• news

لوڈشیڈنگ میں شدت‘ مظاہرے جاری‘ چارسدہ میں توڑ پھوڑ‘ گرمی سے مزید 2 افراد ہلاک

لاہور+ چارسدہ (نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران + ایجنسیاں) غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ میں ایک بار پھر شدت آ گئی ہے اور کئی شہروں اور دیہات میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 16 سے 22 گھنٹے تک پہنچ گیا جس پر شہریوں نے مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ کئی شہروں میں پانی کی بھی شدید قلت رہی جبکہ شدید گرمی کے باعث مزید 2 افراد جاںبحق ہو گئے۔ چارسدہ میں احتجاج کے دوران مظاہرین نے ایکسین پیسکو کے دفتر پر حملہ کر دیا اور دفتر میں توڑپھوڑ کی۔ جبکہ پاور سیکٹر کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے رواں ماہ کے آخر تک پاور سیکٹر کو 300 ارب روپے کی ادائیگیوں کا فیصلہ کیا ہے جس سے بجلی کی پیداوار میں 2000 میگاواٹ تک اضافہ ہو گا۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق گرمی کی شدت نے دو افراد کی جان لے لی۔ اللہ دتہ کھیتوں میں کام کر رہا تھا کہ گرمی کی شدت برداشت نہ کر سکا۔اسی طرح نواحی ڈیرہ اشرف والا پر ٹریکٹر چلاتے ہوئے محمد اسلم گرمی کی شدت برداشت نہ کرتے ہوئے دم توڑ گیا۔ ملک میں بجلی کی پیداوار میں کمی کے باعث شارٹ فال بڑھ کر8 ہزار میگاواٹ سے بھی تجاوز کر گیا۔ شارٹ فال میں اضافہ کے باعث بڑے شہروں میں بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شروع کر دی گئی اور دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ مزید بڑھا دیا گیا۔ گزشتہ روز بڑے شہروں میں 16 سے 18 گھنٹے اور دیہی علاقوں و چھوٹے شہروں میں 20 سے 22 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی گئی ۔ اندرون شہر لوہاری گیٹ میں مسلسل 10سے 12گھنٹے بجلی کی بندش کی وجہ سے لوگ سراپا احتجاج بن گئے، کرن شہزادی اور احمد امتیاز کا کہنا ہے کہ بجلی لوڈشیڈنگ کو ختم کیا جائے۔ ملک میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث معمولات زندگی ٹھپ، صنعتی پہیہ بھی جام ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی شہروں میں پانی کی بھی قلت رہی، بچے، بوڑھے، عورتیں پانی کے لئے بلبلاتے رہے، بار بار طویل لوڈشیڈنگ کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد نے ساری رات گلی ، چھتوں اور پارکوں میں گزاری۔ ادھر چارسدہ کے علاقے دوسہرہ میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج سے تنگ آکر سینکڑوں افراد نے ڈنڈا بردار جلوس نکالا اور گاڑیوں میں ایکسین پیسکو چارسدہ کے دفتر پہنچ گئے۔ مظاہرین کی قیادت جماعت اسلامی کے مقامی رہنما اسلم خٹک کر رہے تھے۔ مشتعل مظاہرین کو دیکھتے ہی ایکسین آفس سمیت تمام متعلقہ دفاتر کے دروازے فوری طور پر بند کر دئیے گئے۔ جس پر مظاہرین نے ایکسین آفس میں توڑپھوڑ کی، دفتر کے شیشے توڑ دئیے اور محکمہ واپڈا کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق 18سے 20گھنٹے کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا، بجلی کی طویل بندش نے پاور لومز انڈسٹری کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق مسلسل پانچ، پانچ گھنٹوں کی بجلی کی لوڈشیڈنگ نے قصور کے شہریوں کی چیخیں نکال دیں، لوڈشیڈنگ میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے اور یہ بیس گھنٹوں تک پہنچ گئی ہے، شب برات کے رات دس بجے سے رات تین بجے تک لوڈشیڈنگ کی گئی۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق 10روز سے ٹرانسفارمر ٹھیک نہ ہونے پر محلہ نور آباد، برا اڈا لاریاں کے رہائشیوں اور شہر میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف شہریوں نے احتجاجی ریلی نکالی اور لاہور جڑانوالہ روڈ اڈہ لاریاں کے قریب ٹائر جلاکر بلاک کر دی۔ مظاہرین واپڈا کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شہر اور گردونواح میں گرمی کے دوران لوڈشیڈنگ سے چار طالب علم اور دو خواتین بیہوش ہو گئے، جن کو فوری طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتال لایا گیا۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق شہر میں لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری، شہر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18جبکہ دیہات میں 20گھنٹے سے بھی تجاوز کر جانے کے باعث کاروبار زندگی بری طرح مفلوج ہوکر رہ گئی ہے جبکہ بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کے باعث خصوصا شب برات کی رات مساجد اور گھروں میں لوگوں کو عبادت کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ایک گھنٹہ بجلی آنے کے بعد مسلسل 4,4، پانچ ، پانچ گھنٹے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے سخت گرمی اور حبس میں لوگوں کا جینا محال کردیا ہے، طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف شہریوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ علی پور چٹھہ سے نامہ نگار کے مطابق شہر اور گردونواح میں بجلی کی 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ شب برات کے موقع پر پوری رات میں صرف دو گھنٹے بجلی فراہم کی گئی۔ ایمن آباد سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ 18گھنٹے تک پہنچ گئی۔ بجلی 4سے 6گھنٹے تک ملسسل بند رہی جس سے شدید گرمی میں شہری عذاب میں مبتلا رہے۔ پاکپتن، عارفوالہ، سرگودھا، کمالیہ، بھوئے آصل، ساہیوال، بصیرپور، اوکاڑہ، گجرات، جوہر آباد، جھنگ اور دیگر شہروں میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ پر لوگ بلبلا اٹھے اور سراپا احتجاج بنے رہے۔ علاوہ ازیں پاور سیکٹر کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے 28 جون تک نجی پاور پروڈیوسرز کو 300 ارب روپے کی ادئیگیوں کا فیصلہ کیا ہے، اس رقم سے نجی پاور کمپنیوں کو 31 مئی 2013ءتک کے واجبات کی ادائیگی کر دی جائیگی جبکہ پبلک سیکٹر (جینکوز) کے قرضوں کی ادائیگی اگست کے مہینے میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نجی پاور کمپنیوں کو واجبات کی ادائیگی سے نیشنل گرڈ میں 1700 سے 2000 میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہو گا جس سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے دورانیے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ 

ای پیپر-دی نیشن