے کہ امریکہ افغانستان میں قیام امن، دوحہ قطر میں مذاکرات اور مستقبل میں افغانستان میں ہونے والے کسی بھی اہم پروگرام میں بھارت کو نہیں پاکستان کو فوقیت دے کیونکہ افغانستان میں ہونیوالے کسی بھی عمل کا ردعمل پاکستان میں ضرور ہوتا ہے اس لئے امریکہ افغانستان میں پاکستان کی مشاورت سے ہی اہم اقدامات کرتے تو اسکے مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ بھارت ماموں اس میں کہاں سے آگئے ہیں؟