بینظیر قتل کیس : مشرف کو مرکزی ملزم قرار دیدیا گیا
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + بی بی سی + اے پی اے) پاکستان کے تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں مرکزی ملزمان میں شامل کر دیا ہے۔ پاکستان کی سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقیات کرنیوالی ایف آئی اے کی ٹیم نے کہا ہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف دوران تفتیش اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج چودھری حبیب الرحمن نے 2 جولائی کو سابق فوجی صدر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اس ضمن میں راولپنڈی پولیس کے سربراہ کو حکم دیا ہے کہ ملزم پرویز مشرف کی پیشی کے موقع پر سخت حفاظتی اقدامات کئے جائیں اور ملزم کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔ ایف آئی اے کی ٹیم نے پرویز مشرف کیخلاف چارج شیٹ امریکی شہری مارک سیگل کے بیان کی بنیاد پر تیار کی ہے۔ مارک سیگل نے کہا تھا کہ بینظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں ہی انہیں بتایا تھا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری اس وقت کے صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر ہوگی۔ ایف آئی اے کی ٹیم نے سابق فوجی صدر کے خلاف چارج شیٹ اس مقدمے کی سماعت کرنیوالے راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج کے سامنے پیش کی۔ اس عبوری چالان میں کہا گیا ہے پرویز مشرف بینظیر بھٹو کے قتل کے سلسلے میں تیار کی جانیوالی سازش میں شریک تھے۔ یاد رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پرویز مشرف کی بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں ضمانت منظور کی ہوئی ہے۔ سرکاری وکیل کی سکیورٹی کے حوالے سے پولیس کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ پولیس سرکاری وکیل کو ایئرپورٹ سے لےکر عدالت تک سکیورٹی فراہم کر سکتی ہے لیکن انہیں چوبیس گھنٹے تک سکیورٹی فراہم نہیں کی جا سکتی۔ اس مقدمے کے سرکاری وکیل چودھری ذوالفقار کے قتل کے بعد ان کے معاون چودھری اظہر بینظیر بھٹو کے مقدمے کی پیروی کے لئے عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔ ملزم پرویز مشرف کے وکیل نے اپنے مو¿کل کو حاضری سے مستقل طور پر استثنیٰ دینے سے متعلق درخواست دائر کی ہے جس کے بارے میں آئندہ سماعت پر فیصلہ کیا جائے گا۔ ایف آئی اے کی ٹیم عدالت میں سابق وزیراعظم کے قتل کے مقدمے میں اب تک نو عبوری چالان پیش کر چکی ہے اور اس مقدمے میں پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جو کہ گذشتہ چھ سال سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں اس وقت کی حکومت کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما بیت اللہ محسود کو ماسٹر مائنڈ قرار دے چکی ہے۔ اس مقدمے میں پانچ افراد کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے جن کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے۔ راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) بےنظیر بھٹو قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق سیکرٹری داخلہ سید کمال شاہ پرویز مشرف کے خلاف اہم گواہ بن گئے۔ کمال شاہ نے پرویز مشرف کو بےنظیر بھٹو کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو بےنظیر بھٹو کی سکیورٹی درخواست پہنچا دی تھی، تمام اختیارات پرویز مشرف کے پاس تھے۔ چودھری شجاعت، شوکت عزیز کو سکیورٹی فراہمی کی منظوری پرویز مشرف نے دی، پرویز مشرف کی جانب سے ذمہ دار ٹھہرانے کے بعد کمال شاہ نے بیان قلمبند کرایا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش چالان میں کہا گیا ہے کہ بےنظیر بھٹو کو دانستہ طور پر سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی، کمال شاہ کے بیان سے بےنظیر بھٹو کے سکیورٹی خدشات درست ثابت ہوتے ہیں۔