بیریئر کے باوجود نعشیں مل رہی ہیں‘ ملوث افراد کے نام بتائے جائیں : جسٹس دوست
پشاور (آئی این پی + ثناءنیوز) چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمد نے کہا ہے پشاور شہر میں بیریئرز کی موجودگی کے باوجود بوری بند لاشیں مل رہی ہیں، پولیس اور ایجنسیوں نے شہر کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ پولیس کے پاس آخری موقع ہے، بوری بند لاشوں کے واقعات میں ملوث افراد کے نام عدالت کو بتائے جائیں، آئین اور قانون میں کسی کو رعایت نہیں دی جاسکتی، بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات کیلئے سکاٹ لینڈ یارڈ سے لوگ آ تے ہیں تو عام لوگوں کیلئے فیڈریشن کو خط کیوں نہیں لکھا جا سکتا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے بوری بند لاشوں کے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا بوری بند لاشوں کے 35 کیس سامنے آئے ہیں اس حوالے سے پولیس کی بے حسی افسوسناک ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا خیبر پی کے پولیس بوری بند لاشوں کے مقدمات میں تفتیش مکمل نہیں کر سکتی ہے تو پھر وہ برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ یارڈ کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ان کے نزدیک عام شہری اور اعلیٰ شخصیت برابر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا مقتولین کے ورثا کسی پر دعویداری نہیں کر رہے اور نہ ہی کسی خاص اہلکار کو نامزد کر رہے بلکہ ایجنسیوں کا نام لے رہے ہیں جس کی وجہ سے تفتیش کا عمل آگے نہیں بڑھ رہا۔ چیف جسٹس نے کہا یہ کام تو پولیس کا ہے کہ ایجنسی اور ان کے اہلکاروں کا پتہ لگائے لیکن یہاں سارا بوجھ مقتول کے لواحقین پر ڈالا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات کے لئے سکاٹ لینڈ یارڈ کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں تو ہم عام شہریوں کی قتل کی تفتیش کے لئے وفاقی حکومت کو برطانوی پولیس کی خدمات حاصل کرنے کے لئے کہہ سکتے ہیں۔ اس وقت شہر پولیس اور دیگر ایجنسیوں کے ہاتھوں یرغمال ہے لیکن قاتل دندناتے پھر رہے ہیں، ہندوستانی پولیس ایک کرنل کو جیل میں بند کر سکتی ہے تو آپ پولیس والے کیوں ڈرتے ہیں عدالت آپ کے ساتھ ہیں۔ افسوس پولیس نتائج نہیں دے رہی، قاتلوں کا پتہ نہ چلا تو جس تھانہ کے حدود میں بوری بند لاش ملی گی تو متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز کو نوکری سے برخاست کرنے کے لئے لکھا جائے گا۔ عدالت عالیہ نے پولیس کو آخری موقع دیتے ہوئے حکم دیا تمام ریکارڈ عدالتی فائل پر لایا جائے اور اصل ملزمان کو بے نقاب کیا جائے۔ بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا بھارت میں کرنل جیل جا سکتا ہے تو یہاں کیوں نہیں۔