بجلی کے نرخ بڑھائے بغیر توانائی بحران پر قابو نہیں پایا جا سکتا : خواجہ آصف
دبئی (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی + آن لائن) دبئی میں پاکستان، امریکہ 2 روزہ کانفرنس شروع ہو گئی۔ پہلے روز وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع موقع موجود ہیں۔ اس کانفرنس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ منگل کو پاکستان اور امریکہ کی 2 روزہ سرمایہ کاری کانفرنس دبئی میں شروع ہو گئی ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کانفرنس میں شریک ہونیوالے تمام سرمایہ کاروں کو خوش آمدیدکہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع موقع موجود ہیں۔ اس کانفرنس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کانفرنس میں پیش ہونے والی تمام تجاویز کو عملی شکل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزاد عدلیہ اورآزاد میڈیا موجود ہے جو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے موزوں ہے۔ مینڈیٹ کا احترام کرنے سے ملک میں جمہوریت مضبوط ہوئی ہے۔ موجود جمہوری حکومت ترجیحی بنیاد پر نجکاری کا عمل شروع کریگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزاد عدلیہ اور میڈیا سرمایہ کاری کیلئے موزوں ہیں۔ امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ کی مدد سے پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں 965 میگاواٹ کا اضافہ ہوا۔ پاکستانی کمپنیوں کی استعداد کار بڑھانے میں مددکی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سرمایہ کار وں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔ خواجہ آصف نے کہا انویسٹمنٹ کانفرنس سے پاکستان کو بین الاقوامی برادری میں اعتماد ملیگا۔ آپ دیکھیں گے کہ جلد ہی اس طرح کی کانفرنسز دیگر ملکوں میں بھی منعقد کراسکیں۔ دبئی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانفرنسز کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ پاکستان کو ایک مستحکم اور اکنامک پالیسیز کا امیج دے سکیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے مزید کہا کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر نجکاری کریگی لیکن بجلی کانرخ بڑھائے بغیر توانائی بحران پر قابو نہیں پایا جا سکتا اور بجلی کے ریٹ بڑھانے سے غریب طبقہ متاثر نہیں ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے بعد مینڈیٹ کا احترام کرنے سے جمہوریت مضبوط ہوئی اور بہت جلد حکومت نجکاری کے عمل کو ترجیحی بنیادوں پر شروع کریگی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا قرضہ و اپس کرنے کیلئے نئے قرضے کی بات کر رہے ہیں۔ پاکستان کو تین سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، دبئی میں انویسٹمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز میں توانائی، معیشت اور شدت پسندی شامل ہیں۔ یہ تینوں چیلنجز یکساں توجہ کے متقاضی ہیں جو تجاویز اور سفارشات ملیں گی۔ ان پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔ پاکستانی معیشت کو درپیش ان چیلنجز پر قابو پائے بغیر ترقی ممکن نہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو خوش آمدید کہیں گے، عوام نے نئی حکومت کو واضح مینڈیٹ دیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مضبوط تجارتی شراکت داری چاہتے ہیں۔ سبسڈی کے کلچر کو ختم کرکے صرف مستحق افراد کو رعایت دینگے، پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز پر قابو پائے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے۔ دبئی میں پاک امریکہ تجارتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے دونوں ممالک پاکستان امریکہ کے سرمایہ کاروں کو کانفرنس میں شر کت پر خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لئے ایک بہت خوشگوار موقع ہے۔ا حساس ہے کہ اس کانفرنس میں امریکہ و پاکستان کے کاروباری افراد اکٹھے ہوئے ہیں جس کا موقع پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے نئے مواقعوں کو پیدا کرنا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ دوسری کانفرنس ایک ایسے موقع پر منعقد ہوئی ہے جب نئی جمہوری حکومت نے عوام کی جانب سے دیئے جانیوالے مضبوط مینڈیٹ کے بعد اقتدار ملک کی باگ ڈور سنبھالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری معیشت کو لاتعداد چیلنجز درپیش ہیں اور ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ ان درپیش چیلنجز پر قابو پائے بغیر ہم ترقی کی منازل نہیں طے کرسکتے۔ کانفرنس کے شرکاءسے مخاطب ہوکر انہوں نے کہا کہ میں یہاں درپیش تمام چیلنجز کا تذکرہ نہیں کرونگا تاہم اس موقع پر صرف اہم چیلنجز کو زیر بحث لایا جائیگا جن کا نئی حکومت کو سامنا ہے اور وہ ان سے نمٹنے کیلئے کوششیں بروئے کار لارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے نمایاں ایشو ہمارا مائیکرو اکنامک فریم ورک ہے جو کہ غیر متوازن ہے اور ہمارے معاشی استحکام کیلئے ایک خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا اس وقت مالی خسارہ اور ادائیگیوں میں توازن کی صورت صحیح شکل میں نہیں ہے انہوں نے کہا کہ توانائی کی قلت کے علاوہ ملکی معیشت کو خسارے اور ادائیگی کے توازن جیسی مشکلات کاسامنا ہے اسحاق ڈار نے کہا کہ اب آبادی کے مخصوص طبقوں کو ہی سبسڈی دی جائیگی اور غربت سے نمٹنے کیلئے سماجی تحفظ کا ایک مستحکم نظام متعارف کروایا جائیگا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بجلی کی کمی کی ایک بڑی وجہ زیر گردش قرضے ہیں جن کے مستقل خاتمے کیلئے حکومت جرا¿تمندانہ اقدام کررہی ہے۔ بجلی پیدا کرنیوالے نجی شعبے کے واجبات ادا کرنے سمیت گردشی قرضوں کو ختم کیا جارہا ہے تاکہ توانائی کے شعبے میں مزید بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرکے بجلی کی کمی پر قابو پایا جاسکے۔ انہوں نے حکومت کی معاشی حکمت عملی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ معاشی ترقی کیلئے نجی شعبہ کے کردار کو بڑھائیں گے حکومتی اخراجات کو کم اور ٹیکسوں کے دائرہ کار کو مزید وسیع کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا ملکی معیشت مزید سبسڈی کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتی تاہم صرف مستحق طبقے کو رعایت دی جائیگی بجلی اور گیس کی تقسیم اور نئے ذخائر کی تلاش میں سرمایہ کاری کرکے بہتر منافع کمایا جاسکتا ہے۔ امریکی سرمایہ کار توانائی، ٹیکسٹائل اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے آگے بڑھیں حکومت پاکستان سرمایہ کاروں کو تحفظ اور سہولیات فراہم کریگی جمہوری حکومت حکمت عملی کے تحت آگے بڑھ رہی ہے۔ امریکہ کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان امریکہ کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات چاہتا ہے او ریہ کانفرنس اس پارٹنر شپ کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آئندہ مہینوں اور سالوں میں یہ پارٹنر شپ مزید مضبوط ہوجائیگی۔ انہوں نے کہا ہم امریکی سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تمام سہولیات فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔